یبدأ المغتسل فیغسل یدیہ وفرجہ ویزیل النجاسة ان کانت علی بدنہ ثم یتوضأ وضوئہ للصلوة الا رجلیہ ثم یفیض الماء علی رأسہ وعلی سائر بدنہ ثلاثا ثم یتنحی عن ذلک المکان فیغسل رجلیہ(٢٧)ولیس علی المرأة ان تنقض ضفائرھا فی الغسل اذا بلغ الماء
استبرأحفن علی رأسہ ثلاث حفنات ثم افاض علی سائر جسدہ ثم غسل رجلیہ (الف) مسلم شریف، باب صفة غسل الجنابة ص ١٤٧ نمبر ٣١٦ی بخاری شریف، بخاری باب الغسل مرة واحدة ،ص٣٩، نمبر ٢٥٧) اس حدیث سے ترتیب کے ساتھ سنتیں ثابت ہوئی ہیں ۔
نوٹ نجاست پہلے اس لئے زائل کرے تاکہ پورے بدن پر پھیل کر بدن کو اور ناپاک نہ کرے۔ اس لئے غسل کے شروع میں نجاست کو صاف کرنا ضروری ہے اگر بدن پر نجاست ہو ۔
لغت فرج : شرمگاہ، یفیض : بدن پر پانی بہائے یتنحی : نحی سے مشتق ہے ،ایک کنارے ہو جائے، ہٹ جائے۔
(٢٧)عورت پر نہیں ہے کہ غسل میں اپنے جوڑے کو کھولے اگر پانی بال کی جڑ میں پہنچ جائے۔
وجہ (١)قاعدہ کے اعتبار سے جنابت، حیض اور نفاس کے غسل میں بالوں کی جڑ تک پانی پہنچانا ضروری ہونا چاہئے۔ یہی وجہ ہے کہ مرد کو جوڑا ہو تو اس کو کھولنا اور بالوں میں پہنچانا ضروری ہے۔لیکن عورت کو حضورۖ نے بار بار کی پریشانی کی وجہ سے خصوصی رعایت دی ہے کہ اگر سر کے تمام بالوں کی جڑ تک پانی پہنچ جائے تو جوڑے کو کھولنا ضروری نہیں (٢) حدیث میں ہے عورتوں کو جوڑا کھولنا ضروری نہیں ہے اگر بالوں کی جڑ تک پانی پہنچ جاتا ہو۔عن ام سلمة قالت قلت یا رسول اللہ ۖ انی امرأة اشد ضَفر رأسی افأنقضہ لغسل الجنابة ؟قال لا ، انما یکفیک ان تحثی علی رأسک ثلاث حثیات ثم تفیضین علیک الماء فتطھرین (ب) (مسلم شریف، باب حکم ضفائر المغتسلة ص ١٤٩ نمبر ٣٣٠ ابو داؤد شریف، باب المرأة ھل تنقض شعرھا عند الغسل نمبر ٢٥١)اس حدیث کے چار حدیثوں کے بعد عائشہ کی حدیث ہے جس میں یہ لفظ ہے ثم تصب علی رأسھا فتدلکہ دلکا شدیدا حتی تبلغ شؤن رأسھا (ج) (مسلم شریف ، باب استعمال المغتسلة من الحیض فرصة من مسک فی موضع الدم ص ١٥٠ نمبر ٣٣٢) اس حدیث سے ثابت ہوا کہ پانی بالوں کی جڑوں کے اندر پہنچانا ضروری ہے تب غسل ہوگا۔ اگر جوڑا نہیں کھولا اور پانی جڑ تک نہیں پہنچا تو عورتوں کا غسل نہیں ہوگا۔
فائدہ بعض ائمہ کے نزدیک بال کی جڑ تک پانی پہنچانا ضروری نہیں ہے۔ ان کا استدلال حدیث ٣٣٠ سے ہے۔
حاشیہ : (الف)حضورۖ جنابت کا غسل کرتے تو پہلے دونوں ہاتھ دھوتے، پھر دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر پانی بہاتے اور شرم گاہ دھوتے ۔پھر نماز کی طرح وضو کرتے پھر پانی لیتے اور انگلیوں سے بالوں کی جڑوں میں داخل کرتے یہاں تک کہ جب دیکھتے کہ بھیگ گئے ہیں تو تین لپ سر پر پانی ڈالتے پھر پورے بدن پر پانی بہاتے پھر دونو پاؤں دھوتے (ب) ام سلمہ فرماتی ہیں میں نے کہا یا رسول اللہ ۖ میں عورت ہوں سر پر جوڑا باندھتی ہوں ۔کیا اس کو جنابت کے غسل کے لئے کھولوں؟ آپۖ نے فرمایا نہیں ،تمہارے لئے کافی ہے کہ اپنے سر پر تین لپ (پانی) ڈال لو پھر اپنے اوپر پانی بہا لواور پاک ہو جاؤ (ج) پھر اپنے سر پر پانی بہاؤ اور خوب رگڑو یہاں تک کہ سر کے جوڑے میں پہنچ جائے۔