]٧٠١[ (٧) فان لم یجد ما یذبح صام ثلثة ایام فی الحج وسبعة اذا رجع الی اھلہ]٧٠٢[(٨) وان اراد المتمتع ان یسوق الھدی احرم وساق ھدیہ
اھلھن لمن کان یرید الحج والعمرة فمن کان دونھن فمھلہ من اھلہ وکذلک حتی اھل مکة یھلون منھا (الف) (بخاری شریف ، باب مھل اہل الشام ص ٢٠٦ نمبر ١٥٢٦) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اہل مکہ مکہ سے احرام باندھیںگے اور متمتع احرام کھولنے کے بعد مکی کی طرح ہو گئے اس لئے وہ بھی مکہ سے احرام باندھیںگے(٢)مسلم شریف میں ہے عن جابر بن عبد اللہ قال امرنا النبی ۖ لما احللنا ان نحرم اذا توجھنا الی منی قال فاھللنا من الابطح (ب) (مسلم شریف ، باب بیان وجوہ الاحرام وانہ یجوز افراد الحج والتمتع والقران الخ ص ٣٩٢ نمبر ١٢١٤)اس حدیث سے بھی معلوم ہوا کہ صحابہ کرام نے حجة الوداع میں ابطح جو مکہ مکرمہ میں ایک جگہ ہے وہاں سے حج کا احرام باندھا ۔اور متمتع پر دم تمتع ہے اس کی دلیل پہلے گزر چکی ہے تا ہم یہ آیت نص ہے فمن تمتع بالعمرة الی الحج فما استیسر من الھدی فمن لم یجد فصیام ثلثة ایام فی الحج و سبعة اذا رجعتم تلک عشرة کاملة ذلک لمن لم یکن اھلہ حاضری المسجد الحرام (ج) (آیت ١٩٦ سورة البقرة ٢) اس آیت میں ہے کہ جس نے تمتع کیا اس پر ہدی لازم ہے اور ہدی نہ دے سکا تو تین روزے حج سے پہلے رکھے اور سات روزے حج سے فارغ ہونے کے بعد رکھے۔
]٧٠١[(٧)پس اگر نہ پائے ایسا جانور جو ذبح کر سکے تو تین دن روزے رکھے حج میں اور سات دن جب النے گھر لوٹے۔
تشریح اس کی پوری تفصیل اور دلیل باب القران میں گزر چکی ہے۔
]٧٠٢[(٨)اگر تمتع کرنے والا ہدی ہانکنے کا ارادہ کرے تو اپنے ساتھ ہدی لے جائے۔
تشریح پہلے گزر چکا ہے کہ تمتع کرنے والے کے لئے افضل یہ ہے کہ گھر سے ساتھ ہدی لے جائے۔اس لئے اگر ہدی ساتھ لے جائے تویہ بہتر ہے ۔
وجہ حضورۖ حجة الوداع میں ہدی ساتھ لیکر تشریف لے گئے تھے۔ان ابن عمر قال تمتع رسول اللہ ۖ فی حجة الوداع بالعمرة الی الحج واھدی فساق معہ الھدی من ذی الحلیفة وبدا رسول اللہ ۖ فاھل بالعمرة ثم اھل بالحج فتمتع الناس مع النبی ۖ بالعمرة الی الحج (د) (بخاری شریف ، باب من ساق البدن معہ ص ٢٢٩ نمبر ١٦٩١ مسلم شریف ، باب وجوب الدم علی
حاشیہ : (الف)حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ حضورۖ نے میقات متعین کیا ،اہل مدینہ کے لئے ذو الحلیفہ،اہل شام کے لئے جحفہ، اہل نجد کے لئے قرن المنازل،اہل یمن کے لیے یلملم،پس یہ مقامات ان لوگوں کے لئے اور ان پر جو آئے،اس کے علاوہ اور جو ان میقات کے اندر ہو تو اس کے لئے میقات اس کے اہل میں سے ہے اور ایسا ہی یہاں تک کہ اہل مکہ احرام باندھے گا مکہ سے (ب)جب ہم عمرہ سے حلال ہوئے تو حضورۖ نے ہمیں حکم دیا کہ ہم احرام باندھ لیں جب ہم منی کی طرف جانے لگے،فرمایا کہ ہم نے مقام ابطح سے احرام باندھا (ج) جس نے عمرہ کو حج کے ساتھ ملا کر تمتع کیا تو جو آسان ہدی میں سے، پس جو ہدی نہ پائے تو وہ تین دن روزے رکھے حج میں اور سات دن جب تم واپس لوٹو۔یہ دس دن ہوئے۔یہ تمتع اس کے لئے ہے جو مسجد حرام کے پاس نہ ہو(د) حضرت عبد اللہ بن عمر فرماتے ہیں کہ حضورۖ حجة الوداع میں عمرہ کو حج کے ساتھ ملا کر تمتع کیا۔اور ہدی ذوالحلیفہ سے ساتھ لے گئے۔اور حضورۖ نے شروع کیا پس عمرے کا احرام(باقی اگلے صفحہ پر)