الذی لا یتحرک احد طرفیہ بتحریک الطرف الآخر اذا وقعت فی احد جانبیہ نجاسة جاز الوضوء من الجانب الآخر لان الظاھر ان النجاسة لاتصل الیہ(٤٠) وموت مالیس لہ
رہے گا۔ اور دوسری جانب وضو اور غسل کرنا جائز ہوگا۔
نوٹ امام ابو حنیفہ فرماتے ہیںکہ غسل سے حرکت دینے کا اعتبار ہے اور امام محمد کے نزدیک وضو سے حرکت دیکر دیکھیںگے کہ دوسری جانب پہنچتا ہے یا نہیں ۔
فائدہ امام شافعی کے نزدیک دو مٹکے پانی ہو تو وہ ماء کثیر ہے۔ اس میں نجاست گر جائے تو جب تک رنگ،بو یا مزا نہ بدل جائے تو پانی پاک رہے گا۔ ان کی دلیل حدیث قلتین ہے جو مسئلہ نمبر ٣٧ میں گزر گئی ۔
نوٹ امام ابو حنیفہ کا مسلک احتیاط پر مبنی ہے (٢)دس ہاتھ لمبا اور دس ہاتھ چوڑا حوض ہو اور اتنا گہرا ہو کہ پانی کا چلو اٹھانے سے زمین نظر نہ آئے تو اس کو بھی عوام کی سہولت کے لئے بڑا تالاب اور ماء کثیر کہتے ہیں ۔
لغت الغدیر : تالاب
(٤٠)پانی میں ایسی چیز کا مرنا جس میں بہتا ہوا خون نہیں ہے پانی کو ناپاک نہیں کرتا جیسے (١) مچھر (٢) مکھی (٣) بھڑ (٤) بچھو۔
وجہ (١) اصل میں بہتا ہوا خون ناپاک ہے اور ان جانوروں میں بہتا ہوا خون نہیں ہے۔اس لئے ان کے مرنے سے پانی ناپاک نہیں ہوگا (٢) آیت میں ہے الا ان یکون میتة او دما مسفوحا (آیت ٤٥ سورة الانعام٦)اس آیت سے معلوم ہوا کہ بہتا ہوا خون ناپاک ہے اس لئے جس میںبہتا ہوا خون نہ ہو وہ ناپاک نہیں کرے گا(٣) حدیث سے پتہ چلتا ہے کہ کھانے میں مکھی گر جائے تو کھانا ناپاک نہیں ہوتا ۔کیونکہ اس میں بہتا ہوا خون نہیں ہے عن ابی ھریرة ان رسول اللہ ۖ قال اذا وقع الذباب فی اناء احدکم فلیغمسہ کلہ ثم لیطرحہ فان فی احدی جناحیہ شفاء وفی الآخر دواء (الف)(بخاری شریف، کتاب الطب، باب اذا وقع الذباب فی الاناء ص ٨٦٠ جلد ثانی نمبر ٥٧٨٢)حدیث میں پوری مکھی کو برتن میں ڈالنے کے لئے کہا۔ اگر مکھی سے کھانا یا پانی ناپاک ہوتا تو پوری مکھی کو کیسے ڈالنے کے لئے فرماتے (٤) دار قطنی میں ہے کہ جس جانور میں بہتا ہوا خون نہیں ہے وہ کھانے یا پانی میں گر جائے تو اس کھانے کو کھاؤ۔ اور اس پانی سے وضو کرو قال رسول اللہ ۖ یا سلمان کل طعام و شراب وقعت فیہ دابة لیس لہا دم فماتت فیہ فھو حلال اکلہ و شربہ و وضوء ہ (ب)(دار قطنی، باب کل طعام وقعت فیہ دابة لیس لھا دم ج اول ص ٣٣ نمبر ٨١)دار قطنی کی حدیث اگر چہ کمزور ہے لیکن بخاری کی حدیث سے اس کی تائید ہو جاتی ہے۔ اس لئے اس سے استدلال کرنا جائز ہے۔
فائدہ امام شافعی کی ایک روایت ہمارے مطابق ہے اور ایک روایت یہ ہے کہ ان جانوروں کے مرنے سے پانی ناپاک ہو جائے گا۔ اس لئے
حاشیہ : (الف) آپۖ نے فرمایا اگر مکھی تم میں سے کسی کے برتن میں گر جائے تو پورے ہی کو ڈبو دو پھر اس کو نکال کر پھینک دو۔ اس لئے کہ اس کے ایک پر میں شفا ہے اور دوسرے میں بیماری ہے(ب) آپۖ نے فرمایا ،اے سلمان ! ہر وہ کھانا اور پینا جس میں ایسا جانور گر جائے جس میں خون نہیں ہوتا اور اس میں مر جائے تو اس کا کھانا اور اس کا پینا اور اس سے وضو کرنا حلال ہے۔