]٦٩٨[ (٤) یقطع التلبیة اذا ابتدأ بالطواف]٦٩٩[ (٥) ویقیم بمکة حلال۔]٧٠٠[ (٦) فاذا کان یوم الترویة احرم بالحج من المسجد الحرام وفعل ما یفعلہ الحاج المفرد وعلیہ دم التمتع۔
]٦٩٨[(٤) اور تلبیہ ختم کر دیگا جب طواف شروع کرے۔
تشریح جب عمرے کا طواف شروع کرے تو اب تلبیہ پڑھنا ختم کردے۔
وجہ لبیک کے معنی ہیں میں حاضر ہوں۔ اور وہ حاضر ہو گیا تو اب دوبارہ میں حاضر ہوں کہنا اچھا نہیں ہے۔اس لئے اب تلبیہ پڑھنا چھوڑ دے وجہ عن ابن عباس عن النبی و قال یلبی المعتمر حتی یستلم الحجر (الف) (ابو داؤد شریف ، باب متی یقطع المعتمر التلبیة ص ٢٥٩ نمبر ١٨١٧ ترمذی شریف ، باب ماجاء متی یقطع التلبیة فی العمرة ص ١٨٥ نمبر ٩١٩)اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حجر اسود کا بوسہ دے اور طواف شروع کرے تو تلبیہ پڑھنا چھوڑ دے۔
]٦٩٩[(٥) اور مکہ مکرمہ میں حلال ہو کر مقیم رہے۔
وجہ (١) چونکہ یہ عمرہ سے حلال ہو چکے ہیں اس لئے اب مکہ مکرمہ میں حلال ہو کر ٹھہرے رہیں (٢) حدیث میں ہے حدثنی جابر بن عبد اللہ انہ حج مع رسول اللہ ۖ یوم ساق البدن معہ وقد اھلوا بالحج مفردا فقال لھم اھلوا من احرامکم بطواف البیت وبین الصفا والمروة وقصروا ثم اقیموا حلالا حتی اذا کان یوم الترویة فاھلوا بالحج واجعلوا التی قدمتم بھا متعة (ب)(بخاری شریف ، باب التمتع والقران والافراد بالحج ،ص ٢١٢، نمبر١٥٦٨) اس حدیث میں عمرہ سے حلال ہونے کے بعد ٹھہرنے کے لئے کہا ہے۔
]٧٠٠[(٦)پس جبکہ ساتویں تاریخ ہو تو مسجد حرام سے حج کا احرام باندھے اور وہی اعمال کرے جو حج افراد والے کرتے ہیں۔اور اس پر دم تمتع ہے۔
تشریح چونکہ یہ مکی کی طرح ہو گئے اور مکی حج کا احرام حرم سے باندھتے ہیں اس لئے یہ بھی ساتویں تاریخ کو حج کا احرام حرم سے باندھیںگے۔ اور مفرد بالحج جو اعمال کرتے ہیں مثلا عرفات جاتے ہیں ،مزدلفہ میں ٹھہرتے ہیں ،رمی جمار کرتے ہیں اور طواف زیارت کرتے ہیں وہی اعمال یہ آدمی بھی کرے گا۔کیونکہ یہ بھی مفرد بالحج کی طرح ہو گیا ہے۔اور چونکہ یہ متمتع ہوا اس لئے اس پر دم تمتع لازم ہوگا۔
وجہ مسجد حرام سے یا حرم سے احرام باندھنے کی دلیل یہ حدیث ہے عن ابن عباس قال وقت رسول اللہ ۖ لاھل المدینة ذا الحلیفة ولاھل الشام الجحفةولاھل نجد قرن المنازل ولاھل الیمن یلملم فھن لھن ولمن اتی علیھن من غیر
حاشیہ : (الف) آپۖ سے روایت ہے کہ عمرہ کرنے والا حجر اسود کے چومنے تک تلبیہ پڑھے(ب) حضرت جابر فرماتے ہیں کہ انہوں نے حضورۖ کے ساتھ اس وقت حج کیا جب وہ ہدی لے کر چل رہے تھے۔لوگوں نے مفرد بالحج کا احرام باندھا۔آپۖ نے فرمایا طواف بیت اللہ اور سعی بین الصفا والمروة کے بعد حلال ہو جاؤاور بال کا قصر کرو،پھر حلال ہو کر ٹھہرے رہو۔ یہاں تک کہ جب آٹھویں تاریک ہوتو حج کا احرام باندھواور جو پہلے عمرہ کیا اس کو متعہ بناؤ۔