]٦٠١[ (٦) ولا یتکلم الا بخیر ویکرہ لہ الصمت]٦٠٢[ (٧) فان جامع المعتکف لیلا او نھارا ، ناسیا او عامدا بطل اعتکافہ]٦٠٣[ (٨) ولو خرج من المسجد ساعة بغیر عذر فسد اعتکافہ عند ابی حنیفة وقالا لا یفسد حتی یکون اکثر من نصف یوم۔
]٦٠١[(٦)اور معتکف نہ بات کرے مگر خیر کی اور مکروہ ہے اس کے لئے چپ رہنا۔
تشریح مستقل چپ رہنا اسلام میں عبادت نہیں ہے اس لئے عبادت کے طور پر چپ رہنا مکروہ ہے۔خیر کی بات کرنی چاہئے۔
وجہ حدیث میں ہے عن صفیة قالت کان رسول اللہ ۖ معتکفا فاتیتہ ازورہ لیلا فحدثتہ ثم قمت الخ (الف) ( ابو داؤد شریف ،المعتکف یدخل البیت لحاجتہ ص ٣٤٢٣٤١ نمبر ٢٤٧٠) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ معتکف بات کر سکتا ہے۔اس لئے خیر کی بات کرے۔
]٦٠٢[(٧) اگر معتکف نے رات یا دن کو بھول کر یا جان کر جماع کر لیا تو اس کا اعتکاف باطل ہو جائے گا۔
تشریح رات میں بھی معتکف ہے۔اس لئے رات میں بھی جماع کرے گا تو اعتکاف باطل ہو جائے گا۔اس لئے کہ اعتکاف یاد دلانے والی چیز ہے اس لئے اس حال میں بھول معاف نہیں ہے۔اور بھول کر بھی اعتکاف میں جماع کرے گا تو اعتکاف فاسد ہو جائے گا۔
وجہ ولا تباشروھن وانتم عاکفون فی المساجد اس آیت سے معلوم ہوا کہ اعتکاف کی حالت میں مباشرت کرنے سے اعتکاف ٹوٹ جائے گا۔اثر میں ہے عن ابن عباس قال اذا جامع المعتکف ابطل اعتکافہ واستأنف ((ب) (مصنف ابن ابی شیبة ٩٢ ماقالوا فی المعتکف یجامع ما علیہ فی ذلک ج ثانی ص٣٣٨،نمبر٩٦٨٠) اس اثر میں بھول کر اور جان کر کا تذکرہ نہیں ہے اس لئے بھول کر بھی جماع کرے گا تو اعتکاف باطل ہو جائے گا۔
]٦٠٣[(٨) اگر معتکف مسجد سے ایک گھڑی بغیر عذر کے نکل جائے تو امام ابو حنیفہ کے نزدیک اس کا اعتکاف باطل ہو جائے گا۔اور صاحبین نے فرمایا نہیں فاسد ہوگا یہاں تک کہ آ دھا دن سے زیادہ ہو جائے۔
وجہ امام ابو حنیفہ فرماتے ہیں کہ معتکف کے لئے مسجد سے نکلنا خلاف قیاس ہے۔البتہ مجبوری کے طور پر ضرورت سے نکلنے کی گنجائش دی گئی ہے۔اس لئے ضرورت سے زیادہ ایک گھنٹہ بھی نکلے گا تو اعتکاف فاسد ہو جائے گا۔ اور صاحبین فرماتے ہیں کہ تھوڑی بہت دیر تو ہوہی جاتی ہے۔اس لئے اگر تھوڑی سی دیر ہونے پر یا تھوڑی دیر کے لئے نکلنے پر اعتکاف فاسد کریں تو بہت تنگی ہو جائے گی۔ البتہ آدھا دن کوئی نہیں نکلتا اس لئے آدھے دن کا معیار ٹھیک ہے کہ آدھا دن سے زیادہ نکلے تو اعتکاف فاسد ہوگا (٢) اوپر حدیث گزر چکی ہے ولا یخرج لحاجتہ الا لما لا بد منہ (ج) (ابو داؤد شریف، المعتکف یعود المریض ص ٣٤٢ نمبر ٢٤٧٣) اس سے معلوم ہوا کہ بہت ضروری حاجت کے لئے نکلے۔
حاشیہ : (الف) حضورۖ معتکف تھے تو رات میں آپ کی زیارت کرنے کے لئے میں آئی ۔میں آپ سے بات کرتی رہی پھر کھڑی ہوئی(ب) حضرت ابن عباس نے فرمایا معتکف جماع کرے تو اس کا اعتکاف باطل ہو جائے گا اور شروع سے اعتکاف کرے(ج) نہ نکلے مگر ایسی ضرورت کے لئے جس کا کوئی چارہ نہ ہو۔