Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 1 - یونیکوڈ

56 - 493
المذی والودی غسل وفیھا الوضوء (٣٣)والطھارة من الاحداث جائزة بماء السماء 

٣٠٣)(٢) سألت النبی ۖ عن المذی؟ فقال من المذی الوضوء ومن المنی الغسل(ترمذی شریف، باب ماجاء فی المنی والمذی ص ٣١ نمبر ١١٤ ابوداؤد شریف ،باب فی المذی ص ٣١ نمبر ٢٠٧)اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مذی نکلے تو وضو واجب ہے غسل نہیں۔
ودی  :  بھی مذی کی طرح ایک پانی ہے۔ بلکہ مذی میں تو تھوڑی شہوت ہوتی ہے ودی میں شہوت نہیں ہوتی وہ پیشاب کے بعد نکلتی ہے۔ اس لئے ودی میں وضو ہی واجب ہوگا(٢) البتہ عبد اللہ بن عباس کا قول  طحاوی شریف میں ہے۔  عن ابن عباس قال ھو المنی والمذی والودی،فاما المذی والودی فانہ یغسل ذکرہ ویتوضأ واما المنی ففیہ الغسل (الف) (طحاوی شریف، باب الرجل یخرج من ذکرہ المذی کیف یغسل ج اول ص ٣٩ سنن للبیھقی، باب المذی والودی لا یوجبان الغسل ،ج اول، ص٢٦٢،نمبر ٨٠٠)  
لغت  المذی  :  بیوی سے ملاعبت کے وقت تھوڑی لذت کے ساتھ عضو مخصوص سے پانی نکلتا ہے اس کو مذی کہتے ہیں۔ الودی  :  پیشاب کرنے کے بعد جریان کے مریض کو سفید تھوڑا گاڑا سا پانی نکلتا ہے اس کو ودی کہتے ہیں۔
(  پانی کے احکام  )
(٣٣)حدثوں سے پاکی کرنا جائز ہے (١) آسمان کے پانی سے (٢) وادیوں کے پانی سے(٣) چشموں کے پانی سے (٤) کنوؤں کے پانی سے(٥) اور سمندر کے پانی سے ۔
 وجہ  (١)یہ سب پانی پاک ہیں اس لئے یہ پانی تھوڑی ناپاکی گرنے کی وجہ سے ناپاک نہیں ہوتے ہیں۔اس لئے ان سے وضو کرنا اور غسل کرنا دونوں جائز ہیں (٢) آیت ہے وانزلنا من السماء ماء طھورا (ب)(آیت ٤٨،سورة الفرقان ٢٥)(٣) چشمے کے بارے میں آیت ہے الم تر ان اللہ انزل من السماء ماء فسلکہ ینابیع فی الارض (ج) (آیت ٢١ سورة الزمر ٣٩) (٤) کنویں کے بارے میں حدیث ہے  عن ابی سعید الخدری قال قیل یا رسول اللہ ۖ انتوضأ من بئر بضاعة... فقال رسول اللہ ۖ ان الماء طھور لا ینجسہ شیء (د)(ترمذی شریف، باب ما جاء ان الماء لاینجسہ شیء ،ص ٢١،نمبر٦٦) سمندر کے پانی کے سلسلے میں حدیث ہے  عن ابی ھریرة رضی اللہ عنہ یقول سأل رجل رسول اللہ ۖ ...افنتوضأ من البحر فقال رسول اللہ و ھو الطہور ماء ہ الحل میتتہ(ہ) (ترمذی شریف، باب ماجاء فی ماء البحر انہ طھور ص ٢١،نمبر٦٩) یوں دیکھا جائے تو یہ سارے پانی آسمان ہی سے تعلق رکھتے ہیں اور آسمان کے پانی کے بارے میں اللہ تعالی نے فرمایا کہ اس کو میں نے پاک کرنے والا اتارا ہے اس لئے ان پانیوں سے 

حاشیہ  :  (پچھلے صفحہ سے آگے)علی بن طالب سے روایت ہے کہ انہوں نے مقداد بن اسود کو حضورۖ کے پاس مذی کے بارے میں پوچھنے کے لئے بھیجا جو انسان سے نکلتی ہے کہ اس کے ساتھ کیا کیا جائے۔ تو آپۖ نے فرمایا کہ وضو کرلو اور اپنی شرمگاہ کو دھو لو(الف) عبد اللہ ابن عباس نے فرمایا کہ نکلنے والی چیز منی ، مذی اور ودی ہے۔بہر حال مذی اور ودی تو اپنے ذکر کو دھوؤ اور وضو کرلو،بہر حال منی تو اس میں غسل ہے(ب) ہم نے آسمان سے پاک کرنے والا پانی اتارا(ج) کیا نہیں دیکھا کہ اللہ نے آسمان سے پانی اتارا پھر اس کو زمین کے چشموں میں بہایا۔(د)آپۖ نے فرمایا کنویں کا پانی پاک ہے اس کو کوئی چیز ناپاک نہیں کرتی (ہ)سمندر کا پانی پاک ہے اور اس کی مچھلی حلال ہے۔ 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 ( کتاب الطھارة ) 35 1
3 ( باب التیمم ) 73 2
4 (باب المسح علی الخفین) 82 2
5 (باب الحیض) 90 2
6 (باب الانجاس) 101 2
7 (کتاب الصلوة) 113 1
8 (باب الاذان) 121 7
9 (باب شروط الصلوة التی تتقدمھا) 127 7
10 (باب صفة الصلوة) 134 7
11 (باب قضاء الفوائت) 192 7
12 (باب الاوقات التی تکرہ فیھا الصلوة) 195 7
13 (باب النوافل) 200 7
14 (باب سجود السھو) 209 7
15 (باب صلوة المریض) 216 7
16 (باب سجود التلاوة) 221 7
17 (باب صلوة المسافر) 226 7
18 (باب صلوة الجمعة) 238 7
19 (باب صلوة العدین ) 250 7
20 ( باب صلوة الکسوف) 259 7
21 ( باب صلوة الاستسقائ) 263 7
22 ( باب قیام شہر رمضان) 265 7
23 (باب صلوة الخوف) 268 7
24 ( باب الجنائز) 273 7
25 ( باب الشہید) 291 7
26 ( باب الصلوة فی الکعبة) 295 7
27 ( کتاب الزکوة) 298 1
28 (باب زکوة الابل ) 303 27
29 (باب صدقة البقر ) 308 27
30 ( باب صدقة الغنم) 312 27
31 ( باب زکوة الخیل) 314 27
32 (باب زکوة الفضة) 322 27
33 ( باب زکوة الذھب ) 325 27
34 ( باب زکوة العروض) 326 27
35 ( باب زکوة الزروع والثمار ) 328 27
36 (باب من یجوز دفع الصدقة الیہ ومن لایجوز) 337 27
37 ( باب صدقة الفطر) 347 27
38 ( کتاب الصوم) 354 1
39 ( باب الاعتکاف) 378 38
40 ( کتاب الحج ) 383 1
41 ( باب القران ) 426 40
42 ( باب التمتع ) 433 40
43 ( باب الجنایات ) 442 40
44 ( باب الاحصار ) 471 40
45 ( باب الفوات ) 478 40
46 ( باب الھدی ) 481 40
Flag Counter