]٦٠٤[ (٩) ومن اوجب علی نفسہ اعتکاف ایام لزمہ اعتکافھا بلیالیھا وکانت متتابعة وان لم یشترط التتابع فیھا۔
اس لئے بغیر ضرورت سے نکلنے سے اعتکاف فاسد ہوگا(٣) حدیث میں ہے عن عائشة قال النفیلی قالت کان النبی ۖ یمر بالمریض وھو معتکف فیمر کما ھو ولا یعرج یسأل عنہ (الف) (ابو داؤد شریف، المعتکف یعود المریض ص ٣٤٢ نمبر ٢٤٧٢)اس حدیث میںحضور لوگوں کی عیادتکرتے جاتے اور چلتے جاتے،کہیں ٹھہرتے نہیں تھے۔اس سے پتہ چلتا ہے کہ زیادہ دیر ٹھہرنا ٹھیک نہیں ہے۔اور اسی سے امام ابو حنیفہ نے استدلال کیا کہ بغیر ضرورت کے زیادہ ٹھہرنے سے اعتکاف فاسد ہو جائے گا۔
]٦٠٤[(٩) کسی نے اپنی ذات پر چند دنوں کا اعتکاف لازم کیا تو اس پر ان کی راتوں کا اعتکاف بھی لازم ہوگا۔ اور اعتکاف پے در پے کرنا ہوگا چاہے اس میں پے در پے کی شرط نہ لگائی ہو۔
تشریح مثلا چھ دنوں کا اعتکاف اپنے اوپر لازم کیا تو ان کی چھ راتوں کا اعتکاف بھی لازم ہوگا۔ اور چھ کے چھ دن پے در پے اعتکاف کرنا ہوگا۔ چاہے پے در پے کی نیت نہ کی ہو ۔
وجہ محاورے میں دن بولتا ہے تو اس میں رات بھی شامل ہوتی ہے۔اس لئے نیت کرنے والوں نے دن بولا تو اس کی رات بھی شامل ہوگی۔ اس لئے جتنے دنوں کی نیت کی ہے اس کی راتوں کا اعتکاف بھی لازم ہوگا (٢) روزہ متفرق طور پر ہوتا ہے ۔کیونکہ روزہ صرف دن میں ہوتا ہے اس کے بعد رات آتی ہے جس میں روزہ نہیں ہے اور دونوں کے درمیان فاصل ہے ۔ اس لئے روزہ متفرق طور پر ہوگا۔ لیکن اعتکاف رات اور دن دونوں میں ہوتا ہے اس لئے وہ مسلسل ہوتا ہے۔ اس لئے اعتکاف میں مسلسل ہے۔چاہے مسلسل کی نیت نہ کی ہو (٣) اثر میں ہے عن عطاء فی المعتکف یشترط ان یعتکف بالنھار ویأتی اھلہ باللیل قال لیس ھذا باعتکاف (ب) (مصنف ابن ابی شیبة ٨٧ ماقالوا فی المعتکف یأتی اہلہ بالنھار ج ثانی ص٣٣٦، نمبر٩٦٤٩) اس اثر سے معلوم ہوا کہ دن کے ساتھ رات بھی شامل ہوگی۔ اور جب رات شامل ہوگی توپے در پے بھی ہو جائے گی نوٹ چند گھنٹوں کا اعتکاف بغیر روزے کے بھی ہوگا۔اثر میں ہے عن یعلی بن امیة انہ کان یقول لصاحبہ انطلق بنا الی المسجد فنعتکف فیہ ساعة (ج) (مصنف ابن ابی شیبة ٨٧ ماقالوا فی المعتکف یأتی اھلہ بالنھار ص٣٣٦، نمبر٩٦٥٢)
حاشیہ : (الف) حضورۖ مریض کے پاس سے گزرتے اس حال میں کہ آپ معتکف ہوتے تو گزرتے ہی چلے جاتے اور ٹھہرتے نہیں ان کا حال پوچھتے جاتے(ب) حضرت عطاء سے منقول ہے اس معتکف کے بارے میں کہ شرط لگائے کہ اعتکاف کرے دن میں اور رات میں اہل کے پاس آئے تو فرمایا یہ اعتکاف نہیں ہے(ج)یعلی بن امیہ اپنے ساتھی سے کہتے ہمارے ساتھ مسجد چلو ایک گھنٹہ کا اعتکاف کر لیں۔