ثلاثا قبل ادخالھما الانائاذا استیقظ المتوضی من نومہ(٧) وتسمیة اللہ تعالی فی ابتداء الوضوء (٨) والسواک ۔
سنت ہے۔ کیونکہ ہو سکتا ہے کہ نیند کی حالت میں اس کا ہاتھ نجاست کی جگہ پر گیا ہواور ہاتھ پر ناپاکی موجود ہواور وضو کرنے والے کو اسکا پتہ نہ ہو۔ اب اس ہاتھ کو پانی میں ڈالے گا تو پانی ناپاک ہو جائے گا۔ اس لئے برتن میں ہاتھ ڈالنے سے پہلے ہاتھ کو تین مرتبہ دھو لے ۔اگر ہاتھ پر ناپاکی ہونے کا ظن غالب ہو تو دھونا ضروری ہے۔ اور صرف شک ہو تو دھونا سنت ہے ۔
وجہ اس کے سنت ہونے کی دلیل یہ حدیث ہے عن ابی ھریرة رضی اللہ عنہ ان النبی ۖ قال اذا استیقظ احدکم من نومہ فلا تغمس یدہ فی الاناء حتی یغسلھا ثلاثا فانہ لایدری این باتت یدہ (الف)(مسلم شریف ، باب کراہیة غمس المتوضی و غیرہ یدہ المشکوک فی نجاستھا فی الاناء قبل غسلھا ثلاثا ص ١٣٦ نمبر ٢٧٨ ترمذی شریف ، باب ماجاء اذا استیقظ احدکم من منامہ فلا تغمسن یدہ فی الاناء حتی تغسلھا ثلاثا ص ١٣ نمبر ٢٤) مصنف نے نیند سے بیدار ہونے کے بعد ہاتھ دھونا سنت لکھا ہے ۔ علماء نے لکھا ہے کہ نیند سے بیدار نہ ہو تب بھی وضو کرنے والے کے لئے ہاتھ دھونا سنت ہے ۔
لغت الاناء : برتن، استیقظ : بیدار ہوا ، نوم : نیند
(٧) ]دوسری سنت[ وضوء کے شروع میں بسم اللہ پڑھنا۔
وجہ حدیث میں ہے کہ جس نے بسم اللہ نہیں پڑھی اس کا وضو ہی نہیں ہے۔ ابی سفیان بن حویطب عن جدتة عن ابیھا قال سمعت رسول اللہ ۖ یقول لا وضوء لمن لم یذکر اسم اللہ علیہ (ب) (ترمذی شریف، باب فی التسمیة عند الوضوء ص ١٣ نمبر ٢٥ابوداؤد شریف، باب فی التسمیة علی الوضوء ، ص١٥، نمبر ١٠١)حدیث میں یہ ذکر ہے کہ بغیر بسم اللہ کے وضوء ہی نہیں ہوگا۔ لیکن یہ نفی کمال پر محمول ہے اور حدیث کا مطلب یہ ہے کہ بغیر بسم اللہ کے وضوء کامل نہیں ہے۔ صاحب ہدایہ فرماتے ہیں بسم اللہ پڑھنا مستحب ہے
فائدہ اسحاق بن راھویہ فرماتے ہیں کہ جان کر بسم اللہ چھوڑ دے تو وضو لوٹائے گا اور بھول کر یا حدیث کی تاویل کرتے ہوئے بسم اللہ چھوڑ دے تو وضو ہو جائیگاان کی دلیل اوپر والی حدیث ہے۔
(٨) ]تیسری سنت[مسواک کرنا ہے ۔
وجہ (١)حدیث میں ہے عن ابی ھریرة رضی اللہ عنہ عن النبی ۖ قال لولا ان اشق علی المؤمنین و فی حدیث زہیر علی امتی لامرتھم بالسواک عند کل صلوة (ج) (مسلم شریف ، باب السواک ص ١٢٨ نمبر ٢٥٢ ترمذی شریف ، باب ماجاء فی السواک ص ١٢ نمبر ٢٢ بخاری شریف ، باب السواک ص ٣٨ نمبر ٢٤٤)اس حدیث سے اگر چہ یہ ثابت ہوتا ہے کہ نماز کے وقت مسواک سنت ہے۔ لیکن یہاں ایک عبارت محذوف ہوگی عند وضوء کل صلوة یعنی ہر نماز کے وضو کے وقت مسواک کرنا سنت ہے۔ (٢)عن
حاشیہ : (الف)آپۖ نے فرمایا جب تم میں سے کوئی نیند سے بیدار ہو تو اپنے ہاتھ کو برتن میں نہ ڈالے ،یہاں تک کہ اس کو تین مرتبہ نہ دھولے۔ (ب) اس کا وضوء کامل نہیں جس نے بسم اللہ نہیں پڑھی۔ (ج) آپۖ نے فرمایا میری امت پر مشقت کا خوف نہ ہوتا تو ہر نماز کے وقت مسواک کا حکم دیتا۔