Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 1 - یونیکوڈ

41 - 493
(٩) والمضمضة والاستبشاق 
ابی ھریرة رضی اللہ عنہ قال قال رسول اللہ ۖ  لولا ان اشق علی امتی لامرتھم بالسواک مع کل وضوء (سنن للبیھقی ، باب الدلیل علی ان السواک سنة لیس بواجب ،جلد اول ص ٥٧،نمبر ١٤٦) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مسواک وضو کے وقت سنت ہے (٣) مسواک کا مقصد منہ کی گندگی صاف کرنا ہے اس لئے وہ وضو کے زیادہ مناسب ہے  
فائدہ  امام شافعی کے نزدیک مسواک سنت نماز ہے ۔ ان کی دلیل اوپر کی حدیث عند کل صلوة ہے(موسوعة امام شافعی باب السواک ص ١٠٢ ج اول)
(٩) ]چوتھی سنت[ کلی کرنا ]پانچویں سنت[ ناک میں پانی ڈالنا۔
 وجہ  حدیث میں ہے رأیت عثمان بن عفان سئل عن الوضوء فدعا بماء فاتی بمیضأة فاصغاھا علی یدہ الیمنی ثم ادخلھا فی الماء فتمضمض ثلثا واستنثر ثلثا (ابوداؤد شریف، باب صفة وضوء النبی ۖ ص ١٦ نمبر ١٠٨ ١١٢ مسلم شریف باب آخر فی صفة الوضوء ص ١٢٣ نمبر ٢٢٦)اس باب کی یہ تیسری حدیث ہے ۔ اس باب میں تین مرتبہ کلی الگ پانی سے کی ہے۔ اور تین مرتبہ ناک میں پانی الگ پانی لیکر ڈالا ہے۔ اس لئے حنفیہ کے نزدیک تین مرتبہ پانی لیکر کلی کرنا سنت ہے۔ (٢) عن طلحة عن ابیہ عن جدہ قال دخلت یعنی علی النبی ۖ وھو یتوضأ والماء یسیل من وجھہ ولحیتہ وعلی صدرہ فرأیتہ یفصل بین المضمضة والاستنشاق (الف) (ابو داؤد، باب فی الفرق بین المضمضة والاستنشاق ص ٢٠ نمبر ١٣٩) ابو داؤد  نے با ضابطہ باب باندھا ہے کہ کلی اور ناک میں پانی ڈالنا آپۖ نے الگ الگ فرمایا ہے۔
 فائدہ  امام شافعی  فرماتے ہیں کہ ایک چلو پانی لے اور اس کے آدھے سے کلی کرے اور آدھے کو ناک میں ڈالے پھر دوسری مرتبہ چلو میں پانی لے اور آدھے سے کلی کرے اور آدھے کو ناک میں ڈالے ، پھر تیسری مرتبہ چلو میں پانی لے اور آدھے سے کلی کرے اور آدھے کو ناک میں ڈالے۔ اس طرح تین ہی چلو سے دونوں کام کرے ۔
 وجہ  ان کا استدلال ان احادیث سے ہے جس میں ہے۔فمضمض واستنشق  من کف واحد ففعل ذلک ثلاثا(مسلم شریف ، باب آخر فی صفة الوضوء ص ١٢٣ نمبر ٢٣٥ترمذی شریف،باب المضمضة ولاستنشاق من کف واحد،ص١٤، نمبر ٢٨)اس حدیث میں ایک ہی پانی سے کلی اور ناک میں پانی ڈالنے کا ذکر ہے۔ ہم کہتے ہیں کہ حدیث کی اوپر کی بھی ہے۔ اور الگ الگ پانی ڈالنے میں زیادہ نظافت ہے۔
 لغت  المضمضة  :  مضمضہ کرنا ، کلی کرنا  الاستنشاق  :  باب استفعال سے ناک میں پانی چڑھانا، دوسرا لفظ آتا ہے استنثر  :  ناک سے پانی جھاڑنا  
فائدہ  امام مالک  کے نزدیک یہ دونوں وضو میں بھی فرض ہیں۔ 
حاشیہ  :  (الف) میں حضور ۖ پر داخل ہوا ،وہ وضو فرما رہے تھے اور پانی آپ کے چہرے اور ڈاڑھی پر اور سینہ مبارک پر بہہ رہا تھا۔ اور میں نے دیکھا کہ مضمضہ اور استنشاق میں فصل کر رہے ہیں۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 ( کتاب الطھارة ) 35 1
3 ( باب التیمم ) 73 2
4 (باب المسح علی الخفین) 82 2
5 (باب الحیض) 90 2
6 (باب الانجاس) 101 2
7 (کتاب الصلوة) 113 1
8 (باب الاذان) 121 7
9 (باب شروط الصلوة التی تتقدمھا) 127 7
10 (باب صفة الصلوة) 134 7
11 (باب قضاء الفوائت) 192 7
12 (باب الاوقات التی تکرہ فیھا الصلوة) 195 7
13 (باب النوافل) 200 7
14 (باب سجود السھو) 209 7
15 (باب صلوة المریض) 216 7
16 (باب سجود التلاوة) 221 7
17 (باب صلوة المسافر) 226 7
18 (باب صلوة الجمعة) 238 7
19 (باب صلوة العدین ) 250 7
20 ( باب صلوة الکسوف) 259 7
21 ( باب صلوة الاستسقائ) 263 7
22 ( باب قیام شہر رمضان) 265 7
23 (باب صلوة الخوف) 268 7
24 ( باب الجنائز) 273 7
25 ( باب الشہید) 291 7
26 ( باب الصلوة فی الکعبة) 295 7
27 ( کتاب الزکوة) 298 1
28 (باب زکوة الابل ) 303 27
29 (باب صدقة البقر ) 308 27
30 ( باب صدقة الغنم) 312 27
31 ( باب زکوة الخیل) 314 27
32 (باب زکوة الفضة) 322 27
33 ( باب زکوة الذھب ) 325 27
34 ( باب زکوة العروض) 326 27
35 ( باب زکوة الزروع والثمار ) 328 27
36 (باب من یجوز دفع الصدقة الیہ ومن لایجوز) 337 27
37 ( باب صدقة الفطر) 347 27
38 ( کتاب الصوم) 354 1
39 ( باب الاعتکاف) 378 38
40 ( کتاب الحج ) 383 1
41 ( باب القران ) 426 40
42 ( باب التمتع ) 433 40
43 ( باب الجنایات ) 442 40
44 ( باب الاحصار ) 471 40
45 ( باب الفوات ) 478 40
46 ( باب الھدی ) 481 40
Flag Counter