(٢٣) والنوم مضطجعا او متکأ او مستندا الی شیء لو ازیل لسقط عنہ والغلبة علی العقل
نوٹ بے ہوشی اور جنون میں بھی عقل زائل ہو جاتی ہے اس لئے وضو ٹوٹ جائے گا
اصول زیلان عقل سے وضو ٹوٹتا ہے۔
لغت اضطجع : پہلو کے بل سونا، کروٹ کے بل سونا۔ الاغماء : بی ہوشی ہونا۔ الجنون : پاگل پن ہونا
(٢٤)قہقہہ مار کر ہنسنا رکوع سجدے والی نماز میں (تو اس سے بھی وضو ٹوٹ جائے گا)
تشریح رکوع سجدے والی نماز کی قید اس لئے لگائی کہ اگر نماز جنازہ میں قہقہہ مارکر ہنسا تو وضو نہیں ٹوٹے گا۔ صرف نماز ٹوٹے گی
نوٹ قہقہہ مار کرہنسنے سے بدن سے کوئی نجاست نہیں نکلتی ہے اس لئے قیاس کا تقاضا یہ ہے کہ وضو نہ ٹوٹے۔چنانچہ اکثر ائمہ کے نزدیک قہقہہ سے وضو نہیں ٹوٹتا ہے۔ لیکن چونکہ ضعیف حدیث سے وضو ٹوٹنا ثابت ہے اس لئے امام ابو حنیفہ ضعیف حدیث پر بھی عمل کر کے وضو ٹوٹنے کے قائل ہیں۔
وجہ حدیث میں ہے ان النبی ۖ کان یصلی بالناس فدخل اعمی فتردی فی بئر کانت فی المسجد فضحک طوائف من کان خلف النبی ۖ فی صلواتھم فلما سلم النبی ۖ امر من کان ضحک ان یعید وضوئہ ویعید صلواتہ (الف) (سنن البیھقی،باب ترک دالوضوء من القہقہةفی الصلوة، ج اول، ص ٢٢٧،نمبر ٦٨٠ دار قطنی ، باب احادیث القہقہة ص ١٧٥ نمبر ٦١٤) اس حدیث سے ثابت ہوا کہ زور سے ہنسنے سے نماز تو ٹوٹے گی ہی لیکن وضو بھی ٹوٹ جائے گا ۔
نوٹ آہستہ ہنسنے سے صرف نماز ٹوٹے گی اور تبسم سے کچھ نہیں ٹوٹے گا ۔
فائدہ چونکہ قہقہہ سے وضو ٹاٹنا خلاف قیاس ہے اس لئے دوسرے ائمہ کے نزدیک اس سے وضو نہیں ٹوٹتا ہے۔
وجہ عن جابر قال یعید الصلوةولا یعید الوضوء (سنن للبیہقی، باب ترک الوضوء من القہقہة فی الصلوة،ج اول، ص ٢٢٥، نمبر ٦٧٤)صحاح ستہ میں قہقہہ والی حدیث نہیں ہے ۔
لغت القہقہة : ایسی ہنسی جو پڑوس والے سن لے، ضحک : ایسی ہنسی جو خود سنے، تبسم : ایسی مسکراہٹ جو نہ پڑوس والے سنے نہ اس کی آواز خود سنے ۔
خلاصہ وضو توڑنے والی چیزیں پانچ طرح کی ہیں (١) سبیلین سے کچھ نکلے (٢) بدن کے کسی بھی حصے سے نجاست نکلے (٣) منہ سے قے نکلے (٤) عقل زائل ہو جائے (٥) قہقہہ مار کر ہنسے۔
حاشیہ : (ب) حضور ۖ صحابہ کو نماز پڑھا رہے تھے کہ ایک نابینا داخل ہوئے کہ مسجد کے کنویں میں گر گئے تو صحابہ کے کچھ لوگ ہنس پڑے جو حضور کے پیچھے نماز میں تھے۔پس جب آپۖ نے سلام پھیرا تو حکم دیا کہ جو ہنسے ہیں وہ وضو لوٹائے اور نماز لوٹائے۔نوٹ : قہقہہ سے نماز ٹوٹنے کے سلسلے میں امام ابو حنیفہ نے قیاس چھوڑ کر ضعیف حدیث پر عمل کیا اور احتیاط پر عمل کیا۔حضرت کا یہ کمال تقوی ہے۔ خدا رحمت کند ایں عاشقان پاک طینت را