(١٩) ومسح الرقبة(٢٠) والمعانی الناقضة للوضوء کل ما خرج من السبیلین۔
(١٩) گردن کا مسح کرنا (مستحب ہے)
وجہ (١)عن ابن عمر رضی اللہ عنہما ان النبی ۖ قال من توضأ ومسح بیدیہ علی عنقہ وقی الغل یوم القیامة (الف)(التلخیص الحبیر،باب سنن الوضوء ج اول ص ٣٤ شرح احیاء العلوم للعلامة الزبیدی ج دوم ص ٣٦٥ باب کیفیة الوضوء ،اعلاء السنن ج اول ص ١٢٠(٢)عن لیث عن طلحة بن مصرف عن ابیہ عن جدہ انہ راٰنی رسول اللہ ۖ یمسح راسہ حتی بلغ القذال ومایلیہ من مقدم العنق (مسند احمد، باب حدیث جد طلحة الا یامی ،ج رابع، ص ٥٣١، نمبر ١٥٥٢١)ان احادیث سے معلوم ہوا کہ گردن کا مسح کرنا مستحب ہے ۔
خلاصہ مصنف نے چودہ سنتیں بیان کی(ا) تین مرتبہ گٹوں تک ہاتھ دھونا(٢) وضو کے شروع میں بسم اللہ پڑھنا(٣)مسواک کرنا (٤)کلی کرنا (٥) ناک میں پانی ڈالنا (٦) دونوں کانوں کا مسح کرنا (٧) ڈاڑھی کا خلال کرنا (٨) انگلیوں کا خلال کرنا (٩) تیں تین مرتبہ اعضاء کو دھونا (١٠) پاکی کی نیت کرنا (١١) پورے سر کا مسح کرنا (١٢) وضو کو ترتیب سے کرنا (١٣) دائیں جانب سے شروع کرنا (١٤) پے در پے کرنا ۔ اور مستحب ہے گردن کا مسح کرنا
نوٹ سنن اور مستحبات اور بھی ہیں۔
(نواقض کا بیان)
ضروری نوٹ المعانی الناقضة : وضو توڑنے والی چیزیں ، جن نجاستوں کے نکلنے یا داخل ہونے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے اس کا بیان ہے۔
(٢٠) وضو کو توڑنے والی ہر وہ چیز ہے جو پیشاب یا پاخانہ کے رستے سے نکلے ۔
وجہ (١) آیت میں ہے او جاء احد منکم من الغائط او لمستم النساء فلم تجدوا ماء فتیمموا صعیدا طیبا (ب) (آیت ٦ سورة المائدة٥) پاخانہ کرنے کی وجہ سے پیشاب اور پاخانہ کے راستے سے پیشاب اور پاخانہ اور جو کچھ نکلے گا اس سے وضو ٹوٹ جائے گا۔ آیت سے اس کا پتہ چلا (٢) حدیث میں ہے عن صفوان بن عسال قال رسول اللہ ۖ یأمرنا اذا کنا سفرا ان لا ننزع خفافنا ثلاثة ایام ولیالیھن الا من جنابة ولکن من غائط و بول ونوم (ج) (ترمذی شریف، باب المسح علی الخفین للمسافر والمقیم ص ٢٧ نمبر ٩٦نسائی شریف، باب التوقیت فی المسح علی الخفین،ص١٧، نمبر ١٢٧)پاخانہ، پیشاب اور جنابت پاخانہ اور پیشاب کے راستے سے نکلتے ہیں اس لئے جو چیزیں بھی ان دونوں راستوں سے نکلے وہ ناقص وضو ہیں(٣) یہ دونوں مقام مقام نجاست نہیں ہیں ۔نجاست کہیں اوپر سے کھسک کر آتی ہے۔اور قاعدہ ہے کوئی ناپاکی اپنی جگہ سے کھسک کر جسم کے ظاہری حصے پر آجائے تو اس سے وضو ٹوٹ جاتا ہے ۔
حاشیہ : (الف) آپۖ نے فرمایا جو وضو کرے اور دونوں ہاتھوں سے اپنی گردن پر مسح کرے تو قیامت کے روز طوق سے بچایا جائے گا(ب) تم سے کوئی پاخانہ کرنے کی جگہ سے آئے یا عورتوں سے جماع کرے اور پانی نہ پائے تو پاک مٹی سے تیمم کرے(ج) آپۖ ہم کو حکم دیتے تھے کہ جب ہم سفر میں ہوں تو اپنے موزوں کو تین دن اور تین رات تک نہ کھولیں مگر جنابت کی وجہ سے کھولنا ہوگا۔ اور پاخانہ ، پیشاب اور نیند سے موزہ نہیں کھولیںگے(البتہ وضو ٹوٹ جائے گا۔