المذی والودی غسل وفیھا الوضوء (٣٣)والطھارة من الاحداث جائزة بماء السماء
٣٠٣)(٢) سألت النبی ۖ عن المذی؟ فقال من المذی الوضوء ومن المنی الغسل(ترمذی شریف، باب ماجاء فی المنی والمذی ص ٣١ نمبر ١١٤ ابوداؤد شریف ،باب فی المذی ص ٣١ نمبر ٢٠٧)اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مذی نکلے تو وضو واجب ہے غسل نہیں۔
ودی : بھی مذی کی طرح ایک پانی ہے۔ بلکہ مذی میں تو تھوڑی شہوت ہوتی ہے ودی میں شہوت نہیں ہوتی وہ پیشاب کے بعد نکلتی ہے۔ اس لئے ودی میں وضو ہی واجب ہوگا(٢) البتہ عبد اللہ بن عباس کا قول طحاوی شریف میں ہے۔ عن ابن عباس قال ھو المنی والمذی والودی،فاما المذی والودی فانہ یغسل ذکرہ ویتوضأ واما المنی ففیہ الغسل (الف) (طحاوی شریف، باب الرجل یخرج من ذکرہ المذی کیف یغسل ج اول ص ٣٩ سنن للبیھقی، باب المذی والودی لا یوجبان الغسل ،ج اول، ص٢٦٢،نمبر ٨٠٠)
لغت المذی : بیوی سے ملاعبت کے وقت تھوڑی لذت کے ساتھ عضو مخصوص سے پانی نکلتا ہے اس کو مذی کہتے ہیں۔ الودی : پیشاب کرنے کے بعد جریان کے مریض کو سفید تھوڑا گاڑا سا پانی نکلتا ہے اس کو ودی کہتے ہیں۔
( پانی کے احکام )
(٣٣)حدثوں سے پاکی کرنا جائز ہے (١) آسمان کے پانی سے (٢) وادیوں کے پانی سے(٣) چشموں کے پانی سے (٤) کنوؤں کے پانی سے(٥) اور سمندر کے پانی سے ۔
وجہ (١)یہ سب پانی پاک ہیں اس لئے یہ پانی تھوڑی ناپاکی گرنے کی وجہ سے ناپاک نہیں ہوتے ہیں۔اس لئے ان سے وضو کرنا اور غسل کرنا دونوں جائز ہیں (٢) آیت ہے وانزلنا من السماء ماء طھورا (ب)(آیت ٤٨،سورة الفرقان ٢٥)(٣) چشمے کے بارے میں آیت ہے الم تر ان اللہ انزل من السماء ماء فسلکہ ینابیع فی الارض (ج) (آیت ٢١ سورة الزمر ٣٩) (٤) کنویں کے بارے میں حدیث ہے عن ابی سعید الخدری قال قیل یا رسول اللہ ۖ انتوضأ من بئر بضاعة... فقال رسول اللہ ۖ ان الماء طھور لا ینجسہ شیء (د)(ترمذی شریف، باب ما جاء ان الماء لاینجسہ شیء ،ص ٢١،نمبر٦٦) سمندر کے پانی کے سلسلے میں حدیث ہے عن ابی ھریرة رضی اللہ عنہ یقول سأل رجل رسول اللہ ۖ ...افنتوضأ من البحر فقال رسول اللہ و ھو الطہور ماء ہ الحل میتتہ(ہ) (ترمذی شریف، باب ماجاء فی ماء البحر انہ طھور ص ٢١،نمبر٦٩) یوں دیکھا جائے تو یہ سارے پانی آسمان ہی سے تعلق رکھتے ہیں اور آسمان کے پانی کے بارے میں اللہ تعالی نے فرمایا کہ اس کو میں نے پاک کرنے والا اتارا ہے اس لئے ان پانیوں سے
حاشیہ : (پچھلے صفحہ سے آگے)علی بن طالب سے روایت ہے کہ انہوں نے مقداد بن اسود کو حضورۖ کے پاس مذی کے بارے میں پوچھنے کے لئے بھیجا جو انسان سے نکلتی ہے کہ اس کے ساتھ کیا کیا جائے۔ تو آپۖ نے فرمایا کہ وضو کرلو اور اپنی شرمگاہ کو دھو لو(الف) عبد اللہ ابن عباس نے فرمایا کہ نکلنے والی چیز منی ، مذی اور ودی ہے۔بہر حال مذی اور ودی تو اپنے ذکر کو دھوؤ اور وضو کرلو،بہر حال منی تو اس میں غسل ہے(ب) ہم نے آسمان سے پاک کرنے والا پانی اتارا(ج) کیا نہیں دیکھا کہ اللہ نے آسمان سے پانی اتارا پھر اس کو زمین کے چشموں میں بہایا۔(د)آپۖ نے فرمایا کنویں کا پانی پاک ہے اس کو کوئی چیز ناپاک نہیں کرتی (ہ)سمندر کا پانی پاک ہے اور اس کی مچھلی حلال ہے۔