(٩) والمضمضة والاستبشاق
ابی ھریرة رضی اللہ عنہ قال قال رسول اللہ ۖ لولا ان اشق علی امتی لامرتھم بالسواک مع کل وضوء (سنن للبیھقی ، باب الدلیل علی ان السواک سنة لیس بواجب ،جلد اول ص ٥٧،نمبر ١٤٦) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مسواک وضو کے وقت سنت ہے (٣) مسواک کا مقصد منہ کی گندگی صاف کرنا ہے اس لئے وہ وضو کے زیادہ مناسب ہے
فائدہ امام شافعی کے نزدیک مسواک سنت نماز ہے ۔ ان کی دلیل اوپر کی حدیث عند کل صلوة ہے(موسوعة امام شافعی باب السواک ص ١٠٢ ج اول)
(٩) ]چوتھی سنت[ کلی کرنا ]پانچویں سنت[ ناک میں پانی ڈالنا۔
وجہ حدیث میں ہے رأیت عثمان بن عفان سئل عن الوضوء فدعا بماء فاتی بمیضأة فاصغاھا علی یدہ الیمنی ثم ادخلھا فی الماء فتمضمض ثلثا واستنثر ثلثا (ابوداؤد شریف، باب صفة وضوء النبی ۖ ص ١٦ نمبر ١٠٨ ١١٢ مسلم شریف باب آخر فی صفة الوضوء ص ١٢٣ نمبر ٢٢٦)اس باب کی یہ تیسری حدیث ہے ۔ اس باب میں تین مرتبہ کلی الگ پانی سے کی ہے۔ اور تین مرتبہ ناک میں پانی الگ پانی لیکر ڈالا ہے۔ اس لئے حنفیہ کے نزدیک تین مرتبہ پانی لیکر کلی کرنا سنت ہے۔ (٢) عن طلحة عن ابیہ عن جدہ قال دخلت یعنی علی النبی ۖ وھو یتوضأ والماء یسیل من وجھہ ولحیتہ وعلی صدرہ فرأیتہ یفصل بین المضمضة والاستنشاق (الف) (ابو داؤد، باب فی الفرق بین المضمضة والاستنشاق ص ٢٠ نمبر ١٣٩) ابو داؤد نے با ضابطہ باب باندھا ہے کہ کلی اور ناک میں پانی ڈالنا آپۖ نے الگ الگ فرمایا ہے۔
فائدہ امام شافعی فرماتے ہیں کہ ایک چلو پانی لے اور اس کے آدھے سے کلی کرے اور آدھے کو ناک میں ڈالے پھر دوسری مرتبہ چلو میں پانی لے اور آدھے سے کلی کرے اور آدھے کو ناک میں ڈالے ، پھر تیسری مرتبہ چلو میں پانی لے اور آدھے سے کلی کرے اور آدھے کو ناک میں ڈالے۔ اس طرح تین ہی چلو سے دونوں کام کرے ۔
وجہ ان کا استدلال ان احادیث سے ہے جس میں ہے۔فمضمض واستنشق من کف واحد ففعل ذلک ثلاثا(مسلم شریف ، باب آخر فی صفة الوضوء ص ١٢٣ نمبر ٢٣٥ترمذی شریف،باب المضمضة ولاستنشاق من کف واحد،ص١٤، نمبر ٢٨)اس حدیث میں ایک ہی پانی سے کلی اور ناک میں پانی ڈالنے کا ذکر ہے۔ ہم کہتے ہیں کہ حدیث کی اوپر کی بھی ہے۔ اور الگ الگ پانی ڈالنے میں زیادہ نظافت ہے۔
لغت المضمضة : مضمضہ کرنا ، کلی کرنا الاستنشاق : باب استفعال سے ناک میں پانی چڑھانا، دوسرا لفظ آتا ہے استنثر : ناک سے پانی جھاڑنا
فائدہ امام مالک کے نزدیک یہ دونوں وضو میں بھی فرض ہیں۔
حاشیہ : (الف) میں حضور ۖ پر داخل ہوا ،وہ وضو فرما رہے تھے اور پانی آپ کے چہرے اور ڈاڑھی پر اور سینہ مبارک پر بہہ رہا تھا۔ اور میں نے دیکھا کہ مضمضہ اور استنشاق میں فصل کر رہے ہیں۔