فیہ من الجنابة وقال علیہ السلام اذا استیقظ احدکم من منامہ فلا یغمسن یدہ فی الاناء حتی یغسلھا ثلاثا فانہ لایدری این باتت یدہ(٣٨)واما الماء الجاری اذا وقعت فیہ نجاسة جاز الوضوء منہ اذا لم یرلھا اثر لانھا لاتستقر مع جریان الماء (٣٩) والغدیر العظیم
ہے۔ اس لئے معلوم ہوتا ہے کہ یہ کنواں ماء جاری کے حکم میں تھا اور ماء جاری کے بارے میں ہم بھی کہتے ہیں کہ جب تک اوصاف ثلاثہ میں سے ایک نہ بدلے ناپاک نہیں ہوگا۔ جب تک اوصاف ثلاثہ میں سے ایک نہ بدلے ۔ان کی دلیل یہ حدیث بھی ہے قال رسول اللہ ۖ اذا کان الماء قلتین لم یحمل الخبث (الف) (ترمذی شریف، باب ماجاء ان الماء لاینجسہ شیء ص ٢١ نمبر ٦٧)ہم کہتے ہیں دوسری حدیثوں میں یہ قید نہیں ہے (٢) حدیث کمزور ہے ۔
لغت ماء دائم : ٹھہرا ہوا پانی (یہاں تھوڑا مراد ہے جو جاری نہ ہو اور بڑا تالاب نہ ہو) یغمسن : ڈالنا۔ باتت : رات گزارنا۔
(٣٨)اور جاری پانی جب کہ اس میں نجاست گر جائے پھر بھی اس سے وضو جائز ہے اگر اس میں نجاست کا کوئی اثر نظر نہ آئے۔اس لئے کہ ناپاکی پانی بہنے کی وجہ سے ٹھہرے گی نہیں۔
تشریح نجاست کا اثر نظر نہ آنے کا مطلب یہ ہے کہ نجاست کی وجہ سے پانی کا رنگ یا بو یا مزا میں سے ایک بدل جائے تو جاری پانی ہونے کے باوجود اس سے وضو یا غسل کرنا جائز نہیں ہوگا۔لیکن اگر ناپاکی گری لیکن پانی کا مزا یا بو یا رنگ ناپاکی گرنے کی وجہ سے نہیں بدلا تو اس پانی سے وضو یا غسل کرنا جائز ہے۔ وہ پانی ابھی تک پاک ہے۔
وجہ (١) اس لئے کہ جیسے ہی ناپاکی گری تو اس کو جاری پانی بہا کر دوسری جگہ لے گیا وہاں ٹھہرنے نہیں دیا۔ اس لئے اس جگہ کا پانی پاک رہا(٢) حدیث میں ہے کہ ماء کثیر کا جب تک رنگ، بو اور مزا نہ بدلے پاک ہے عن ابی امامہ الباھلی قال قال رسول اللہ ۖ ان الماء لاینجسہ شیء الا ماغلب علی ریحہ وطعمہ ولونہ (ب)(ابن ماجہ شریف، باب الحیاض ،ص٧٤،نمبر ٥٢١ طحاوی،باب الماء تقع فیہ النجاسة ص ١٥) مسئلہ نمبر ٣٧ پر حدیث قلتین گزری اس سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ ماء کثیر میں ناپاکی گرنے سے ناپاک نہیں ہوگا جب تک کہ اوصاف ثلاثہ میں سے ایک نہ بدل جائے۔
لغت الماء الجاری : جو پانی تنکہ بہا کر لے جائے ،چلو سے پانی لے تو فورا دوسرا پانی اس جگہ آجائے اس کو ماء جاری کہتے ہیں۔
(٣٩) ایسا بڑا تالاب جو نہیں متحرک ہوتا ہو اس کا ایک کنارہ دوسرے کنارے کے حرکت دینے سے۔ اگر اس کے ایک کنارے میں ناپاکی گر جائے تو دوسری جانب وضو کرنا جائز ہے۔اس لئے کہ ظاہر یہ ہے کہ ناپاکی وہاں تک نہیں پہنچے گی۔
وجہ اتنا لمبا چوڑا تالاب ہو کہ ایک جانب اس کے پانی کو حرکت دے تو اس حرکت کا اثر اور رو دوسری جانب نہ پہنچے ۔تو جب حرکت کا اثر نہیں پہنچتا ہے تو نجاست کا اثر دوسری جانب کیسے پہنچے گا۔جبکہ حرکت کا اثر تیز ہوتا ہے اور نجاست کا اثر دھیما ہوتا ہے۔ اس لئے دوسری جانب پاک
(الف) آپۖ نے فرمایا جب پانی دو مٹکے ہوں تو ناپاک نہیں ہوتا(ب) آپۖ نے فرمایا پانی کو کوئی چیزاپاک نہیں کرتی مگر یہ کہ غالب آ جائے اس کی بو پر اس کے مزے پر اور اس کے رنگ پر۔