المنسک]٨٠٠[ (٤) والشاة جائزة فی کل شیء الا فی موضعین من طاف طواف الزیارة جنبا ومن جامع بعد الوقف بعرفة فانہ لا یجوز فیھما الا بدنة۔
ت العجفاء : جو بہت دبلا پتلا جانور ہو۔ العرجا : لنگڑا۔ المنسک : نسک سے مشتق ہے جہاں جانور ذبح کیا جاتا ہے۔
]٨٠٠[(٤) بکری ہر چیز میں جائز ہے مگر دو جگہوں میں (١) جس نے طواف زیارت جنبی ہو کر کیا (٢) اور جس نے وقوف عرفہ کے بعد جماع کیا۔پس ان دونوں میں اونٹ کے علاوہ جائز نہیں ہے۔
تشریح یہ دونوں مسئلے اوپر گزر چکے ہیں ۔جن کی تفصیل یہ ہے کہ طواف میں وضو اور طہارت شرط ہے لیکن اس کے برخلاف طواف زیارت جو فرض ہے اس کو جنابت کی حالت میں کیا اس لئے طواف تو ہو جائے گا لیکن اغلظ جنابت ہے اس لئے بکری کی بجائے اونٹ لازم ہوگا، اور بہتر یہ ہے کہ اس طواف کو دو بارہ لوٹا لے تو کچھ لازم نہیں ہوگا۔
وجہ طہارت کے بغیر طواف زیارت کیا ہوتو گویا کہ طواف کیا ہی نہیں اس لئے طواف زیارت جو اہم ہے اس میں اہم جانور اونٹ لازم ہوگا۔ طہارت کی وجہ یہ حدیث ہے ۔عن ابن عباس ان النبی ۖ قال الطواف حول البیت مثل الصلوة الا انکم تتکلمون فیہ فمن تکلم فیہ فلا یتکلم الا بخیر (الف) (ترمذی شریف ، باب ماجاء فی الکلام فی الطواف ص ١٩٠ نمبر ٩٦٠ نسائی شریف ، باب اباحة الکلام فی الطواف ج ثانی ص ٢٨ نمبر ٢٩٢٦) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ طواف نماز کی طرح ہے۔اور نماز بغیر طہارت کے نہیں ہوتی اس لئے طواف بھی بغیر طہارت کے نہیں ہوگا۔اور کر لیا تو دم دینا ہوگا (٢) دوسری حدیث میں ہے عن عائشة انھا قالت قدمت مکة وانا حائض ولم اطف بالبیت ولا بین الصفا والمروة قالت فشکوت ذلک الی رسول اللہ ۖ فقال افعلی کما یفعل الحاج غیر ان لا تطوفی بالبیت حتی تطھری (ب) (بخاری شریف ، باب تقضی الحائض المناسک کلھا الا الطواف بالبیت ص ٢٢٣ نمبر ١٦٥٠) اس حدیث سے بھی پتہ چلا کہ بغیر طہارت کے طواف نہ کرے اور کیا تو دم یا صدقہ لازم ہوگا۔ البتہ چونکہ طواف کادرجہ نماز سے کم ہے اس لئے طواف کی ادائیگی ہو جائے گی۔تاہم جب تک مکہ مکرمہ میں ہو تو اس طواف کو دوبارہ لوٹا لینا چاہئے پھر دم یا صدقہ لازم نہیں ہوگا۔اور وقوف عرفہ کے بعد اور طواف زیارت سے پہلے جماع کرنے پر اونٹ لازم ہوگا۔اس کی دلیل یہ اثر ہے عن ابن عباس اتاہ رجل فقال وطئت امرأتی قبل ان اطوف بالبیت قال عندک شیئ؟ قال نعم انی موسر قال فانحر ناقة سمینة فاطعمھا المساکین (ج)(سنن للبیھقی ، باب الرجل یصیب امرأتہ بعد التحلل الاول وقبل الثانی ج خامس ص٢٧٩، نمبر٩٧٩٩) اس اثر سے معلوم ہوا کہ طواف زیارت سے پہلے جماع کر لیا تو ایک اونٹ دینا ہوگا۔اسی طرح دوسرے اثر میں ہے عن ابن عباس انہ سئل عن رجل
(الف) آپ نے فرمایا بیت اللہ کے گرد طواف نماز کی طرح ہے۔ مگر اس میں بات کرتے ہو۔اس لئے جو بات کرے وہ خیر ہی کی بات کرے(ب)حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ میں مکہ مکرمہ آئی اور حائضہ تھی۔اور بیت اللہ کا طواف نہیں کیا تھا اور نہ صفا مروہ کے درمیان،فرمایا میں نے حضور سے اس کی شکایت کی تو فرمایا جیسا حاجی کرتے ہیں ویسا ہی کرو مگر یہ کہ بیت اللہ کا طواف نہ کرو جب تک پاک نہ ہو جاؤ(ج) حضرت ابن عباس کے پاس ایک آدمی آیا ۔کہا میں نے اپنی بیوی سے بیت اللہ کے طواف سے پہلے وطی کی۔ابن عباس نے پوچھا تمہارے پاس کچھ ہے ؟ کہا ہاں ! میں مالدار ہوں۔کہا موٹی اونٹنی ذبح کرو اور مسکین کو کھلاؤ۔