(٣١)وسن رسول اللہ ۖ الغسل للجمعة والعیدین والاحرام وعرفة (٣٢)ولیس فی
(الف) (مستدرک للحاکم، کتاب الطہارة ،ج اول، ص ٢٨٤، نمبر ٦٢٦سنن للبیھقی ،باب النفاس ص ٥٠٥،نمبر ١٦١٧) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نفساء بھی خون ختم ہونے کے بعد غسل کرے گی۔
( سنن غسل کا بیان )
(٣١) سنت قرار دیا حضورۖ نے غسل کو (١) جمعہ کے لئے (٢) عیدین کے لئے (٣) احرام کے لئے (٤) عرفہ کے لئے ۔ان دنوں میں غسل کرنا سنت ہے ۔
وجہ (١)حدیث میں ہے عن ابی سعید الخدری ان رسول اللہ ۖ قال غسل یوم الجمعة واجب علی کل محتلم(الف) (ابوداؤد شریف ، باب فی الغسل یوم الجمعة ص ٥٥ نمبر ٣٤١) (٢) عن سمرة قال قال رسول اللہ ۖ من توضأ فبھا ونعمت ومن اغتسل فھو افضل (ب) (ابوداؤد شریف ، باب فی الرخصة فی ترک الغسل یوم الجمعة ص ٥٧ نمبر ٣٥٤ مسلم شریف،کتاب الجمعة ص ٢٧٩ نمبر ٨٤٦ مسلم شریف، باب فصل من استمع وانصت فی الخطبة،ص ٢٨٣ ،نمبر ٨٥٧) ان دونوں قسم کی احادیث سے معلوم ہوا کہ جمعہ کے دن پہلے غسل واجب تھا اب منسوخ ہو کر سنت باقی رہا ۔
فائدہ امام مالک کے نزدیک پہلی حدیث کی وجہ سے جمعہ کے دن غسل واجب ہے۔
عیدین کے لئے غسل سنت ہونے کے لئے حدیث یہ ہے عن ابن عباس کان رسول اللہ ۖ یغتسل یوم الفطر و یوم الاضحی (ج) دوسری حدیث میں 'ویوم عرفة'ہے (ابن ماجہ ، باب ماجاء فی الاغتسال فی العیدین ص ١٨٦،نمبر ١٣١٦١٣١٥)
نوٹ ابن ماجہ شریف کی فہرست ابواب بنانے والوں نے بہت سے ابواب لکھنے میں چھوڑ دیئے ہیں اس لئے ابن ماجہ کے ابواب کو احتیاط سے تلاش کریں۔ احرام کے لئے غسل کرنے کے لئے یہ حدیث ہے۔ عن خارجة بن زید بن ثابت عن ابیہ انہ رای النبی ۖ تجرد لاھلالہ واغتسل (د) (ترمذی شریف، باب ما جاء فی الاغتسال عند الاحرام ص ١٧١ نمبر ٨٣٠ مسلم شریف، باب احرام النفساء واستحباب اغتسالھا للاحرام ص ٣٨٥ نمبر ١٢٠٩)اس حدیث میں بھی احرام کے وقت غسل کا تذکرہ ہے۔ (٢) غسل میں پاکی اور صفائی ہوتی ہے اس لئے اوپر کے تمام مقامات پر غسل کرنا سنت ہے۔
(٣٢) اور مذی اور ودی نکلنے سے غسل نہیں ہے۔ان میں وضو واجب ہے ۔
وجہ (١) مذی اور ودی منی نہیںہیں اور نہ وہ کود کر نکلتے ہیں۔اس لئے ان دونوں کے نکلنے سے غسل واجب نہیں ہے صرف وضو واجب ہوگا(٢)حدیث میں ہے عن علی ابن طالب ارسلنا المقداد بن الاسود الی رسول اللہ ۖ فسألہ عن المذی یخرج من الانسان کیف یفعل بہ؟ فقال رسول اللہ ۖ توضأ وانضح فرجک (ہ) (مسلم شریف، باب المذی ص ١٤٣ نمبر
حاشیہ : (الف) آپۖ نے فرمایا جمعہ کا غسل بالغ پر واجب ہے (ب) آپۖ نے فرمایا جس نے وضو کیا تو بہت اچھا کیا اور جس نے غسل کیا تو وہ افضل ہے(ج) آپۖ عید الفطر اور عید الاضحی کے دن غسل فرمایا کرتے تھے (و)زید بن ثابت نے آپ کو دیکھا کہ انہوں نے احرام کا کپڑا اتارا اور غسل فرمایا(ہ) حضرت (باقی اگلے صفحہ پر)