]٧٠٣[(٩) فان کانت بدنة قلدھا بمزادة او نعل واشعر البدنة عند ابی یوسف و محمد رحمھما اللہ تعالی وھو ان یشق سنامھا من الجانب الایمن ولا یشعر عند ابی حنیفة رحمہ اللہ تعالی ]٧٠٤[(١٠)فاذا دخل مکة طاف وسعی ولم یتحلل حتی یحرم بالحج
المتمتع الخ ص ٤٠٣ نمبر ١٢٢٧) اس حدیث میں ہے کہ آپۖ حجة الوداع میں متمتع تھے اور آپ ۖ نے ہدی ساتھ لی تھی۔
]٧٠٣[(٩) پس اگر اونٹ ہو تو اس کو پرانے چمڑے یا جوتے کا ہار پہنائیںگے اورصاحبین کے نزدیک اونٹ کو شعار کریںگے۔اور وہ یہ ہے کہ اونٹ کی کوہان کو دائیں جانب سے پھاڑ دے۔اور امام ابو حنیفہ کے نزدیک شعار نہیں ہے۔
تشریح ہدی لے چلے تو اس پر ہدی کی علامت لگائے،اونٹ کے لئے ہدی کی علامت دو ہیں۔کوہان کو پھاڑ کر اس کے خون کو کوہان پر مل دینا (٢) پرانا چمڑا یا جوتاگردن میںلٹکا دینا تاکہ لوگ دیکھ کر اس کا احترام کریں اور چور ڈاکو ہدی کو نہ چھیڑیں۔حضورۖ نے ہدی کے لئے دونوں کام کئے ہیں۔عن عائشة قالت فتلت قلائد ھدی النبی ۖ ثم اشعرھا وقلدھا او قلدتھا ثم بعث بھا الی البیت (الف)(بخاری شریف ، باب اشعار البدن ص ٢٣٠ نمبر ١٦٩٩)اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اونٹ کی گردن میں قلادہ ڈالنا بھی سنت ہے اور شعار کرنا بھی (٢) کان ابن عمر اذاا ھدی زمن الحدیبةقلدہ و اشعرہ بذی الحلیفة یطعن فی شق سنامہ الایمن بالشفرة ووجھھا قبل القبلة بارکة (ب) (بخاری شریف ، باب من اشعر وقلد بذی الحلیفة ثم احرم ص ٢٢٩ نمبر ١٦٩٥) اس اثر سے معلوم ہوا کہ اونٹ کی دائیں کوہان میں چھری مار کر خون نکالے۔صاحبین کے نزدیک یہی سنت ہے۔کیونکہ حدیث سے ثابت ہے۔اور امام ابو حنیفہ کے نزدیک اشعار ضروری نہیں ہے کیونکہ اس میں تعذیب حیوان ہے اور قلادہ ڈالنے کا طریقہ بھی ہے اس لئے اشعار کرنا ضروری نہیں۔ ان کی دلیل یہ اثر ہے عن ابن عباس قال ان شئت فاشعر الھدی وان شئت فلا تشعر (ج) (مصنف ابن ابی شیبة ٧٥ فی الاشعار واجب ھو ام لا ج ثالث، ص١٧٢، نمبر١٣٢٠٩) اس اثر سے معلوم ہوا کہ اشعار ضروری نہیں ہے۔
نوٹ امام صاحب کے اہل علاقہ بہت گہرائی کے ساتھ اشعار کرتے تھے جس سے حیوان کو زیادہ تکلیف ہوتی تھی اس لئے اپنے اہل زمانہ کے اشعار کا انکار کیا ہے۔ اصل اشعار کا انکار نہیں ہے۔
لغت مزادة : پرانا چمڑا۔ اشعر : چھری مار کر کوہان پھاڑنا۔
]٧٠٤[(١٠)پس جب کہ مکہ مکرمہ داخل ہو تو طواف کرے اور سعی کرے اور حلال نہ ہو یہاں تک کہ آٹھویں تاریخ کو حج کا احرام باندھے تشریح چونکہ اس متمتع نے اپنے ساتھ ہدی ہانکی ہے اس لئے عمرہ کرنے کے بعد بال نہیں منڈوائے گا اور نہ سلا ہوا کپڑا پہنے گا اور نہ خوشبو لگائے
حاشیہ : (پچھلے صفحہ سے آگے) باندھا پھر حج کا احرام باندھا ۔پس لوگوں نے بھی عمرہ کو حج کے ساتھ ملا کر تمتع کیا(الف)حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ میں حضور کی ہدی کا قلادہ بانٹتی تھی پھر آپ ہدی کا اشعار کرتے اور قلادہ دالتے یا صرف قلادہ دالتے پھر اس کو بیت اللہ بھیجتے (ب)حضرت ابن عمر جب مدینہ طیبہ سے ہدی بھیجتے تو اس کو قلادہ ڈالتے اور ذو الحلیفہ میں اس کا اشعار کرتے اس طرح کہ اس کے دائیں کوہان کو نیزہ مار کر پھاڑتے اور جانور کو بٹھا کر قبلہ کی طرف متوجہ کرتے (ج) عبد اللہ بن عباس فرماتے ہیں اگر چاہے تو ہدی کا اشعار کرے اور چاہے تونہ شعار کرے۔