(١٠) ومسح الاذنین (١١) وتخلیل اللحیة (١٢) والاصابع(١٣) وتکرار الغسل الی
(١٠) ] چھٹی سنت[ دونوں کانوں کا مسح کرنا ہے۔
وجہ حدیث میں ہے ان النبی ۖ مسح برأسہ واذنیہ ظاھرھما و باطنھما (ترمذی شریف، باب مسح الاذنین ظاھرھما و باطنھما ص ١٦ نمبر ٣٦ ابو داؤد ، باب صفة وضوء النبیۖ ص ١٦ نمبر ١٢١) انہ ۖ مسح براسہ وقال الاذنان من الرأس(الف) ( ترمذی، باب ماجاء ان الاذنین من الرأس نمبر ٣٧) اس حدیث سے ثابت ہوا کہ کان کے اوپر اور نیچے کا حصہ سر کے ساتھ مسح کرنا سنت ہے۔
فائدہ امام شافعی فرماتے ہیں کہ کان کے لئے الگ پانی لینا مسنون ہے۔ اور شعبی فرماتے ہیں کہ آگے کا حصہ چہرے کے ساتھ دھویا جائے اور کان کے پیچھے کا حصہ سر کے ساتھ دھویا جائے۔ امام شافعی کی دلیل یہ حدیث ہے سمع عبد اللہ بن زید یذکر انہ رای رسول اللہ ۖ یتوضأ فاخذ لاذنیہ ماء خلاف الماء الذی اخذ لرأسہ (سنن للبیھقی، باب مسح الاذنین بماء جدید ج اول ص١٠٧،نمبر ٣٠٨)اس حدیث میں ہے کہ کان کے لئے الگ پانی لیا۔
(١١) ]ساتویں سنت[ ڈاڑھی کو خلال کرنا ہے ۔
وجہ حدیث میں ہے عن عثمان بن عفان ان النبی ۖ کان یخلل لحیتہ (ترمذی شریف، باب تخلیل اللحیةص ١٤ نمبر ٣١) عن انس بن مالک ان رسول اللہ ۖ کان اذا توضأ اخذ کفا من ماء فادخلہ تحت حنکہ خلل بہ لحیتہ وقال ھکذا امرنی ربی (ب) (ابو داؤد، باب تخلیل اللحیة ص ٢١ نمبر ١٤٥) نوٹ ہلکی ڈاڑھی ہو تو پانی خال تک پہنچانا ضروری ہے۔ اور گھنی ڈاڑھی ہو تو ڈاڑھی کے اوپر دھو لے اور ڈاڑھی کے اندر خلال کرنا اس وقت سنت ہے۔
(١٢)]آٹھویں سنت[انگلیوں کاخلال کرنا ہے ۔
وجہ عن ابن عباس ان رسول اللہ ۖ قال اذا توضأت فخلل اصابع یدیک و رجلیک (ج) (ترمذی شریف ، باب تخلیل الاصابع ص ١٦ نمبر ٣٩ نسائی شریف ، باب الامر بتخلیل الاصابع ،ص ١٦نمبر ١١٤)انگلی کے خلال کرنے میں حکمت یہ ہے کہ پانی ہر جگہ پہنچ جائے ۔کیونکہ اعضاء وضو میں ایک بال کے برابر خشک رہ جائے تو وضو نہیں ہوگا۔
(١٣)]نویں سنت[ تین مرتبہ دھونے کا تکرار کرنا ہے
وجہ (١)ایک ایک مرتبہ اعضاء کو دھونا فرض ہے اور تین مرتبہ دھونا سنت ہے۔ تین مرتبہ دھونے سے یقین ہو جائے گا کہ کوئی جگہ بال برابر بھی خشک نہیں رہ گئی۔ (٢)حدیث میں ہے رأی عثمان بن عفان دعاباناء فافرغ علی کفیہ ثلث مرار فغسلھما ثم ادخل یمینہ فی الاناء فمضمض واستنثر ثم غسل وجھہ ثلاثا ویدیہ الی المرفقین ثلث مرار، ثم مسح برأسہ، ثم غسل رجلیہ ثلث مرار الی الکعبین ثم قال قال رسول اللہ ۖ من توضأ نحو وضوئی ھذا ثم صلی رکعتین لا یحدّث فیھما
حاشیہ : (الف) دونوں کان سر کا حصہ ہے۔(ب)حضور ۖ جب وضو فرماتے تو پانی کا چلو لیتے اور تھوڑی کے پاس ڈالتے اور اس سے ڈاڑھی کا خلال کرتے اور فرمایا کہ مجھے اسی طرح میرے رب نے حکم دیا ہے (ج) آپ ۖ نے فرمایا جب وضو کرو تو اپنے دونوں ہاتھوں اور پاؤں کی انگلیوں کا خلال کر لیا کرو۔