Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 1 - یونیکوڈ

436 - 493
 ]٧٠٣[(٩) فان کانت بدنة قلدھا بمزادة او نعل واشعر البدنة عند ابی یوسف و محمد رحمھما اللہ تعالی وھو ان یشق سنامھا من الجانب الایمن ولا یشعر عند ابی حنیفة رحمہ اللہ تعالی ]٧٠٤[(١٠)فاذا دخل مکة طاف وسعی ولم یتحلل حتی یحرم بالحج 

المتمتع الخ ص ٤٠٣ نمبر ١٢٢٧) اس حدیث میں ہے کہ آپۖ حجة الوداع میں متمتع تھے اور آپ ۖ نے ہدی ساتھ لی تھی۔
]٧٠٣[(٩) پس اگر اونٹ ہو تو اس کو پرانے چمڑے یا جوتے کا ہار پہنائیںگے اورصاحبین کے نزدیک اونٹ کو شعار کریںگے۔اور وہ یہ ہے کہ اونٹ کی کوہان کو دائیں جانب سے پھاڑ دے۔اور امام ابو حنیفہ کے نزدیک شعار نہیں ہے۔  
تشریح  ہدی لے چلے تو اس پر ہدی کی علامت لگائے،اونٹ کے لئے ہدی کی علامت دو ہیں۔کوہان کو پھاڑ کر اس کے خون کو کوہان پر مل دینا (٢) پرانا چمڑا یا جوتاگردن میںلٹکا دینا تاکہ لوگ دیکھ کر اس کا احترام کریں اور چور ڈاکو ہدی کو نہ چھیڑیں۔حضورۖ نے ہدی کے لئے دونوں کام کئے ہیں۔عن عائشة قالت فتلت قلائد ھدی النبی ۖ ثم اشعرھا وقلدھا او قلدتھا ثم بعث بھا الی البیت (الف)(بخاری شریف ، باب اشعار البدن ص ٢٣٠ نمبر ١٦٩٩)اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اونٹ کی گردن میں قلادہ ڈالنا بھی سنت ہے اور شعار کرنا بھی (٢) کان ابن عمر اذاا ھدی زمن الحدیبةقلدہ و اشعرہ بذی الحلیفة یطعن فی شق سنامہ الایمن بالشفرة ووجھھا قبل القبلة بارکة (ب) (بخاری شریف ، باب من اشعر وقلد بذی الحلیفة ثم احرم ص ٢٢٩ نمبر ١٦٩٥) اس اثر سے معلوم ہوا کہ اونٹ کی دائیں کوہان میں چھری مار کر خون نکالے۔صاحبین کے نزدیک یہی سنت ہے۔کیونکہ حدیث سے ثابت ہے۔اور امام ابو حنیفہ کے نزدیک اشعار ضروری نہیں ہے کیونکہ اس میں تعذیب حیوان ہے اور قلادہ ڈالنے کا طریقہ بھی ہے اس لئے اشعار کرنا ضروری نہیں۔ ان کی دلیل یہ اثر ہے  عن ابن عباس قال ان شئت فاشعر الھدی وان شئت فلا تشعر (ج) (مصنف ابن ابی شیبة ٧٥ فی الاشعار واجب ھو ام لا ج ثالث، ص١٧٢، نمبر١٣٢٠٩) اس اثر سے معلوم ہوا کہ اشعار ضروری نہیں ہے۔  
نوٹ  امام صاحب کے اہل علاقہ بہت گہرائی کے ساتھ اشعار کرتے تھے جس سے حیوان کو زیادہ تکلیف ہوتی تھی اس لئے اپنے اہل زمانہ کے اشعار کا انکار کیا ہے۔ اصل اشعار کا انکار نہیں ہے۔  
لغت  مزادة  :  پرانا چمڑا۔  اشعر  :  چھری مار کر کوہان پھاڑنا۔
]٧٠٤[(١٠)پس جب کہ مکہ مکرمہ داخل ہو تو طواف کرے اور سعی کرے اور حلال نہ ہو یہاں تک کہ آٹھویں تاریخ کو حج کا احرام باندھے  تشریح  چونکہ اس متمتع نے اپنے ساتھ ہدی ہانکی ہے اس لئے عمرہ کرنے کے بعد بال نہیں منڈوائے گا اور نہ سلا ہوا کپڑا پہنے گا اور نہ خوشبو لگائے 

حاشیہ  :  (پچھلے صفحہ سے آگے) باندھا پھر حج کا احرام باندھا ۔پس لوگوں نے بھی عمرہ کو حج کے ساتھ ملا کر تمتع کیا(الف)حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ میں حضور کی ہدی کا قلادہ بانٹتی تھی پھر آپ ہدی کا اشعار کرتے اور قلادہ دالتے یا صرف قلادہ دالتے پھر اس کو بیت اللہ بھیجتے (ب)حضرت ابن عمر جب مدینہ طیبہ سے ہدی بھیجتے تو اس کو قلادہ ڈالتے اور ذو الحلیفہ میں اس کا اشعار کرتے اس طرح کہ اس کے دائیں کوہان کو نیزہ مار کر پھاڑتے اور جانور کو بٹھا کر قبلہ کی طرف متوجہ کرتے (ج) عبد اللہ بن عباس فرماتے ہیں اگر چاہے تو ہدی کا اشعار کرے اور چاہے تونہ شعار کرے۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 ( کتاب الطھارة ) 35 1
3 ( باب التیمم ) 73 2
4 (باب المسح علی الخفین) 82 2
5 (باب الحیض) 90 2
6 (باب الانجاس) 101 2
7 (کتاب الصلوة) 113 1
8 (باب الاذان) 121 7
9 (باب شروط الصلوة التی تتقدمھا) 127 7
10 (باب صفة الصلوة) 134 7
11 (باب قضاء الفوائت) 192 7
12 (باب الاوقات التی تکرہ فیھا الصلوة) 195 7
13 (باب النوافل) 200 7
14 (باب سجود السھو) 209 7
15 (باب صلوة المریض) 216 7
16 (باب سجود التلاوة) 221 7
17 (باب صلوة المسافر) 226 7
18 (باب صلوة الجمعة) 238 7
19 (باب صلوة العدین ) 250 7
20 ( باب صلوة الکسوف) 259 7
21 ( باب صلوة الاستسقائ) 263 7
22 ( باب قیام شہر رمضان) 265 7
23 (باب صلوة الخوف) 268 7
24 ( باب الجنائز) 273 7
25 ( باب الشہید) 291 7
26 ( باب الصلوة فی الکعبة) 295 7
27 ( کتاب الزکوة) 298 1
28 (باب زکوة الابل ) 303 27
29 (باب صدقة البقر ) 308 27
30 ( باب صدقة الغنم) 312 27
31 ( باب زکوة الخیل) 314 27
32 (باب زکوة الفضة) 322 27
33 ( باب زکوة الذھب ) 325 27
34 ( باب زکوة العروض) 326 27
35 ( باب زکوة الزروع والثمار ) 328 27
36 (باب من یجوز دفع الصدقة الیہ ومن لایجوز) 337 27
37 ( باب صدقة الفطر) 347 27
38 ( کتاب الصوم) 354 1
39 ( باب الاعتکاف) 378 38
40 ( کتاب الحج ) 383 1
41 ( باب القران ) 426 40
42 ( باب التمتع ) 433 40
43 ( باب الجنایات ) 442 40
44 ( باب الاحصار ) 471 40
45 ( باب الفوات ) 478 40
46 ( باب الھدی ) 481 40
Flag Counter