ماء دائم اذا وقعت فیہ نجاسة لم یجزالوضوء بہ قلیلا کان او کثیرا لان النبی ۖ امر بحفظ الماء من النجاسة فقال علیہ السلام لا یبولن احدکم فی الماء الدائم ولا یغتسلن
پیشاب نہ کرے اور نہ اس میں جنابت کا غسل کرے۔ اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی نیند سے بیدار ہو تو اپنے ہاتھ کو برتن میں ہرگز نہ ڈالے یہاں تک کہ اس کو تین مرتبہ دھو لے اس لئے کہ وہ نہیں جانتا کہ اس کے ہاتھ نے رات کہاں گزاری ؟
تشریح پانی بڑے تالاب سے کم ہو اور ٹھہرا ہوا ہو تو اس میں تھوڑی سی نجاست بھی گر جائے تو پانی ناپاک ہو جاتا ہے۔ چاہے اس نجاست سے رنگ ، بو اور مزا بدلے یا نہ بدلے۔ اس کی وجہ بہت سی احادیث ہیں جو حدیث کی کتابوں میں مذکور ہیں۔ جن میںسے دو حدیثیں مصنف نے بھی ذکر کی ہیں۔ پیشاب نہ کرنے کے بارے میںاحادیث یہ ہیں سمع ابو ھریرة انہ سمع رسول اللہ ۖ یقول لایبلون احدکم فی الماء الدائم الذی لایجری ثم یغتسل فیہ (الف) (بخاری شریف، باب البول فی الماء الدائم ص ٣٧ نمبر ٢٣٩ مسلم شریف، باب النھی عن البول فی الماء الراکد ص ١٣٨نمبر ٢٨٢) غسل کے بارے میں یہ حدیث ہے قال رسول اللہ ۖلا یغتسل احدکم فی الماء الدائم وہو جنب (ب) (مسلم شریف ، باب البھی عن الاغتسال فی الماء الراکد ص ١٣٨ نمبر ٢٨٣) نیند سے بیدار ہونے کے بعد تین مرتبہ ہاتھ دھونے کا حکم اس حدیث میں ہے عن ابی ھریرة ان النبی ۖ قال اذا استیقظ احدکم من نومہ فلا یغمس یدہ فی الاناء حتی یغسلھا ثلاثا فانہ لا یدری این باتت یدہ (ج)( مسلم شریف ، باب کراھیة غمس المتوضی و غیرہ یدہ المشکوک فی نجاستہا فی الاناء قبل غسلھا ثلاثا ص ١٣٦ نمبر ٢٧٨ ترمذی شریف، باب ماجاء اذا استیقظ احدکم من منامہ ص ١٣ نمبر ٢٤)یہ احادیث اور اس قسم کی بہت سی احادیث ہیں جن میں پانی میں نجاست ڈالنے سے منع فرمایا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ تھوڑے پانی میں نجاست گرنے سے وہ ناپاک ہو جاتا ہے۔ ورنہ منع کرنے کے کوئی معنی نہیں ہے ۔
فائدہ امام مالک فرماتے ہیں کہ تھوڑے پانی میں نجاست گرنے سے جب تک رنگ ، بو اور مزا میں سے ایک نہ بدلے پانی ناپاک نہیں ہوگا۔ ان کی دلیل یہ حدیث ہے عن ابی سعید الخدری قال قیل یا رسول اللہ انتوضأ من بئر بضاعہ و ھی بئر یلقی فیھا الحیض ولحوم الکلاب والنتن؟ فقال رسول اللہ ۖ ان الماء طھور لاینجسہ شیء (د) (ترمذی شریف، باب ماجاء ان الماء لاینجسہ شیء ص ٢١ نمبر ٦٦) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ناپاک چیز گرنے سے جب تک مزا،بو یا رنگ نہ بدل جائے پانی ناپاک نہیں ہوگا۔ہم جواب دیتے ہیں کہ جس کنواں میں حیض اور کتے کا گوشت اور گندگیاں اتنی ڈالی جاتی ہوگی اور پھر بھی رنگ یا بو یا مزا نہ بدلے یہ ناممکن
حاشیہ : (الف)آپۖ نے فرمایا تم میں سے کوئی ٹھہرے ہوئے پانی میں جو جاری نہ ہو اس میں ہرگز پیشاب نہ کرے اور پھر اس میں غسل کرے(ب) آپۖ نے فرمایا کوئی آدمی ٹھہرے ہوئے پانی میں غسل نہ کرے اس حال میں کہ وہ جنبی ہو(ج)آپۖ نے فرمایا تم میں سے کوئی نیند سے بیدار ہو تو اپنے ہاتھ کو برتن میں نہ ڈالے یہاں تک کہ اس کو تین مرتبہ دھو لے اس لئے کہ اس کو معلوم نہیں کہ اس کے ہاتھ نے کہاں رات گزاری ہے۔ (د)آپۖ سے پوچھا گیا یا رسول اللہ (بقیہ اگلے صفحہ پر)
حاشیہ : (پچھلے صفحہ سے آگے) کیا بیر بضاعہ سے وضو کریں ؟ حالانکہ وہ ایسا کنواں ہے کہ اس میں حیض کے کپڑے، کتے کا گوشت اور گندگیاں ڈالی جاتی ہیں۔آپۖ نے فرمایا یہ پانی پاک ہے اس کو کوئی چیز ناپاک نہیں کرتی۔