]٨١٢[ (١٦) ومن ساق بدنة فاضطر الی رکوبھا رکبھا وان استغنی عن ذلک لم یرکبھا ]٨١٣[(١٧) وان کان لھا لبن لم یحلبھا ولکن ینضح ضرعھا بالماء البارد حتی ینقطع اللبن۔
(الف)(بخاری شریف ، باب یتصدق بجلودالھدی ص ٢٣٢ نمبر ١٧١٧ مسلم شریف ، باب الصدقة بلحوم الھدایا وجلودھا وجلالھا ص ٤٢٣ نمبر ١٣١٧) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ہدی کا گوشت تقسیم کردے اور اس کی کھال ،جھو ل صدقہ کردے اور قصائی کو ہدی میں سے اجرت نہ دے لغت جلال : جھول۔ خطام : لگام۔ الجزار : قصائی۔
]٨١٢[(١٦)کسی نے اونٹ ہانکا پس اس پر سوار ہونے کے لئے مجبور ہوا تو اس پر سوار ہو جائے۔اور اگر سوار ہونے سے بے نیاز ہو تو سوار نہ ہو تشریح پس اگر اس پر سوار ہونے کی مجبوری نہ ہو تو اس پر سوار نہ ہو اور اگر مجبوری ہو جائے تو سوار ہو سکتا ہے۔
وجہ حدیث میں ہے سمعت جابر بن عبد اللہ سئل عن رکوب الھدی؟ فقال سمعت النبی ۖ یقول ارکبھا بالمعروف اذا الجئت الیھا حتی تجد ظھرا (ب) (مسلم شریف ، باب جواز رکوب البدنة المھداة لمن احتاج الیھا ص ٤٢٦ نمبر ١٣٢٤ ابو داؤد شریف ، باب فی رکوب البدن ص ٢٥٢ نمبر ١٧٦١) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مجبوری ہو تو دوسری سواری پانے تک مناسب انداز میں سوار ہو سکتا ہے۔البتہ سوار ہونے کی ضرورت نہ ہو تو چونکہ وہ صدقہ کی چیز ہے اس لئے حتی الوسع اس سے فائدہ نہ اٹھائے۔
]٨١٣[(١٧)اور اگر ہدی کو دودھ ہو تو اس کو نہ دوہے۔لیکن اس کے تھن پر ٹھنڈے پانی کے چھینٹے دے یہاں تک کہ دودھ منقطع ہو جائے تشریح اگر ہدی دودھ دینے والی ہو اور دن ذبح کرنے کے قریب ہو تو اس کے تھن پر ٹھنڈے پانی کے چھینٹے مارے اس سے دودھ تھن میں سکڑ جائے گا۔اور آہستہ آہستہ دودھ ختم ہو جائے گا ۔اور اگر ذبح کرنے میں بہت دن باقی ہو تو دودھ دوہ کر اس کو صدقہ کردے۔کیونکہ یہ صدقہ کا جانور ہے۔اس لئے اس کی ہر چیز صدقہ میں جائے۔اور اگر اس دودھ کو خود استعمال کیا تو اس کی قیمت صدقہ کرے۔
وجہ مسئلہ نمبر ١٥ میں حدیث گزری ہے (بخاری شریف نمبر ١٧١٧مسلم شریف نمبر ١٣١٧)کہ ہدی کی جھول ، لگام وغیرہ صدقہ کرے۔جب ہدی سے خارج چیز صدقہ کرے تو ہدی کا جزو بدرجہ اولی صدقہ کرے اور دودھ ہدی کا جزو ہے اس لئے اس کو صدقہ کرے(٢) اس کی تائید میں ایک اثر بھی ہے۔ سمع رجلا من ھمدان سأل علیا عن رجل اشتری بقرة لیضحی بھا فنتجت فقال لا تشرب لبنھا الا فضلا (ج) ( سنن للبیھقی ۔ باب لبن البدن لا یشرب ج خامس ص ٣٨٨، نمبر١٠٢١٠) اس اثر سے معلوم ہوتا ہے کہ دودھ صدقہ کرکے بچ جائے تو پیئے۔تا ہم اس کو استعمال نہ کرے صدقہ کردے۔
حاشیہ : (الف) حضرت علی نے خبر دی کہ حضورۖ نے ان کو حکم دیا تھا کہ اونٹ کی نگرانی کرے اور تمام اونٹ کو تقسیم کرے ان کے گوشت کو،ان کی کھال کو اور ان کے جھول کو تقسیم کرے۔اور ان کی گوشت بنائی میں کچھ نہ دے(ب) جابر بن عبد اللہ کو ہدی پر سوار ہونے کے بارے میں پوچھا تو فرمایا میں نے حضورۖ سے سنا ہے وہ فرماتے تھے مناسب انداز میں اس پر سوار ہواگر آپ کو مجبوری ہو توجب تک سواری نہ ملے(ج) ہمدان کے ایک آدمی نے حضرت علی کو پوچھا ،ایک آدمی نے قربانی کرنے لئے گائے خریدی پس اس نے بچہ جن دیا ؟ حضرت علی نے فرمایا اس کے دودھ کو مت پیو مگر جو باقی رہ جائے۔