(٣٠) والحیض والنفاس۔
تشریح عورت کے فرج داخل میں ایک پردہ ہوتا ہے جس کو اہل عرب ختنہ کرتے تھے یہ عورت کے ختنہ کی جگہ ہے ۔اس مقام تک مرد کے ختنہ کی جگہ یعنی حشفہ داخل ہو جائے تو غسل واجب ہو جائے گا۔چاہے منی کاا نزال نہ ہو تب بھی۔
وجہ (١)جگہ کے پوشیدہ ہونے کی وجہ سے پتہ نہیں چلے گا کہ منی نکلی یا نہیں نکلی۔اس لئے سبب انزال کو انزال کی جگہ پر رکھ کر غسل واجب ہو جائے گا (٢) حدیث میں ہے کہ شروع اسلام میں یہ تھا کہ جب تک منی نہ نکلے تب تک غسل واجب نہیں ہوتا تھا۔اور یہ حدیث مشہور تھی انما الماء من الماء (مسلم شریف ، باب بیان ان الجماع کان فی اول الاسلام لا یوجب الغسل الا ان ینزل المنی وبیان نسخہ وان الغسل یجب بالجماع ص ١٥٥ نمبر ٣٤٣)لیکن بعد میں یہ حکم منسوخ ہو گیا۔اور اس بات پر اجماع ہو گیا کہ صرف جماع کرنے سے غسل واجب ہو جائے گا۔چاہے منی کاخروج نہ ہوا ہو۔اوپر ہی کے باب میں یہ حدیث ہے عن عائشة قال رسول اللہ ۖ اذا جلس بین شعبھا الاربع ومس الختان فقد وجب الغسل (الف) (مسلم شریف باب بیان ان الجماع الخ ص ١٥٦ نمبر ٣٤٩)(٣) ابو داؤد ،باب فی الاکسال ص ٣٢ نمبر ٢١٦ )میں منسوخ کے مسئلے کو بڑی تفصیل سے ذکر کیا ہے۔ تفصیل اس طرح ہے ان ابی بن کعب اخبرہ ان رسول اللہ ۖ انما جعل ذلک رخصة فی اول الاسلام لقلة الثیاب ثم امر بالغسل ونہی عن ذلک (ابوداؤد، باب فی الاکسال نمبر ٢١٤)اس حدیث سے معلوم ہوا کہ صرف حشفہ غائب ہونے سے غسل واجب ہوگا چاہے انزال نہ ہوا ہو۔
(٣٠) حیض اور نفاس (سے غسل واجب ہوگا)
وجہ (١) آیت میں ہے کہ حائضہ خوب پاک ہو جائے تب اس سے وطی کرو اور خوب پاک غسل سے ہوگی۔ یسئلونک عن المحیض قل ہو اذی فاعتزلوا النساء فی المحیض ولا تقربوھن حتی یطھرن فاذا تطھرن فاتوھن من حیث امرکم اللہ(ب) (آیت ٢٢٢ ،سورة البقرة٢)آیت میں اشارہ ہے کہ حائضہ غسل کرے تب جماع کرو۔(٢) حدیث میں ہے عن عائشة ان امرأة سألت النبی ۖ عن غسلھا من المحیض؟ فامرھا کیف تغتسل قال خذی فرصة من مسک فتطھری بھا الخ (ج)(بخاری شریف، باب دلک المرأة نفسھا اذا تطھرت من المحیض ص٤٥ نمبر ٣١٤ مسلم شریف، باب استحباب استعمال المغتسلة من الحیض فرصة من مسک نمبر ٣٣٢)اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حائضہ پر غسل فرض ہے۔
نفاس : بھی حیض کے درجے میں ہے اس لئے حیض ہی کے تمام دلائل سے نفاس میں بھی غسل کرنا لازم ہوگا (١) البتہ ایک حدیث مستدرک حاکم نے ذکر کی ہے جو کنز العمال میں ہے عن معاذ عن النبی قال اذا مضی للنفساء سبع ثم رأت الطہر فلتغتسل ولتصل
حاشیہ : (الف) آپۖ نے فرمایا جب مرد عورت کے چاروں شعبوں (یعنی شرمگاہ)پر بیٹھ جائے اور ختنہ عورت کے فرج داخل سے مل جائے تو غسل واجب ہے(ب) لوگ آپ کو حیض کے بارے میں پوچھتے ہیں ۔آپ کہہ دیجئے کہ وہ گندی چیز ہے۔ (یا تکلیف کی چیز ہے) تو حیض کی حالت میں عورت سے الگ رہا کرو اور ان سے قریب نہ ہو جب تک کہ وہ پاک نہ ہا جائیں۔ پس جب خوب پاک ہو جائیں تو اس مقام میں جماع کرو جہاں اللہ نے حکم دیا ہے۔(ج)ایک عورت نے حضور سے حیض سے غسل کے بارے میں سوال کیا تو ان کو حکم دیا کہ وہ کیسے غسل کرے گی۔فرمایا مشک کا پھاہا لو اور اس سے پاکی حاصل کرو(الف) حضرت معاذ سے مرفوعا روایت ہے کہ جب نفاس والی عورت کے سات دن گزر جائے پھر پاکی دیکھے تو غسل کرے اور نماز پڑھے