Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 1 - یونیکوڈ

40 - 493
ثلاثا قبل ادخالھما الانائاذا استیقظ المتوضی من نومہ(٧) وتسمیة اللہ تعالی فی ابتداء الوضوء (٨) والسواک ۔
سنت ہے۔ کیونکہ ہو سکتا ہے کہ نیند کی حالت میں اس کا ہاتھ نجاست کی جگہ پر گیا ہواور ہاتھ پر ناپاکی موجود ہواور وضو کرنے والے کو اسکا پتہ نہ ہو۔ اب اس ہاتھ کو پانی میں ڈالے گا تو پانی ناپاک ہو جائے گا۔ اس لئے برتن میں ہاتھ ڈالنے سے پہلے ہاتھ کو تین مرتبہ دھو لے ۔اگر ہاتھ پر ناپاکی ہونے کا ظن غالب ہو تو دھونا ضروری ہے۔ اور صرف شک ہو تو دھونا سنت ہے ۔
 وجہ  اس کے سنت ہونے کی دلیل یہ حدیث ہے  عن ابی ھریرة رضی اللہ عنہ ان النبی ۖ قال اذا استیقظ احدکم من نومہ فلا تغمس یدہ فی الاناء حتی یغسلھا ثلاثا فانہ لایدری این باتت یدہ (الف)(مسلم شریف ، باب کراہیة غمس المتوضی و غیرہ یدہ المشکوک فی نجاستھا فی الاناء قبل غسلھا ثلاثا ص ١٣٦ نمبر ٢٧٨ ترمذی شریف ، باب ماجاء اذا استیقظ احدکم من منامہ فلا تغمسن یدہ فی الاناء حتی تغسلھا ثلاثا ص ١٣ نمبر ٢٤) مصنف نے نیند سے بیدار ہونے کے بعد ہاتھ دھونا سنت لکھا ہے ۔ علماء نے لکھا ہے کہ نیند سے بیدار نہ ہو تب بھی وضو کرنے والے کے لئے ہاتھ دھونا سنت ہے  ۔
لغت  الاناء  :  برتن،  استیقظ  :  بیدار ہوا ،  نوم  :  نیند
(٧) ]دوسری سنت[ وضوء کے شروع میں بسم اللہ پڑھنا۔
 وجہ  حدیث میں ہے کہ جس نے بسم اللہ نہیں پڑھی اس کا وضو ہی نہیں ہے۔   ابی سفیان بن حویطب عن جدتة عن ابیھا  قال سمعت رسول اللہ ۖ یقول لا وضوء لمن لم یذکر اسم اللہ علیہ (ب) (ترمذی شریف، باب فی التسمیة عند الوضوء ص ١٣ نمبر ٢٥ابوداؤد شریف، باب فی التسمیة علی الوضوء ، ص١٥، نمبر ١٠١)حدیث میں یہ ذکر ہے کہ بغیر بسم اللہ کے وضوء ہی نہیں ہوگا۔ لیکن یہ نفی کمال پر محمول ہے اور حدیث کا مطلب یہ ہے کہ بغیر بسم اللہ کے وضوء کامل نہیں ہے۔ صاحب ہدایہ فرماتے ہیں بسم اللہ پڑھنا مستحب ہے  
فائدہ  اسحاق بن راھویہ فرماتے ہیں کہ جان کر بسم اللہ چھوڑ دے تو وضو لوٹائے گا اور بھول کر یا حدیث کی تاویل کرتے ہوئے بسم اللہ چھوڑ دے تو وضو ہو جائیگاان کی دلیل اوپر والی حدیث ہے۔
(٨) ]تیسری سنت[مسواک کرنا ہے ۔
 وجہ  (١)حدیث میں ہے عن ابی ھریرة رضی اللہ عنہ عن النبی ۖ قال لولا ان اشق علی المؤمنین و فی حدیث زہیر علی امتی لامرتھم بالسواک عند کل صلوة  (ج) (مسلم شریف ، باب السواک ص ١٢٨ نمبر ٢٥٢ ترمذی شریف ، باب ماجاء فی السواک ص ١٢ نمبر ٢٢  بخاری شریف ، باب السواک ص ٣٨ نمبر ٢٤٤)اس حدیث سے اگر چہ یہ ثابت ہوتا ہے کہ نماز کے وقت مسواک سنت ہے۔ لیکن یہاں ایک عبارت محذوف ہوگی عند وضوء کل صلوة  یعنی ہر نماز کے وضو کے وقت مسواک کرنا سنت ہے۔ (٢)عن  
حاشیہ  :  (الف)آپۖ نے فرمایا جب تم میں سے کوئی نیند سے بیدار ہو تو اپنے ہاتھ کو برتن میں نہ ڈالے ،یہاں تک کہ اس کو تین مرتبہ نہ دھولے۔  (ب) اس کا وضوء کامل نہیں جس نے بسم اللہ نہیں پڑھی۔ (ج) آپۖ نے فرمایا میری امت پر مشقت کا خوف نہ ہوتا تو ہر نماز کے وقت مسواک کا حکم دیتا۔ 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 ( کتاب الطھارة ) 35 1
3 ( باب التیمم ) 73 2
4 (باب المسح علی الخفین) 82 2
5 (باب الحیض) 90 2
6 (باب الانجاس) 101 2
7 (کتاب الصلوة) 113 1
8 (باب الاذان) 121 7
9 (باب شروط الصلوة التی تتقدمھا) 127 7
10 (باب صفة الصلوة) 134 7
11 (باب قضاء الفوائت) 192 7
12 (باب الاوقات التی تکرہ فیھا الصلوة) 195 7
13 (باب النوافل) 200 7
14 (باب سجود السھو) 209 7
15 (باب صلوة المریض) 216 7
16 (باب سجود التلاوة) 221 7
17 (باب صلوة المسافر) 226 7
18 (باب صلوة الجمعة) 238 7
19 (باب صلوة العدین ) 250 7
20 ( باب صلوة الکسوف) 259 7
21 ( باب صلوة الاستسقائ) 263 7
22 ( باب قیام شہر رمضان) 265 7
23 (باب صلوة الخوف) 268 7
24 ( باب الجنائز) 273 7
25 ( باب الشہید) 291 7
26 ( باب الصلوة فی الکعبة) 295 7
27 ( کتاب الزکوة) 298 1
28 (باب زکوة الابل ) 303 27
29 (باب صدقة البقر ) 308 27
30 ( باب صدقة الغنم) 312 27
31 ( باب زکوة الخیل) 314 27
32 (باب زکوة الفضة) 322 27
33 ( باب زکوة الذھب ) 325 27
34 ( باب زکوة العروض) 326 27
35 ( باب زکوة الزروع والثمار ) 328 27
36 (باب من یجوز دفع الصدقة الیہ ومن لایجوز) 337 27
37 ( باب صدقة الفطر) 347 27
38 ( کتاب الصوم) 354 1
39 ( باب الاعتکاف) 378 38
40 ( کتاب الحج ) 383 1
41 ( باب القران ) 426 40
42 ( باب التمتع ) 433 40
43 ( باب الجنایات ) 442 40
44 ( باب الاحصار ) 471 40
45 ( باب الفوات ) 478 40
46 ( باب الھدی ) 481 40
Flag Counter