Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 1 - یونیکوڈ

44 - 493
(١٥) ویستوعب رأسہ بالمسح (١٦) ویرتب الوضوء فیبتدأ بما بدأ اللہ تعالی بذکرہ

ت  النیة  :  دل سے ارادہ کرنے کا نام نیت ہے اور زبان سے بول لے تو بہتر ہے۔
(١٥) پورے سر کا مسح کرنا ۔
 وجہ  (١)حدیث میں ہے عن عبد اللہ بن زید عن وضوء النبی ۖ...ثم ادخل یدہ فی الاناء فمسح برأسہ فاقبل بیدہ وادبر بھا (الف) (بخاری شریف ، باب مسح الرأس مرة ص ٣٢ نمبر ١٩٢) (٢) ابو داؤد، باب صفت وضوء النبی ۖ ص١٦ نمبر ١١٢فیہ تصریح فمسح برأسہ مرة واحدة)حدیث سے معلوم ہوا کہ آپۖ نے ایک مرتبہ سر پر مسح فرمایا(٣) اگر نئے نئے پانی سے تین مرتبہ مسح کریں تو وہ دھونا ہو جائے گا مسح باقی نہیں رہے گا۔ دھونے کے اعضاء میں تین مرتبہ دھوئیں تو کوئی حرج کی بات نہیں ہے۔لیکن مسح تین مرتبہ نئے نئے پانی سے کریں تو موضوع ہی بدل جائے گا۔ اس لئے ایک ہی مرتبہ مسح کرنا سنت ہے۔
 نوٹ  جن احادیث میں تین مرتبہ دھونے کا تذکرہ ہے وہ ایک ہی پانی سے پورے سر کو گھیرنے کے لئے تین مرتبہ کیا گیا ہے۔ اور یہ تو ہم بھی کہتے ہیں کہ ایک پانی سے ہاتھ کو تین مرتبہ سر پر پھیرا جائے تاکہ اچھی طرح پورے سر پر مسح ہو جائے۔
 فائدہ  امام شافعی فرماتے ہیں کہ تین مرتبہ مسح کرے اور تینوں مرتبہ نیا پانی لینا سنت ہے۔ ان کا استدلال اس حدیث سے ہے ومسح رأسہ ثلاثا (ابو داؤد، باب صفة وضوء النبی ۖ ص ١٦ نمبر ١٠٧) فمسح برأسہ فاقبل بھما وادبر بدء بمقدم رأسہ ثم ذھب بھما الی قفاة ثم ردھما حتی رجع الی المکان الذی بدء منہ وغسل رجلیہ (ب)   (مسلم شریف، باب آخر فی صفة الوضوء ص ١٢٣ نمبر ٢٣٥) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ تین مرتبہ مسح کرے۔ ہم جواب دیتے ہیں کہ یہ سب احادیث میں ایک ہی پانی سے استیعاب کے لئے کئی مرتبہ مسح کیا ہے جس کے قائل ہم بھی ہیں۔
 لغت  یستوعب  :  گھیرے، احاطہ کرے  
نوٹ  مسح کے لئے نیا پانی لینا سنت ہے ۔ 
وجہ  ومسح برأسہ بماء غیر فضل یدہ (مسلم شریف ، باب آخر فی صفة الوضوء ص ١٢٣ نمبر ٢٣٦)
(١٦) ترتیب سے وضو کرے، پس وہاں سے شروع کرے جس کو اللہ نے پہلے ذکر کیا ہے۔
تشریح    اللہ نے قرآن کریم میں پہلے چہرے کو پھر ہاتھ کو پھر سر پر مسح کرنا پھر پاؤں کو دھونا ذکر کیا ہے تو اسی ترتیب سے وضو کرنا سنت ہے۔ اس کے خلاف کریگا تو وضو ہو جائیگا لیکن سنت کی ادائیگی نہیں ہوگی۔
  وجہ  (١) قرآن نے جس ترتیب سے اعضاء وضوء کو ذکر کیا ہے اس کی کوئی نہ کوئی حکمت ہوگی اس لئے اس ترتیب سے وضو کرنا سنت ہے (٢)

حاشیہ  :  (الف) آپۖ نے برتن میں ہاتھ ڈالا اور سر پر مسح کیا اس طرح کہ اپنے ہاتھ کو پیچھے سے آگے کیا پھر آگے سے پیچھے کیا(ب) آپۖ نے سر پر مسح فرمایا اور ہاتھ کو پیچھے سے آگے کی طرف لائے اور پیچھے کی طرف لے گئے۔ اور سر کے اگلے حصے سے شروع کیا۔پھر دونوں ہاتھوں کو گدی تک لے گئے پھر ان کو واپس لوٹایا یہاں تک کہ اس مقام تک واپس لائے جہاں سے شروع کیا تھا اور پاؤں کو دھویا۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 ( کتاب الطھارة ) 35 1
3 ( باب التیمم ) 73 2
4 (باب المسح علی الخفین) 82 2
5 (باب الحیض) 90 2
6 (باب الانجاس) 101 2
7 (کتاب الصلوة) 113 1
8 (باب الاذان) 121 7
9 (باب شروط الصلوة التی تتقدمھا) 127 7
10 (باب صفة الصلوة) 134 7
11 (باب قضاء الفوائت) 192 7
12 (باب الاوقات التی تکرہ فیھا الصلوة) 195 7
13 (باب النوافل) 200 7
14 (باب سجود السھو) 209 7
15 (باب صلوة المریض) 216 7
16 (باب سجود التلاوة) 221 7
17 (باب صلوة المسافر) 226 7
18 (باب صلوة الجمعة) 238 7
19 (باب صلوة العدین ) 250 7
20 ( باب صلوة الکسوف) 259 7
21 ( باب صلوة الاستسقائ) 263 7
22 ( باب قیام شہر رمضان) 265 7
23 (باب صلوة الخوف) 268 7
24 ( باب الجنائز) 273 7
25 ( باب الشہید) 291 7
26 ( باب الصلوة فی الکعبة) 295 7
27 ( کتاب الزکوة) 298 1
28 (باب زکوة الابل ) 303 27
29 (باب صدقة البقر ) 308 27
30 ( باب صدقة الغنم) 312 27
31 ( باب زکوة الخیل) 314 27
32 (باب زکوة الفضة) 322 27
33 ( باب زکوة الذھب ) 325 27
34 ( باب زکوة العروض) 326 27
35 ( باب زکوة الزروع والثمار ) 328 27
36 (باب من یجوز دفع الصدقة الیہ ومن لایجوز) 337 27
37 ( باب صدقة الفطر) 347 27
38 ( کتاب الصوم) 354 1
39 ( باب الاعتکاف) 378 38
40 ( کتاب الحج ) 383 1
41 ( باب القران ) 426 40
42 ( باب التمتع ) 433 40
43 ( باب الجنایات ) 442 40
44 ( باب الاحصار ) 471 40
45 ( باب الفوات ) 478 40
46 ( باب الھدی ) 481 40
Flag Counter