(١٥) ویستوعب رأسہ بالمسح (١٦) ویرتب الوضوء فیبتدأ بما بدأ اللہ تعالی بذکرہ
ت النیة : دل سے ارادہ کرنے کا نام نیت ہے اور زبان سے بول لے تو بہتر ہے۔
(١٥) پورے سر کا مسح کرنا ۔
وجہ (١)حدیث میں ہے عن عبد اللہ بن زید عن وضوء النبی ۖ...ثم ادخل یدہ فی الاناء فمسح برأسہ فاقبل بیدہ وادبر بھا (الف) (بخاری شریف ، باب مسح الرأس مرة ص ٣٢ نمبر ١٩٢) (٢) ابو داؤد، باب صفت وضوء النبی ۖ ص١٦ نمبر ١١٢فیہ تصریح فمسح برأسہ مرة واحدة)حدیث سے معلوم ہوا کہ آپۖ نے ایک مرتبہ سر پر مسح فرمایا(٣) اگر نئے نئے پانی سے تین مرتبہ مسح کریں تو وہ دھونا ہو جائے گا مسح باقی نہیں رہے گا۔ دھونے کے اعضاء میں تین مرتبہ دھوئیں تو کوئی حرج کی بات نہیں ہے۔لیکن مسح تین مرتبہ نئے نئے پانی سے کریں تو موضوع ہی بدل جائے گا۔ اس لئے ایک ہی مرتبہ مسح کرنا سنت ہے۔
نوٹ جن احادیث میں تین مرتبہ دھونے کا تذکرہ ہے وہ ایک ہی پانی سے پورے سر کو گھیرنے کے لئے تین مرتبہ کیا گیا ہے۔ اور یہ تو ہم بھی کہتے ہیں کہ ایک پانی سے ہاتھ کو تین مرتبہ سر پر پھیرا جائے تاکہ اچھی طرح پورے سر پر مسح ہو جائے۔
فائدہ امام شافعی فرماتے ہیں کہ تین مرتبہ مسح کرے اور تینوں مرتبہ نیا پانی لینا سنت ہے۔ ان کا استدلال اس حدیث سے ہے ومسح رأسہ ثلاثا (ابو داؤد، باب صفة وضوء النبی ۖ ص ١٦ نمبر ١٠٧) فمسح برأسہ فاقبل بھما وادبر بدء بمقدم رأسہ ثم ذھب بھما الی قفاة ثم ردھما حتی رجع الی المکان الذی بدء منہ وغسل رجلیہ (ب) (مسلم شریف، باب آخر فی صفة الوضوء ص ١٢٣ نمبر ٢٣٥) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ تین مرتبہ مسح کرے۔ ہم جواب دیتے ہیں کہ یہ سب احادیث میں ایک ہی پانی سے استیعاب کے لئے کئی مرتبہ مسح کیا ہے جس کے قائل ہم بھی ہیں۔
لغت یستوعب : گھیرے، احاطہ کرے
نوٹ مسح کے لئے نیا پانی لینا سنت ہے ۔
وجہ ومسح برأسہ بماء غیر فضل یدہ (مسلم شریف ، باب آخر فی صفة الوضوء ص ١٢٣ نمبر ٢٣٦)
(١٦) ترتیب سے وضو کرے، پس وہاں سے شروع کرے جس کو اللہ نے پہلے ذکر کیا ہے۔
تشریح اللہ نے قرآن کریم میں پہلے چہرے کو پھر ہاتھ کو پھر سر پر مسح کرنا پھر پاؤں کو دھونا ذکر کیا ہے تو اسی ترتیب سے وضو کرنا سنت ہے۔ اس کے خلاف کریگا تو وضو ہو جائیگا لیکن سنت کی ادائیگی نہیں ہوگی۔
وجہ (١) قرآن نے جس ترتیب سے اعضاء وضوء کو ذکر کیا ہے اس کی کوئی نہ کوئی حکمت ہوگی اس لئے اس ترتیب سے وضو کرنا سنت ہے (٢)
حاشیہ : (الف) آپۖ نے برتن میں ہاتھ ڈالا اور سر پر مسح کیا اس طرح کہ اپنے ہاتھ کو پیچھے سے آگے کیا پھر آگے سے پیچھے کیا(ب) آپۖ نے سر پر مسح فرمایا اور ہاتھ کو پیچھے سے آگے کی طرف لائے اور پیچھے کی طرف لے گئے۔ اور سر کے اگلے حصے سے شروع کیا۔پھر دونوں ہاتھوں کو گدی تک لے گئے پھر ان کو واپس لوٹایا یہاں تک کہ اس مقام تک واپس لائے جہاں سے شروع کیا تھا اور پاؤں کو دھویا۔