الناصیة وہو ربع الرأس لما روی المغیرة بن شعبة ان النبی صلی اللہ علیہ وسلم اتی سباطة قوم فبال وتوضأ ومسح علی الناصیة وخفیہ (٥) وسنن الطھارة (٦)غسل الیدین
بلکہ مستحب ہے۔ کیونکہ پورے سر کا مسح فرض ہوتا تو صرف پیشانی کی مقدار یا اگلے حصے پر مسح کرنا کافی نہیں ہوتا۔اس لئے حنفیہ کے نزدیک چوتھائی سر یا پیشانی کی مقدار پر مسح کرنا فرض ہے۔ اور پورے سر پر مسح کرنا سنت ہے۔ (٢) آیت میں سر کا مسح کرنا فرض ہے لیکن کتنی مقدار فرض ہے آیت سے اس کا پتہ نہیں چلتا ہے ۔آیت اس بارے میں مجمل ہے۔اب حدیث نے اس کی تفسیر کی ہے کہ کم سے کم مقدار پیشانی کے برابر ہے۔ اس سے کم مقدار کا کسی حدیث سے پتا نہیں چلتا ہے۔ اس لئے یہ کم سے کم مقدار فرض ہوگی(٣) ستر عورت چوتھائی کھل جائے تو نماز ٹوٹ جائے گی ۔ حج کے موقع پر احرام کی حالت میں چوتھائی سر منڈوا دے تو دم لازم ہوتا ہے۔ جس طرح پورے سر منڈوانے سے دم لازم ہوتا ہے۔ تو ان مقامات پر چوتھائی کل کے قائم مقام ہے اس لئے سر کے مسح میں بھی چوتھائی پورے سر کے قائم مقام ہوگا(٤) قاعدہ یہ ہے کہ ب حرف جر آلہ پر داخل ہوتو اس کا بعض مراد ہوگا اور محل کا کل، اور محل پر داخل ہوتو محل کا بعض مراد ہوگا ۔یہاں ب سر ، محل پر داخل ہے اس لئے سر کا بعض حصہ مراد ہوگا کہ بعض سر کا مسح کرنا کافی ہوگا۔
فائدہ امام شافعی کے نزدیک چندبال کو مسح کرنے سے فرض کی ادائیگی ہو جائے گی۔ وہ فرماتے ہیں کہ مسح کرنا مطلق ہے اور مطلق میں دو چار بال مسح کرنا کافی ہو جاتا ہے۔امام مالک فرماتے ہیں کہ پورے سر کا مسح کرنا فرض ہے ۔ وہ ان احادیث سے استدلال کرتے ہیں جن میں پورے سر پر مسح کرنا ثابت ہے۔ یہ احادیث بخاری شریف باب مسح الرأس کلہ ص ٣٣ نمبر ١٨٥ اور باب مسح الرأس مرة ص ٣٤ نمبر ١٩٢ پر مذکور ہیں۔ عن عبد اللہ بن زید...ثم مسح رأسہ بیدیہ فاقبل بھما وادبر بدا بمقدم رأسہ حتی ذھب بہما الی قفاہ ثم ردھما الی المکان الذی بدا منہ۔ ہم اس کا جواب دیتے ہیں کہ وہ احادیث سنیت پر محمول ہیں۔ اور ہم بھی ایک مرتبہ پورے سرپر مسح کرنا سنت قرار دیتے ہیں ۔
لغت الناصیة : پیشانی یہاں پیشانی کی مقدار مراد ہے کیوں کہ صرف پیشانی پر مسح کرنے سے کسی کے یہاں مسح ادا نہیں ہوگا۔ کیونکہ آیت میں سر پر مسح کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ مغیرہ بن شعبہ مشہور صحابی ہیں غزوۂ خندق کے سال اسلام لائے ہیں اور ٠ ٥ ھ یا ٥١ ھ میں وفات پائی ہے۔ ان سے ایک سو چھتیس حدیثیں مروی ہیں۔ سباطة : کوڑا ، کچرا پھینکنے کی جگہ۔ بال : پیشاب کیا۔
(سنن وضوء کا بیان )
(٥) سنن الطھارة : طہارت کی سنتیں۔ طریقہ یا راستہ کو سنت کہتے ہیں۔ شریعت میں جس کام پر عبادت کے طور پر حضور ۖ نے ہمیشگی کی ہو اور کبھی کبھی چھوڑا ہو اس کو سنت کہتے ہیں۔ اگر عبادت کے طور پر نہیں بلکہ عادت کے طور پر کسی کام پر آپ نے ہمیشگی کی ہو تو وہ کام مستحب ہوگا۔ جیسے دائیں جانب سے کسی اچھے کام کو شروع کرنا مستحب ہے۔
(٦) وضوء کی سنتیں : دونوں ہاتھوں کو تین مرتبہ دھونا ان دونوں کو برتن میں داخل کرنے سے پہلے جبکہ وضو کرنے والا نیند سے بیدار ہوا ہو تشریح کوئی آدمی نیند سے بیدا ر ہوا ہو اور وضو یا غسل کرنا چاہتا ہو تو پانی کے برتن میں ہاتھ ڈالنے سے پہلے ہاتھ کو تین مرتبہ دھو لینا چاہئے، یہ