الاغنیائ]٨١٨[ (٢٢) وان کانت واجبة اقام غیرھا مقامھا وصنع بھا ماشائ]٨١٩[ (٢٣)
ہلاک ہونے کے قریب ہو گئی تھی۔ جس کی وجہ سے اس کو ذبح کر دیا اور اب صرف غرباء کے لئے حلال ہے۔
وجہ یہ ہدی نفلی تھی اس لئے اگر حرم میں پہنچ کر ذبح ہوتی تو خود ذبح کرنے والا کھا سکتا تھا لیکن حرم میں پہنچنے سے پہلے ذبح ہوئی تو ایک قسم کی جنایت ہو گئی اس لئے اس کو صرف غرباء کھائیںگے(٢) حدیث میں ہے عن ابن عباس قال بعث رسول اللہ ۖ فلانا الاسلمی وبعث معہ بثمان عشرة بدنة فقال ارایت ان ازحف علی منھا شیء قال تنحرھا ثم تصبغ نعلھا فی دمھا ثم اضربھا علی صفحتھا ولا تأکل منھا انت ولا احد من اصحابک او قال من اھل رفقتک (الف) (ابو داؤد شریف، باب فی الھدی اذا عطب قبل ان یبلغ ص ٢٥٢ نمبر ١٧٦٣ ترمذی شریف ، باب ماجاء اذا عطب الھدی ما یصنع بہ ص ١٨١ نمبر ٩١٠) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ خود اور ساتھی اس کو نہ کھائیں بلکہ اس کی کھر کو رنگ کر غرباء کے لئے چھوڑ دے۔
نوٹ کیونکہ یہ ہدی نفلی ہے اس لئے اس کے بدلے دوسری ہدی دینے کی ضرورت نہیں ہے۔
لغت عطب : جانور کا تھک جانااور ہلاکت کے قریب پہنچ جانا۔ نعل : کھر،قلادہ کا جوتا۔ صفحة : ایک جانب،ایک کنارہ۔
]٨١٨[(٢٢) اور اگر ہدی واجب ہے تو اس کی جگہ دوسری ہدی قائم مقام کرے اور پہلی ہدی کو جو چاہے کرے ۔
تشریح اگر واجب ہدی ہے تو اس کو حرم میں ذبح کرنا چاہئے اور وہاں ذبح نہ کر سکا ،اور ہلاک ہو گئی یا ہلاکت کے قریب ہو گئی تو واجب اس کے ذمہ رہ گیا اس لئے اس کی جگہ دوسری ہدی دے اور یہ خراب ہدی اس کا مال ہوگیا اس لئے اس کو جو چاہے کرے۔
وجہ حدیث گزر چکی ہے۔عن ابن عمر قال قال رسول اللہ ۖ من اھدی بدنة تطوعا فعطبت فلیس علیہ بدل وان کان نذرا فعلیہ البدل(سنن للبیہقی، باب مایکون علیہ البدل من الہدایا اذا عطب او ضل،ج خامس، ص ٣٩٩، نمبر ١٠٢٥٧) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ واجب ہدی ہو تو اس کا بدل دینا ضروری ہے۔
]٨١٩[(٢٣) نفلی ، تمتع اور قران کی ہدی کو قلادہ ڈالے اور احصار کے دم کو قلادہ نہ ڈالے اور نہ جنایات کی ہدی کو۔
وجہ نفلی ہدی ، تمتع کی ہدی اور قران کی ہدی نعمت ہیں اس لئے اس کا اظہار کر سکتا ہے ۔اور قلادہ ڈالنے سے اس کا اظہار ہوگا کہ یہ نعمت کی ہدی ہے۔اور احصار کی ہدی اور جنایت کی ہدی جرم کی ہدی ہیں ان کا اظہار کرنا معیوب ہے۔اور قلادہ ڈالنے سے اس کا اظہار ہوگا اس لئے ان ہدی کی گردن میں قلادہ نہ ڈالے (٢) حدیث میں ہے فقالت عائشة لیس کما قال ابن عباس انا فتلت قلائد ھدی رسول اللہ بیدی ثم قلدھا رسول اللہ بیدیہ ثم بعث بھا مع ابی (الف) (بخاری شریف ، باب من قلد القلائد بیدہ ص ٢٣٠ نمبر ١٧٠٠ مسلم
حاشیہ : (الف) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ حضورۖ نے ناجیہ اسلمی کو بھیجا اور ان کے ساتھ اٹھارہ اونٹ بھیجے ۔انہوں نے کہا اگر اونٹ ہلاک ہو جائے تو کیا کریں ؟ آپۖ نے فرمایا اس کو نحر کرو پھر اس کے کھر کو خون میں رنگ دو ۔پھر اس کو اس کے کنارے پر ماردو ۔اور ان میں سے تم اورتمہارے ساتھی نہ کھائیں یا فرمایا تمہارے دوست نہ کھائیں(ب) حضرت عائشہ نے فرمایا ایسی بات نہیں ہے جیسا کہ ابن عباس نے کہا۔میں حضور کی ہدی کا ہار بانٹا کرتی تھیاپنے ہاتھ سے پھر حضور ہدی کو اپنے ہاتھ سے قلادہ ڈالتے ،پھر اس کو میرے باپ ابو بکر کے ساتھ روانہ کرتے۔