(٢١) والدم والقیح والصدید
نوٹ یہ چیزیں پیشاب کے رستے سے نکلتی ہیں (١) پیشاب (٢) مذی (٣) ودی (٤) منی (٥) حیض (٦)نفاس (٧)استحاضہ ۔اور یہ چیزیں پاخانہ کے راستے سے نکلتی ہیں(١) پاخانہ (٢) ہوا (٣) پاخانہ کا کیڑا۔ ان کے نکلنے سے وضو ٹوٹ جائے گا۔
(٢١) خون ، پیپ اور کچ لہو جب بدن سے نکلے اور ایسی جگہ تک پہنچ جائے جس کو پاکی کا حکم لاحق ہوتا ہے (تو وضو ٹوٹ جائے گا)
تشریح موضع یلحقہ حکم التطھیر : یہ فقہ کا ایک محاورہ ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ خون ،پیپ وغیرہ جب تک بدن کے اندر ہوں تو اس سے وضو نہیں ٹوٹتا جب تک کہ بہہ کر بدن سے باہر نہ نکل جائے اور ایسی جگہ نہ آجائے جہاں آسانی سے ہاتھ سے دھویا جا سکے۔ مثلا کان کے اندر پیپ ہو تو وضو نہیں ٹوٹیگا۔ لیکن اگر کان کے سوراخ میں باہر کی طرف پیپ بہہ کر آجائے جہاں انگلی سے آسانی سے پونچھا اور دھویا جا سکتا ہے تو اب وضو ٹوٹ جائے گا۔ ناک ، منہ ، کان ، پیشاب ، شرمگاہ اور پاخانہ کے اندر ناپاکی ہو تو وضو نہیں ٹوٹے گالیکن باہر کی طرف آجائے جہاں آسانی کے ساتھ انگلی سے ناپاکی کو پونچھا اور دھویا جا سکتا ہے تو اب وضو ٹوٹ جائیگا۔ کیونکہ ناپاکی ایسی جگہ نکل کرآ گئی جہاں غسل میں یا وضو میں دھونا فرض ہوتا ہے۔ انہیں مقامات کو 'موضع یلحقہ حکم التطھیر' کہتے ہیں ۔
اصول چوٹ لگی اور خون صرف ظاہر ہوا اپنی جگہ سے بہا اور کھسکا نہیں تو وضو نہیں ٹوٹے گا۔اس لئے کہ صرف خون کا ظہور ہوا ہے۔خون ابھی بہا نہیں ہے۔بہتا ہوا خون ناپاک ہے اور وضو توڑتا ہے۔قرآن میں ہے ودما مسفوحا او لحم خنزیر فانہ رجس (الف) (آیت ١٤٥ ،سورة الانعام٦) اس لئے اگر زخم پرخون ظاہر ہو اہو لیکن اپنی جگہ سے کھسکا نہ ہو تو وضو نہیں ٹوٹیگا۔ ہاں اگر خون اتنا بہہ رہا تھا کہ اپنی جگہ سے کھسک سکتا تھا لیکن بار بار پونچھ دیا گیا جس کی وجہ سے خون نہ بہہ سکاتو وضو ٹوٹ جائے گا۔ کیونکہ بہنے اور کھسکنے کے قابل خون تھا
نوٹ اگر مسلسل خون بہہ رہا ہوکہ وضو کرکے نماز پڑھنے کا موقع نہ ملتا ہو اور اس حالت پر ایک دن اور ایک رات گزر گئے ہوں تو اب وہ معذور کے حکم میں ہے۔ اس لئے اب اس کا خون بہنے سے نماز کے وقت میں وضو نہیں ٹوٹے گا۔کیونکہ وہ معذور ہو گیا۔
خون سے وضو ٹوٹنے کی وجہ (١)حدیث میں ہے نکسیر پھوٹے تو وضو کرو اور نماز پر بنا کرو۔ عن عائشة قالت قال رسول اللہ ۖ من اصابہ قیء او رعاف او قلس او مذی فلینصرف فلیتوضأ ثم لیبین علی صلواتہ وہوفی ذالک لا یتکلم (ب)(ابن ماجہ شریف،باب ماجاء فی البناء علی الصلوة ص ١٧١،نمبر ١٢٢١دار قطنی،باب فی الوضوء من الخارج من البدن ،ج،اول، ص ١٦٠، نمبر ٥٥٥)رعاف یعنی نکسیر پھوٹنا اور خون کا نکلنا ہے۔اس سے وضو ٹوٹ جائے گا۔اس لئے دوبارہ وضو کرکے اس پر نماز کی بنا کرے بشرطیکہ درمیان میں بات نہ کی ہو۔ (٢)حدیث ہے جاء ت فاطمة ابنة ابی حبیش الی النبی ۖ فقالت یا رسول اللہ ۖ انی امراة استحاض فلا اطہر أفادع الصلوة ؟فقال رسول اللہ ۖ لا،انماذلک عرق ولیس بحیض فاذا اقبلت حیضتک فدعی الصلوة واذا ادبرت فاغسلی عنک الدم ثم صلی وقال ابی ثم توضأی لکل صلوة(ج)(بخاری
حاشیہ : (الف)بہتا ہوا خون اور سور کا گوشت تو یقینا ناپاک ہے۔(ب) آپۖ نے فرمایا جس کو قے ہوئی ہو یا نکسیر پھوٹی ہو یا قے ہوئی یا مذی نکلی ہو اس کو واپس جانا چاہئے اور وضو کرنا چاہئے پھر اپنی نماز پر بنا کرنا چاہئے۔یہ اس وقت ہے کہ درمیان میں بات نہ کی ہو۔(ج)فاطمہ بنت جیش نے حضورۖ (باقی اگلے صفحہ پر)س