(١٧) والتوالی (١٨) وبالمیامن۔
تقریبا تمام احادیث میں اسی ترتیب سے اعضاء دھونا مذکور ہے جس ترتیب سے قرآن میں ذکر ہے۔اس لئے حضور کی مواظبت کرنے سے ترتیب سنت ہے (٣) اذا قمتم الی الصلوة فاغسلوا وجوھکم الآیة میں فاغسلوا کی ف تعقیب کے لئے ہے ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر نماز کے لئے کھڑے ہو تو پہلے چہرہ دھوؤ جب کھڑے ہونے اور چہرہ دھونے میں ترتیب ہوئی تو باقی اعضا میں بھی ترتیب ہونی چاہئے اس لئے وضو میں ترتیب سنت ہے۔ لیکن یہ ترتیب واجب نہیں ہے جیسا کہ امام شافعی نے فرمایا کیونکہ (١) اوپر کے دلائل سنت پر دلالت کرتے ہیں وجوب پر نہیں (٢) حضرت علی نے فرمایا تھا ما ابالی اذا اتممت وضوئی بای اعضائی بدأت (الف) (دار قطنی ، باب ما روی فی جواز تقدیم غسل الید الیسری علی الیمنی ج اول ص ٩٢ حدیث نمبر ٢٨٩ سنن للبیھقی ،باب الرخصة فی البدائة بالیسار ج اول ص١٤٠،نمبر ٤٠٦)
فائدہ امام شافعی پچھلے دلائل کی وجہ سے ترتیب واجب قرار دیتے ہیں ۔جواب گزر گیا۔
(١٧) پے در پے کرنا۔
تشریح یعنی ایک عضو کو دھونے کے بعد فورا دوسرا عضو دھوئے ایسا نہیں کہ دوسرا عضو دھونے میں بہت دیر کردے یہاں تک کہ پہلا عضو خشک ہو جائے ۔
نوٹ التوالی کا جملہ بعض نسخوں میں نہیں ہے ۔
وجہ (١)تمام احادیث میں ذکر ہے کہ آپۖ نے پے در پے اعضاء دھوئے ہیں۔ ایسا نہیں ہوا کہ ایک عضو دھوکر بہت دیر کے بعد دوسرا عضو دھویا اس لئے پے در پے دھونا بھی مستحب ہے۔ البتہ عذر کی وجہ سے دیر ہو جائے تو سنت کی ادائیگی میں فرق نہیں آئے گا(٢)اثر میں ہے ان عبد اللہ بن عمر بال بالسوق ثم توضأ وغسل وجھہ ومسح برأسہ ثم دعی لجنازة لیصلی علیھا حین دخل المسجد فمسح علی خفیہ ثم صلی علیھا (مؤطا امام مالک ،باب ماجاء فی المسح علی الخفین ص ٢٤) اس اثر میں مسح علی الخفین بعد میں کیا جس سے معلوم ہوا کہ تمام اعضاء کا پیدرپے دھونا ضروری نہیں ہے۔
(١٨) دھونے کو دائیں طرف سے شروع کرنا(مستحب ہے)
وجہ حدیث میں ہے عن عائشة رضی اللہ عنھا کان النبی ۖ یعجبہ التیمن فی تنعلہ وترجلہ وطہورہ فی شانہ کلہ ، وقال النبی ۖ لام عطیة فی غسل ابنتہ ابدأ ن بمیامنھا ومواضع الوضوء منھا (ب) بخاری شریف، باب التیمن فی الوضوء والغسل ص٢٩ نمبر ١٦٨١٦٧) ان احادیث کی بناپر دائیں جانب سے وضو کرنا مستحب ہے۔ اور بعض حضرات نے اس کو سنت کہا ہے۔
لغت التیمن : دائیں جانب سے شروع کرنا۔
حاشیہ : (الف) مجھے کوئی پرواہ نہیں کہ اگر میں اپنا وضو پورا کرلوں تو کس عضو سے وضو شروع کروں۔(ب) آپۖ کو دائیں جانب سے شروع کرنا اچھا لگتا تھا جوتا پہننے میں ، کنگی کرنے میں اور وضو کرنے میں اور ہر چیز میں۔ آپۖ نے ام عطیہ سے فرمایا اپنی بیٹی کے غسل کے سلسلہ میں کہ اس کی دائیں جانب سے غسل شروع کرنا اور اس کے وضو کے مقامات کو بھی دائیں جانب سے شروع کرنا