اصول الشعر (٢٨) والمعانی الموجبة للغسل انزال المنی علی وجہ الدفق والشہوة من الرجل والمرأة(٢٩) والتقاء الختانین من غیر انزال المنی۔
لغت تنقض : نقض سے کھولنا، ضفائر : ضفیرة کی جمع جوڑا۔
( غسل واجب ہونے کے اسباب )
(٢٨)غسل واجب کرنے والے امور (١)منی نکلنا کود کر شہوت کے ساتھ مرد سے اور عورت سے۔
وجہ (١) منی کود کر اور شہوت سے نکلے تو غسل واجب ہوگا۔لیکن بغیر شہوت کے نکلے جیسے جریان کے مرض میں ہوتا ہے تو غسل واجب نہیں ہوگاصرف وضو ٹوٹے گا(٢) حدیث میں اس کا اشارہ ملتا ہے۔ عن علی رضی اللہ عنہ قال لہ رسول اللہ ۖ لا تفعل اذا رأیت المذی فاغسل ذکرک و توضأ وضوئک للصلوة فاذا فضخت الماء فاغتسل (الف) ابو داؤد شریف ، باب فی المذی ص ٣١ نمبر ٢٠٦)مسند احمد میں یوں عبارت ہے اذا حذفت فاغتسل من الجنابة واذا لم تکن حاذفا فلا تغتسل(ب) (مسند احمد، علی بن ابی طالب ،ج اول، ص ١٧٣، نمبر ٨٤٩)حذفت اور فضخت کا ترجمہ ہے کہ منی کود کر نکلے تو غسل کرو۔اور یہ شہوت کے ساتھ نکلنے میں ہوتا ہے(٣) مذی اور ودی بھی منی کا ایک حصہ ہیں لیکن کود کر نہیں نکلتے اس لئے ان میں غسل لازم نہیںہے۔اسی طرح منی بیماری کی وجہ سے پانی کی طرح پتلی ہو جائے اور نکلتے وقت نہ لذت ہو اور نہ کودنا ہو اور ودی کی طرح نکلے تو ظاہر ہے کہ اس میں منی کی خصوصیت نہ رہی اس لئے اس سے غسل واجب نہ ہوگا ۔
فائدہ امام شافعی فرماتے ہیں کہ منی بغیر لذت اور کودنے کے بھی نکلے تو غسل واجب ہوگا ۔
دلائل وہ فرماتے ہیں کہ عام احادیث میں کودنے اور شہوت کے ساتھ نکلنے کی قید نہیں ہے۔ جیسے انما الماء من الماء (ج)(مسلم شریف ،باب بیان ان الجماع کان فی اول الاسلام یوجب الغسل ص ١٥٥ نمبر ٣٤٣)اس لئے شہوت کے بغیر بھی منی نکل جائے تو غسل واجب ہوگا ۔
نوٹ عورت کی منی نکل جائے تو اس پر بھی غسل لازم ہوگا۔ دلیل حدیث میں ہے عن ام سلمة ... فھل علی المرأة من غسل اذا احتلمت؟ فقال رسول اللہ ۖ نعم اذا رات الماء (یعنی المنی) (د) (مسلم شریف،باب وجوب الغسل علی المرأة بخروج المنی منھا ص ١٤٥ نمبر ٣١٣)
فائدہ امام ابو حنیفہ اور امام محمد کے نزدیک منی مقام سے جدا ہوتے وقت شہوت نہ ہوتو غسل واجب نہیں۔اور امام ابو یوسف کے نزدیک منی مقام سے جدا ہوتے وقت اور نکلتے وقت بھی شہوت نہ ہو تب غسل واجب نہیں ہوگا۔
(٢٩) مرد اور عورت کی شرمگاہوں کے ملنے سے منی کے انزال کے بغیر ۔
حاشیہ : (الف)حضرت علی سے حضورۖ نے فرمایا ایسا نہ کرو۔اگر مذی دیکھو تو اپنے عضو مخصوص کو دھولو اور نماز کے وضوکی طرح وضو کرو۔پس پانی کود کر نکلے تو وضو کرو(ب)اگر پانی کود کر نکلے تو جنابت کا غسل کرو اور اگر کود کر نہ نکلے تو غسل نہ کرو۔(ج) منی نکلے تو غسل واجب ہے (د) ام سلمہ سے روایت ہے کہ حضورۖ سے پوچھا کہ کیا عورت پر غسل ہے جب احتلام ہو جائے ۔آپۖ نے فرمایا ہاں ! جب کہ منی دیکھے۔