]٨٠١[(٥) والبدنة والبقرة یجزیٔ کل واحد منھما عن سبعة انفس اذا کان کل واحد من الشرکاء یرید القربة فاذا اراد احدھم بنصیبہ اللحم لم یجز للباقین عن القربة ]٨٠٢[(٦)و یجوز الاکل من ھدی التطوع والمتعة والقران
وقع علی اھلہ وھو محرم وھو بمنی قبل ان یفیض فامرہ ان ینحر بدنة قال الشافعی وبھذانا خذ قال مالک علیہ عمرة وبدنة وحجة تامة(الف) ( سنن للبیھقی ، باب الرجل یصیب امرأتہ بعد التحلل الاول وقبل الثانی ج خامس ص ٢٨٠، نمبر٩٨٠٣ موطا امام مالک ، باب ھدی من اصاب اھلہ قبل ان یفیض ص ٤٠٦) اس اثر سے معلوم ہوا کہ طواف زیارت سے پہلے جماع کرلیا تو اونٹ لازم ہوگا۔
]٨٠١[(٥)اونٹ اور گائے ان دونوں میں سے ہر ایک کافی ہے سات آدمیوں کی جانب سے جبکہ ہر ایک شریک قربت کا ارادہ رکھتا ہو ۔پس جبکہ ان میں سے ایک اپنے حصے سے گوشت کا ارادہ کیا ہو تو باقی کا بھی قربت سے کافی نہیں ہوگا۔
تشریح اونٹ اور گائے سات سات آدمیوں کی جانب سے کافی ہیں۔ اس سے زیادہ کی جانب سے نہیں۔لیکن شرط یہ ہے کہ تمام شرکاء نے قربت کی نیت کی ہو۔مثلا ہدی یا قربانی یا عقیقہ ادا کرنا چاہتے ہوں ،اگر ان میں سے ایک نے بھی گوشت کھانے کی نیت کی تو ایک کے فساد کی وجہ سے باقی شرکاء کا بھی فساد لازم آئے گا اور کسی کی بھی قربت یعنی ہدی یا قربانی یا عقیقہ ادا نہیں ہوگا۔
وجہ جانور ایک ہے اس لئے ایک حصہ دار کی خامی سے پورے جانور میں خامی آئے گی اور ایک حصہ کے قربت کی ادائیگی نہ ہونے سے کسی کی بھی قربت کی ادائیگی نہیں ہوگی۔جیسے نماز کے ایک رکن کی کمی سے پوری نماز فاسد ہوتی ہے۔ایک اونٹ میں سات آدمی اور ایک گائے میں سات آدمی شریک ہونے کی حدیث یہ ہے عن جابر بن عبد اللہ قال نحرنا مع رسول اللہ ۖ عام الحدیبیة البدنة عن سبعة والبقرة عن سبعة (ب) (مسلم شریف ، باب جواز الاشتراک فی الھدی واجزاء البدنة والبقرة کل واحدة منھا عن سبعة ،کتاب الحج ص ٤٢٤ نمبر ١٣١٨ ابو داؤد شریف ، باب البقر والجزور عن کم تجزی ج ثانی ص ٣٢ نمبر ٢٨٠٨) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اونٹ اور گائے اور بھینس سات حصہ داروں کی جانب سے کافی ہو سکتے ہیں۔اس سے زیادہ کے نہیں۔
لغت نصیب : حصہ
]٨٠٢[(٦)جائز ہے کھانا نفلی ہدی سے اور تمتع کی ہدی اور قران کی ہدی سے۔
تشریح نفلی ہدی، تمتع کی ہدی اور قران کی ہدی جرمانے کے طور پر نہیں ہیں بلکہ انعام اور خوشی کے طور پر ہین اس لئے ان کا گوشت خود ہدی کرنے والا کھاسکتا ہے۔اور غرباء و مساکین کو بھی کھلا سکتا ہے۔
حاشیہ : (الف) ابن عباس سے ایک آدمی کے بارے میں پوچھا جس نے اپنی بیوی سے جماع کیااس حال میں کہ وہ محرم تھا اور وہ منی میں تھا طواف زیارت سے پہلے تو اس کو حکم دیا کہ اونٹ نحر کرے ۔امام شافعی نے فرمایا ہم اسی کو لیتے ہیں۔اور امام مالک نے فرمایا اس پر عمرہ ہے اور اونٹ ہے اور حج مکمل ہوگیا(ب) جابر بن عبد اللہ فرماتے ہیں کہ ہم حضور کے ساتھ حدیبیہ کے سال اونٹ کو سات آدمیوں کی جانب سے اور گائے کو سات آدمیوں کی جانب سے ذبح کیا۔