]٨٠٤[ (٨) ولا یجوز ذبح ھدی التطوع والمتعة والقران الا فی یوم النحر]٨٠٥[ (٩) ویجوز ذبح بقیة الھدایا فی ای وقت شاء ]٨٠٦[(١٠) ولا یجوز ذبح الھدایا الا فی
ہدی ذبح کرکے چھوڑ دے اور خود نہ کھائے اور نہ اس کے ساتھی کھائے بلکہ غرباء کے لئے چھوڑ دے ۔کیونکہ پھاڑ کھانے والے جانوروں کے لئے چھوڑنا اچھا نہیں ہے۔
]٨٠٤[(٨)نہیں جائز ہے نفلی ، تمتع اور قران کی ہدی کا ذبح کرنا مگر دسویں ذی الحجہ کو۔
وجہ چونکہ رمی جمار کے بعد ہی نفلی ہدی ،تمتع کی ہدی اور قران کی ہدی ذبح کرے گا اور وہ دسویں ذی الحجہ کو ہوگا اس لئے ان ہدی کو بھی دسویں ذی الحجہ ہی کو ذبح کرے گا(٢) آیت میں اس کا اشارہ موجود ہے فکلوا منھا واطعموا البائس الفقیر o ثم لیقضوا تفثھم ولیوفوا نذورھم ولیطوفوا بالبیت العتیق (الف) (آیت ٢٩ سورة الحج ٢٢) اس آیت میں ہے کہ ہدی کا گوشت غرباء کو کھلاؤ پھر سر منڈواؤاور بیت اللہ کا طواف کرو۔تو سر منڈوانا دسویں ذی الحجہ کو ہوتا ہے اس لئے ہدی کو ذبح کرنا بھی دسویں ذی الحجہ کو ہوگا۔
]٨٠٥[(٩)اور باقی ہدی کو جب چاہے ذبح کرو۔
تشریح نفلی ہدی ، تمتع کی ہدی اور قران کی ہدی کے علاوہ جو ہدی ہوںگی وہ جنایات کی ہدی ، احصار کی ہدی اور شکار کے بدلہ کی ہدی ہوںگی۔چونکہ یہ ہدی کسی دن کے ساتھ خاص نہیں ہے اس لئے کسی دن بھی ان کو ذبح کی جا سکتی ہیں۔دسویں ذی الحجہ کے ساتھ خاص نہیں ہیں وجہ حضور صلح حدیبیہ کے عمرہ کے موقع پر محصر ہوئے اور ہدی ذبح کی حالانکہ وہ دسویں ذی الحجہ کا دن نہیں تھا بلکہ ذی قعدہ کا دن تھا اس لئے معلوم ہوا کہ باقی ہدی کو کسی دن ذبح کر سکتا ہے۔
]٨٠٦[(١٠)نہیں جائز ہے کسی ہدی کو ذبح کرنا مگر حرم میں۔
تشریح نفلی ہدی، تمتع کی ہدی ،قران کی ہدی،شکار کا بدلہ ہدی،جنایات کی ہدی اور احصار کی ہدی ان سب کو حنفیہ کے نزدیک حرم ہی میں ذبح کرنا ضروری ہے ۔
وجہ آیت میں ہے ولا تحلقوا رؤوسکم حتی یبلغ الھدی محلہ (ب)(آیت ١٩٦ سورة البقرة) دوسری آیت میں ہے یحکم بہ ذوا عدل منکم ھدیا بالغ الکعبة (ج) (آیت ٩٥ سورة المائدة ٥) اس آیت سے پتہ چلا کہ ہدی کعبہ تک پہنچے اور وہاں ذبح ہو (٣) اثر میں ہے قال مالک والذی یحکم علیہ بالھدی فی قتل الصید او یجب علیہ الھدی فی غیر ذلک فان ھدیہ لا یکون الا بمکة کما قال اللہ تعالی ھدیا بالغ الکعبة (د) (موطا امام مالک ، باب جامع الھدی ص ٤٠٩) اس اثر میں ہے کہ شکار
حاشیہ : (الف)ہدی سے کھاؤ اور فقیروں کو کھلاؤ اور گندگی کو ختم کرو اور اپنی نذر پوری کرو اور پرانے گھر کا طواف کرو (ب)سر مت منڈواؤ جب تک ہدی مقام تک نہ پہنچ جائے یعنی حرم نہ پہنچ جائے(ج) شکار کے بدلہ کا فیصلہ کریںگے دو انصاف ور آدمی ہدی کا جو کعبہ تک پہنچنے والی ہو(د) حضرت امام مالک نے فرمایا جو ہدی کا فیصلہ کیا جائے شکار کے قتل میں یا اس پر ہدی واجب ہو اس کے علاوہ میں تو اس کی ہدی نہ ذبح ہو مگر مکہ مکرمہ میں ،جیسا کہ اللہ تعالی نے فرمایا ہدی جو مکہ مکرمہ تک پہنچنے والی ہو۔