Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 1 - یونیکوڈ

57 - 493
والاودیة والعیون والآبار وماء البحار(٣٤) ولاتجوز الطھارة بماء اعتصر من الشجر والثمر(٣٥) ولا بماء غلب علیہ غیرہ فاخرجہ عن طبع الماء کالاشربة والخل وماء 

پاکی حاصل کرنا جائز ہے 
 لغت  اودیة  :  جمع ہے وادی کی۔  العیون  :  عین کی جمع ہے چشمہ۔   الآبار  :  بئر کی جمع ہے کنواں۔  البحار  جمع ہے بحرکی سمندر
(٣٤) طہارت کرنا جائز نہیں ہے ایسے پانی سے جو درخت سے نچوڑا گیا ہو یا پھل سے نچوڑا گیا ہو ۔
 وجہ  (١)یہ پھل اور درخت کے رس ہیںپانی نہیں ہیں۔اور پانی سے پاکی کرنا جائز ہے جیسے پہلے دلائل کے ساتھ ثابت کیا اس لئے رس سے پاکی حاصل کرنا جائز نہیں ہے۔ چاہے وہ پھل کا رس ہو یا درخت کا رس ہو (٢)حدیث سے پتہ نہیںچلتا ہے کہ رس سے وضو کیا گیا ہو۔ اس لئے بھی رس سے وضو جائز نہیں ہوگا ۔ 
نکتہ  صاحب ہدایہ نے نکتہ بیان کیا ہے کہ اگر کوئی رس پانی کی طرح پتلا ہو اور اس میں پانی کی پوری طبیعت ہو اور خود بخود رس ٹپک پڑا نچوڑا نہ گیا ہو تو چونکہ اس میں پانی کی پوری رقت سیلان اور طبیعت موجود ہے اس لئے ایسے رس سے وضو کرنا جائزہوگا ۔ 
لغت  اعتصر  :  نچوڑا گیا ہو، مشتق ہے عصر سے۔
(٣٥) اور نہیں جائز ہے طہارت ایسے پانی سے جس پر دوسری چیز غالب آگئی ہواور اس کو پانی کی طبیعت سے نکال دیا ہو جیسے (١) شربت (٢) سرکہ (٣) لوبیاکا پانی(٤) شوربا(٥) گلاب کا پانی (٦) گاجر کا پانی ۔
 وجہ  (١)یہ سب اب پانی نہیں رہے بلکہ ان کا نام بھی بدل گئے ہیں اور اوصاف بھی بدل گئے ہیں۔ مثلا شربت میں دوسری چیز اتنی مل گئی ہے کہ اب اس کا نام بھی شربت ہو گیا۔اب اس کو کوئی پانی نہیں کہتا۔سرکہ کا حال بھی یہی ہے لوبیا پکا دیا جائے جس سے پانی کی حقیقت بدل جائے تو وہ شوربا کی طرح ہو جائے گا۔ اور اگر لوبیا کا پانی نچوڑا جائے تو وہ رس ہے اور رس سے وضو کرنا جائز نہیں ۔گلاب کا پانی، گاجر کا پانی یہ سب رس ہیں اس سے وضو کرنا جائز نہیں ہے(٢)حدیث میں اس کا اشارہ نہیں ملتا ہے۔عن ابی امامہ الباھلی قال قال رسول اللہ ۖ ان الماء لاینجسہ شی ء الا ماغلب علی ریحہ وطعمہ ولونہ (الف) (ابن ماجہ شریف، باب الحیاض ص ٧٤،نمبر ٥٢١  طحاوی شریف باب الماء تقع فیہ النجاسة ص ١٥) اس حدیث سے علماء نے استدلال کیا ہے کہ پانی میں پاک چیز مٹی کے علاوہ مل جائے اور بو، مزہ اور رنگ بدل دے اور پانی کی طبیعت بدل جائے تو اس سے وضو اور غسل کرنا جائز نہیں ہوگا۔
 نوٹ  اگر پانی میں پاک چیز ملی اور اس پر غالب نہیں آئی بلکہ مغلوب رہی تو وضو جائز ہوگا۔اس حدیث سے اس کا استدلال ہے عن عبداللہ بن مسعود ان رسول اللہ ۖ قال لہ لیلة الجن عندک طھور؟ قال لا الا شی ء من نبیذ فی اداوة قال ثمرة طیبة وماء طہور فتوضأ(ب)(ابن ماجہ، باب الوضوء بالنبیذ ص٣٢ دار قطنی ،باب الوضوء بالنبیذ ج اول ص٧٨ نمبر ٢٤١) نبیذ میں کھجور ڈالا جاتا 

حاشیہ  :  (الف) آپۖ نے فرمایا یقینا پانی کو کوئی چیز ناپاک نہیں کرتی مگر غالب آجائے اس کی بو اور مزا اور رنگ پر(ب) آپۖ نے لیلة الجن میں عبد اللہ کو پوچھا کیا تمہارے پاس پاک کرنے کی چیز ہے ؟ فرمایا نہیں ! ہاں برتن میں کچھ نبیذ ہے۔آپۖ نے فرمایا پاک پھل ہے اور پانی پاک ہے،پھرآپۖ نے وضو فرمایا۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 ( کتاب الطھارة ) 35 1
3 ( باب التیمم ) 73 2
4 (باب المسح علی الخفین) 82 2
5 (باب الحیض) 90 2
6 (باب الانجاس) 101 2
7 (کتاب الصلوة) 113 1
8 (باب الاذان) 121 7
9 (باب شروط الصلوة التی تتقدمھا) 127 7
10 (باب صفة الصلوة) 134 7
11 (باب قضاء الفوائت) 192 7
12 (باب الاوقات التی تکرہ فیھا الصلوة) 195 7
13 (باب النوافل) 200 7
14 (باب سجود السھو) 209 7
15 (باب صلوة المریض) 216 7
16 (باب سجود التلاوة) 221 7
17 (باب صلوة المسافر) 226 7
18 (باب صلوة الجمعة) 238 7
19 (باب صلوة العدین ) 250 7
20 ( باب صلوة الکسوف) 259 7
21 ( باب صلوة الاستسقائ) 263 7
22 ( باب قیام شہر رمضان) 265 7
23 (باب صلوة الخوف) 268 7
24 ( باب الجنائز) 273 7
25 ( باب الشہید) 291 7
26 ( باب الصلوة فی الکعبة) 295 7
27 ( کتاب الزکوة) 298 1
28 (باب زکوة الابل ) 303 27
29 (باب صدقة البقر ) 308 27
30 ( باب صدقة الغنم) 312 27
31 ( باب زکوة الخیل) 314 27
32 (باب زکوة الفضة) 322 27
33 ( باب زکوة الذھب ) 325 27
34 ( باب زکوة العروض) 326 27
35 ( باب زکوة الزروع والثمار ) 328 27
36 (باب من یجوز دفع الصدقة الیہ ومن لایجوز) 337 27
37 ( باب صدقة الفطر) 347 27
38 ( کتاب الصوم) 354 1
39 ( باب الاعتکاف) 378 38
40 ( کتاب الحج ) 383 1
41 ( باب القران ) 426 40
42 ( باب التمتع ) 433 40
43 ( باب الجنایات ) 442 40
44 ( باب الاحصار ) 471 40
45 ( باب الفوات ) 478 40
46 ( باب الھدی ) 481 40
Flag Counter