Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 1 - یونیکوڈ

491 - 493
الاغنیائ]٨١٨[ (٢٢) وان کانت واجبة اقام غیرھا مقامھا وصنع بھا ماشائ]٨١٩[ (٢٣) 

ہلاک ہونے کے قریب ہو گئی تھی۔ جس کی وجہ سے اس کو ذبح کر دیا اور اب صرف غرباء کے لئے حلال ہے۔  
وجہ  یہ ہدی نفلی تھی اس لئے اگر حرم میں پہنچ کر ذبح ہوتی تو خود ذبح کرنے والا کھا سکتا تھا لیکن حرم میں پہنچنے سے پہلے ذبح ہوئی تو ایک قسم کی جنایت ہو گئی اس لئے اس کو صرف غرباء کھائیںگے(٢) حدیث میں ہے عن ابن عباس قال بعث رسول اللہ ۖ فلانا الاسلمی وبعث معہ بثمان عشرة بدنة فقال ارایت ان ازحف علی منھا شیء قال تنحرھا ثم تصبغ نعلھا فی دمھا ثم اضربھا علی صفحتھا ولا تأکل منھا انت ولا احد من اصحابک او قال من اھل رفقتک (الف) (ابو داؤد شریف، باب فی الھدی اذا عطب قبل ان یبلغ ص ٢٥٢ نمبر ١٧٦٣ ترمذی شریف ، باب ماجاء اذا عطب الھدی ما یصنع بہ ص ١٨١ نمبر ٩١٠) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ خود اور ساتھی اس کو نہ کھائیں بلکہ اس کی کھر کو رنگ کر غرباء کے لئے چھوڑ دے۔  
نوٹ  کیونکہ یہ ہدی نفلی ہے اس لئے اس کے بدلے دوسری ہدی دینے کی ضرورت نہیں ہے۔  
لغت  عطب  :  جانور کا تھک جانااور ہلاکت کے قریب پہنچ جانا۔  نعل  :  کھر،قلادہ کا جوتا۔  صفحة  :  ایک جانب،ایک کنارہ۔
]٨١٨[(٢٢) اور اگر ہدی واجب ہے تو اس کی جگہ دوسری ہدی قائم مقام کرے اور پہلی ہدی کو جو چاہے کرے ۔
 تشریح  اگر واجب ہدی ہے تو اس کو حرم میں ذبح کرنا چاہئے اور وہاں ذبح نہ کر سکا ،اور ہلاک ہو گئی یا ہلاکت کے قریب ہو گئی تو واجب اس کے ذمہ رہ گیا اس لئے اس کی جگہ دوسری ہدی دے اور یہ خراب ہدی اس کا مال ہوگیا اس لئے اس کو جو چاہے کرے۔
وجہ  حدیث گزر چکی ہے۔عن ابن عمر قال قال رسول اللہ ۖ من اھدی بدنة تطوعا فعطبت فلیس علیہ بدل وان کان نذرا فعلیہ البدل(سنن للبیہقی، باب مایکون علیہ البدل من الہدایا اذا عطب او ضل،ج خامس، ص ٣٩٩، نمبر ١٠٢٥٧) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ واجب ہدی ہو تو اس کا بدل دینا ضروری ہے۔
]٨١٩[(٢٣) نفلی ، تمتع اور قران کی ہدی کو قلادہ ڈالے اور احصار کے دم کو قلادہ نہ ڈالے اور نہ جنایات کی ہدی کو۔  
وجہ  نفلی ہدی ، تمتع کی ہدی اور قران کی ہدی نعمت ہیں اس لئے اس کا اظہار کر سکتا ہے ۔اور قلادہ ڈالنے سے اس کا اظہار ہوگا کہ یہ نعمت کی ہدی ہے۔اور احصار کی ہدی اور جنایت کی ہدی جرم کی ہدی ہیں ان کا اظہار کرنا معیوب ہے۔اور قلادہ ڈالنے سے اس کا اظہار ہوگا اس لئے ان ہدی کی گردن میں قلادہ نہ ڈالے (٢) حدیث میں ہے فقالت عائشة لیس کما قال ابن عباس انا فتلت قلائد ھدی رسول اللہ بیدی ثم قلدھا رسول اللہ بیدیہ ثم بعث بھا مع ابی (الف) (بخاری شریف ، باب من قلد القلائد بیدہ ص ٢٣٠ نمبر ١٧٠٠  مسلم 

حاشیہ  :  (الف) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ حضورۖ نے ناجیہ اسلمی کو بھیجا اور ان کے ساتھ اٹھارہ اونٹ بھیجے ۔انہوں نے کہا اگر اونٹ ہلاک ہو جائے تو کیا کریں ؟ آپۖ نے فرمایا اس کو نحر کرو پھر اس کے کھر کو خون میں رنگ دو ۔پھر اس کو اس کے کنارے پر ماردو ۔اور ان میں سے تم اورتمہارے ساتھی نہ کھائیں یا فرمایا تمہارے دوست نہ کھائیں(ب) حضرت عائشہ نے فرمایا ایسی بات نہیں ہے جیسا کہ ابن عباس نے کہا۔میں حضور کی ہدی کا ہار بانٹا کرتی تھیاپنے ہاتھ سے پھر حضور ہدی کو اپنے ہاتھ سے قلادہ ڈالتے ،پھر اس کو میرے باپ ابو بکر کے ساتھ روانہ کرتے۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 ( کتاب الطھارة ) 35 1
3 ( باب التیمم ) 73 2
4 (باب المسح علی الخفین) 82 2
5 (باب الحیض) 90 2
6 (باب الانجاس) 101 2
7 (کتاب الصلوة) 113 1
8 (باب الاذان) 121 7
9 (باب شروط الصلوة التی تتقدمھا) 127 7
10 (باب صفة الصلوة) 134 7
11 (باب قضاء الفوائت) 192 7
12 (باب الاوقات التی تکرہ فیھا الصلوة) 195 7
13 (باب النوافل) 200 7
14 (باب سجود السھو) 209 7
15 (باب صلوة المریض) 216 7
16 (باب سجود التلاوة) 221 7
17 (باب صلوة المسافر) 226 7
18 (باب صلوة الجمعة) 238 7
19 (باب صلوة العدین ) 250 7
20 ( باب صلوة الکسوف) 259 7
21 ( باب صلوة الاستسقائ) 263 7
22 ( باب قیام شہر رمضان) 265 7
23 (باب صلوة الخوف) 268 7
24 ( باب الجنائز) 273 7
25 ( باب الشہید) 291 7
26 ( باب الصلوة فی الکعبة) 295 7
27 ( کتاب الزکوة) 298 1
28 (باب زکوة الابل ) 303 27
29 (باب صدقة البقر ) 308 27
30 ( باب صدقة الغنم) 312 27
31 ( باب زکوة الخیل) 314 27
32 (باب زکوة الفضة) 322 27
33 ( باب زکوة الذھب ) 325 27
34 ( باب زکوة العروض) 326 27
35 ( باب زکوة الزروع والثمار ) 328 27
36 (باب من یجوز دفع الصدقة الیہ ومن لایجوز) 337 27
37 ( باب صدقة الفطر) 347 27
38 ( کتاب الصوم) 354 1
39 ( باب الاعتکاف) 378 38
40 ( کتاب الحج ) 383 1
41 ( باب القران ) 426 40
42 ( باب التمتع ) 433 40
43 ( باب الجنایات ) 442 40
44 ( باب الاحصار ) 471 40
45 ( باب الفوات ) 478 40
46 ( باب الھدی ) 481 40
Flag Counter