الذبح]٨١٠[ (١٤) والاولی ان یتولی الانسان ذبحھا بنفسہ اذا کان یحسن ذلک ]٨١١[(١٥) ویتصدق بجلالھا وخطامھا ولا یعطی اجرة الجزار منھا۔
١٧٦٧) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اونٹ کو کھڑا کرکے نحر کرنا افضل ہے۔اور اگر ذبح کر دیا تب بھی کافی ہے (٢) اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ بکرے کو ذبح کرے (٢)گائے کو ذبح کرے۔اس سلسلے میں یہ حدیث ہے عن ابی ھریرة ان رسول اللہ ۖذبح عمن اعتمر من نسائہ بقرة بیھن (الف) (ابو داؤد شریف ، باب فی ہدی البقر ص ٢٥١ نمبر ١٧٥١) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ گائے کو ذبح کرے نحر نہ کرے ۔
لغت النحر : اونٹ کے پاؤں کو الٹا باندھ دے اور اس کو کھڑا کرے اور اس کی گردن میں چھری مارکر کھانے کی نالی کو پھاڑ دے اس کو نحر کرنا کہتے ہیں۔
]٨١٠[(١٤)زیادہ بہتر یہ ہے کہ انسان خود ہدی ذبح کرے اگر یہ اچھا کر سکتا ہوتو۔
تشریح اگر اچھی طرح ذبح کر سکتا ہوتو زیادہ بہتر یہ ہے کہ آدمی خود اپنی ہدی اور قربانی ذبح کرے۔
وجہ اس میں عبادت کو احسن طریقہ سے ادا کر سکتا ہے (٢) حضورۖ نے خود ذبح کیا ہے عن انس قال ضحی النبی ۖ بکبشین املحین فرأتہ واضعا قدمہ علی صفاحھما یسمی ویکبر فذبحھما بیدہ (ب)(بخاری شریف ، باب من ذبح الاضاحی بیدہ ص ٨٣٤ کتاب الاضاحی نمبر ٥٥٥٨ مسلم شریف ِ باب استحسان الاضحیة و ذبحھا مباشرة بلا توکیل ج ثانی ص ١٥٥ ، کتاب الاضاحی نمبر ١٩٦٦) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر خود اچھی طرح ذبح کر سکتا ہو تو خود جانور ذبح کرے۔اور کوئی مجبوری ہو تو دوسرے کو ذبح کرنے کا وکیل بنا سکتا ہے۔حضرت جابر کی لمبی حدیث میں اس کا تذکرہ ہے دخلنا علی جابر بن عبد اللہ ... فنحر ثلاثا وستین بیدہ ثم اعطی علیا فنحر ما غبر واشرکہ فی ہدیہ (ج) (مسلم شریف ، باب حجة النبی ص ٣٩٩ نمبر ١٢١٨ ابو داؤد شریف،باب صفة حجة النبی٢ ص ٢٧١ نمبر ١٩٠٥)اس حدیث میں ہے کہ تریسٹھ اونٹ کے بعد باقی اونٹ حضرت علی کو نحر کرنے دیا اور ان کو نحر کرنے کا وکیل بنایا۔
]٨١١[(١٥)اور ہدی کے جھول کو اور اس کی لگام کو صدقہ کرے اور قصائی کی اجرت ہدی سے نہ دے۔
تشریح قصائی کی اجرت ہدی کے گوشت یا اس کی کھال سے نہ دے۔
وجہ (١)ہدی کا جانور صدقہ ہو گیا اس لئے اس میں سے کسی چیز کو اجرت میں نہ دے بلکہ صدقہ کردے (٢) حدیث میں ہے ان علیا اخبرہ ان النبی ۖ امرہ ان یقوم علی بدنہ وان یقسم بدنہ کلھا لحومھا وجلودھا وجلالھا ولا یعطی فی جزارتھا شیئا
حاشیہ : (پچھلے صفحہ سے آگے) پڑھی ... حضورۖ نے اپنے ہاتھ سے سات اونٹ ذبح کئے کھڑے کھڑے ۔اور مدینہ میں دو چتکبرے ،سینگ والے مینڈھے ذبح کئے(الف) آپۖ نے عمرہ کرنے والی بیویوں کی جانب سے گائے ذبح کی (ب) آپۖ نے دو چتکبرے مینڈھے ذبح کئے تو میں نے دیکھا کہ اپنے قدم کو ان کے پہلو پر رکھے ہوئے تھے۔پس بسم اللہ پڑھے اور تکبیر کہی۔اور دونوں کو اپنے ہاتھ سے ذبح کئے(ج) آپۖ نے تریسٹھ اونٹ اپنے ہاتھ سے نحر کئے پھر حضرت علی کو دیا اور باقی ماندہ انہوں نے نحر کئے۔اور ان کو ہدی میں آپ نے شریک کیا۔