]٨١٤[ (١٨) ومن ساق ھدیا فعطب فان کان تطوعا فلیس علیہ غیرہ]٨١٥[ (١٩) وان کان عن واجب فعلیہ ان یقیم غیرہ مقامہ ]٨١٦[(٢٠) وان اصابہ عیب کثیر اقام غیرہ مقامہ وصنع بالمعیب ما شائ]٨١٧[(٢١) واذا عطبت البدنة فی الطریق فان کان تطوعا نحرھا وصبغ نعلھا بدمھا وضرب بھا صفحتھا ولم یأکل منھا ھو ولا غیرہ من
]٨١٤[(١٨) کسی نے ہدی ہانکی پس وہ ہلاک ہو گئی،پس اگر نفلی ہدی ہے تو اس پر اس کے علاوہ نہیں ہے۔
تشریح اگر نفلی ہدی ہو تو اس کے ہلاک ہونے پر اس کے بدلے میں دوسری لازم نہیں ہے۔
وجہ نفلی ہدی کا دینا پہلے بھی واجب نہیں تھا اس لئے ہلاک ہونے کے بعد بھی واجب نہیں رہے گا (٢) حدیث میں ہے عن ابن عمر قال قال رسول اللہ من اھدی بدنة تطوعا فعطبت فلیس علیہ بدل وان کان نذرا فعلیہ البدل (الف) (سنن للبیھقی ، باب ما یکون علیہ البدل من الھدایا اذا عطب او ضل ج خامس ص٣٩٩، نمبر١٠٢٥٧ موطا امام مالک ، باب فی الھدی اذا عطب او ضل ص ٤٠١) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نفلی ہدی ہو تو ہلاک ہونے پر دوسری دینالازم نہیں اور نذر اور بدل کی ہدی ہو یا واجب ہدی ہو تو اس کے بدلے میں دینا واجب ہے۔
]٨١٥[(١٩) اور اگر واجب ہدی ہو تو اس پر لازم ہے کہ دوسری ہدی اس کی جگہ لازم کرے۔
تشریح اگر واجب ہدی ہو اور ہلاک ہو جائے تو اس کی جگہ دوسری ہدی دینا لازم ہے۔
وجہ ہدی اس کے ذمہ واجب ہے اور ادائیگی نہیں ہوئی اس لئے ادائیگی کرنی ہوگی(٢)حدیث مسئلہ نمبر ١٨ میں گزر گئی۔وان کان نذرا فعلیہ البدل (سنن للبیھقی ج خامس ص ٣٩٩، نمبر١٠٢٥٧)
]٨١٦[(٢٠) اور اگر ہدی میں عیب آگیا ہو تو اس کی جگہ دوسری ہدی قائم کرے اور عیب دار کو جو چاہے کرے۔
وجہ ہدی میں اتنا عیب آگیا ہو کہ اس عیب کی وجہ سے ہدی قربانی نہیں کی جا سکتی ہو اور ہدی واجب ہو تو اس کی جگہ دوسری ہدی دینا ضروری ہے۔ اور عیب دار ہدی اس کی ہو گئی اس لئے اس کو جو چاہے کرے۔
]٨١٧[(٢١)اگر اونٹ راستے میں تھک جائے پس اگر نفلی ہو تو اس کو نحر کردے اور اس کے کھروں کو اسی کے خون سے رنگ دے اور اس کے شانے پر مار دے اور اس کو خود نہ کھائے اور نہ اس کے علاوہ مالدار لوگوں میں سے کھائے۔
تشریح ہدی کا اونٹ راستے میں ہلاک ہونے کے قریب ہو جائے ۔پس اگر وہ اونٹ نفلی ہدی تھا تو اس کو وہیں ذبح کردے اور نشان کے لئے کہ یہ اونٹ نفلی ہدی کا ہے اور صرف غرباء کے لئے حلال ہے یہ کرے کہ اس کے کھروں کو اس کے خون سے رنگ دے۔ یا مطلب یہ ہے کہ اس کی گردن میں جو قلادہ ہے اس کو خون سے رنگ دے اور اس کو ہدی کی ایک جانب ڈال دے تاکہ لوگ سمجھ جائے کہ یہ نفلی ہدی ہے جو راستے میں
حاشیہ : (الف) آپۖ نے فرمایا کسی نے نفلی اونٹ ہدی بھیجا ،وہ تھک گیا تو اس پر بدل نہیں ہے۔اور اگر نذر کی ہو تو اس پر بدل ہے۔