Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 1 - یونیکوڈ

437 - 493
یوم الترویة ]٧٠٥[(١١) فان قدم الاحرام قبلہ جاز وعلیہ دم التمتع]٧٠٦[ (١٢) فاذا حلق یوم النحر فقد حل من الاحرامین]٧٠٧[ (١٣) ولیس لاھل مکة تمتع وولا قران 

گا بلکہ احرام ہی کی حالت میں رہے گا اور دو بارہ آٹھویں ذی الحجہ کو حج کا احرام باندھے گا۔  
وجہ  حضورۖ اپنے ساتھ ہدی لے گئے تھے تو درمیان میں حلال نہیں ہوئے تھے۔  عن ابن عمر قال قال تمتع رسول اللہ فی حجة الوداع بالعمرة الی الحج واھدی فساق معہ الھدی من ذی الحلیفة وبدأ رسول اللہ فاھل بالعمرة ثم اھل بالحج فتمتع الناس مع النبی ۖ بالعمرة الی الحج فکان من الناس من اھدی فساق الھدی ومنھم من لم یھد فلما قدم النبی ۖ مکة قال للناس، من کان منکم اھدی فانہ لا یحل من شیء حرم منہ حتی یقضی حجہ (الف) (بخاری شریف ، باب من ساق البدن معہ ص ٢٢٩ نمبر ١٦٩١) اس حدیث میں ہے کہ آپۖ نے ان لوگوں کو حکم دیا جو ہدی ساتھ لے گئے تھے کہ عمرہ اور حج کے احرام سے اکٹھے دسویں تاریخ کو حلال ہوں۔
]٧٠٥[(١١)پس اگر آٹھ تاریخ سے پہلے حج کا احرام باندھ لے تو جائز ہے اور اس پر تمتع کا دم لازم ہوگا ۔ 
 تشریح  اوپر یہ گزرا کہ آٹھویں ذی الحجہ کو حج کا احرام باندھے لیکن اگر آٹھ تاریخ سے پہلے حج کا احرام باندھے تو جائز ہے بلکہ افضل ہے کیونکہ عبادت کی طرف جلدی کررہا ہے ۔
]٧٠٦[(١٢)پس جب دسویں ذی الحجہ کو حلق کرائے تو دونوں احراموں سے حلال ہو جائے گا۔  
تشریح  چونکہ عمرے کا احرام نہیں کھولا تھا اور حج کا احرام باندھ لیا تھا اس لئے دسویں تاریخ کو دونوں احراموں سے حلال ہو گا۔  
وجہ  اس کی دلیل مسئلہ نمبر ١٠ میں گزر گئی ہے۔  ثم لم یحلل من شیء حرم منہ حتی یقضی حجہ نحرھدیة یوم النحر (بخاری شریف نمبر ١٦٩١)
]٧٠٧[(١٣)اہل مکہ کے لئے نہ تمتع ہے اور نہ قران ہے صرف ان کے لئے حج افراد ہے۔  
وجہ  (١) آیت میں ہے  ذلک لمن لم یکن اھلہ حاضری المسجد الحرام (ب) (آیت ١٩٦ سورة البقرة٢) اس آیت میں ذلک کا اشارہ تمتع اور اس کے تحت میں قران ہے۔جس کا مطلب یہ ہے کہ تمتع اور قران اس کے لئے ہے جو مسجد حرام کے قریب نہ ہو یعنی مکی نہ ہو۔ اس لئے حنفیہ کے نزدیک مکی اور میقات کے اندر والوں کے لئے تمتع اور قران نہیں ہے (٢) ایک سفر میں حج اور عمرہ کرکے فائدہ اٹھانے کو تمتع کرنا کہتے ہیں۔ لیکن سفر ہی نہ ہو تو فائدہ اٹھانا کیا ہوگا۔اس لئے اہل مکہ کے لئے تمتع اور قران نہیں ہے۔حضرت عبد اللہ ابن عباس کی یہی 

حاشیہ  :  (الف) حضورۖ نے حجة الوداع میں عمرہ کو حج کے ساتھ ملا کر تمتع کیا اور ہدی ہانکی اور ذی الحلیفہ سے ہدی ہانکی۔اور حضورۖ نے شروع کیا پس عمرے کا احرام باندھا پھر حج کا احرام باندھا اور لوگوں نے حضور کے ساتھ عمرہ کو حج کے ساتھ ملا کر تمتع کیا۔پس لوگوں میں سے کچھ نے ہدی کو ہانکا،اور ان میں سے کچھ نے ہدی نہیں ہانکا۔پس جب حضور مکہ آئے تو لوگوں سے کہا کہ تم میں سے جس نے ہدی ہانکا اس سے کوئی چیز حلال نہیں ہوگی جو حرام ہوئی ہے جب تک کہ حج پورا نہ ہو جائے(ب) تمتع اس کے لئے ہے جو مسجد حرام کے قریب نہ ہو۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 ( کتاب الطھارة ) 35 1
3 ( باب التیمم ) 73 2
4 (باب المسح علی الخفین) 82 2
5 (باب الحیض) 90 2
6 (باب الانجاس) 101 2
7 (کتاب الصلوة) 113 1
8 (باب الاذان) 121 7
9 (باب شروط الصلوة التی تتقدمھا) 127 7
10 (باب صفة الصلوة) 134 7
11 (باب قضاء الفوائت) 192 7
12 (باب الاوقات التی تکرہ فیھا الصلوة) 195 7
13 (باب النوافل) 200 7
14 (باب سجود السھو) 209 7
15 (باب صلوة المریض) 216 7
16 (باب سجود التلاوة) 221 7
17 (باب صلوة المسافر) 226 7
18 (باب صلوة الجمعة) 238 7
19 (باب صلوة العدین ) 250 7
20 ( باب صلوة الکسوف) 259 7
21 ( باب صلوة الاستسقائ) 263 7
22 ( باب قیام شہر رمضان) 265 7
23 (باب صلوة الخوف) 268 7
24 ( باب الجنائز) 273 7
25 ( باب الشہید) 291 7
26 ( باب الصلوة فی الکعبة) 295 7
27 ( کتاب الزکوة) 298 1
28 (باب زکوة الابل ) 303 27
29 (باب صدقة البقر ) 308 27
30 ( باب صدقة الغنم) 312 27
31 ( باب زکوة الخیل) 314 27
32 (باب زکوة الفضة) 322 27
33 ( باب زکوة الذھب ) 325 27
34 ( باب زکوة العروض) 326 27
35 ( باب زکوة الزروع والثمار ) 328 27
36 (باب من یجوز دفع الصدقة الیہ ومن لایجوز) 337 27
37 ( باب صدقة الفطر) 347 27
38 ( کتاب الصوم) 354 1
39 ( باب الاعتکاف) 378 38
40 ( کتاب الحج ) 383 1
41 ( باب القران ) 426 40
42 ( باب التمتع ) 433 40
43 ( باب الجنایات ) 442 40
44 ( باب الاحصار ) 471 40
45 ( باب الفوات ) 478 40
46 ( باب الھدی ) 481 40
Flag Counter