Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 1 - یونیکوڈ

381 - 493
]٦٠١[ (٦) ولا یتکلم الا بخیر ویکرہ لہ الصمت]٦٠٢[ (٧) فان جامع المعتکف لیلا او نھارا ، ناسیا او عامدا بطل اعتکافہ]٦٠٣[ (٨) ولو خرج من المسجد ساعة بغیر عذر فسد اعتکافہ عند ابی حنیفة وقالا لا یفسد حتی یکون اکثر من نصف یوم۔

]٦٠١[(٦)اور معتکف نہ بات کرے مگر خیر کی اور مکروہ ہے اس کے لئے چپ رہنا۔  
تشریح  مستقل چپ رہنا اسلام میں عبادت نہیں ہے اس لئے عبادت کے طور پر چپ رہنا مکروہ ہے۔خیر کی بات کرنی چاہئے۔  
وجہ  حدیث میں ہے  عن صفیة قالت کان رسول اللہ ۖ معتکفا فاتیتہ ازورہ لیلا فحدثتہ ثم قمت الخ (الف) ( ابو داؤد شریف ،المعتکف یدخل البیت لحاجتہ ص ٣٤٢٣٤١ نمبر ٢٤٧٠) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ معتکف بات کر سکتا ہے۔اس لئے خیر کی بات کرے۔
]٦٠٢[(٧) اگر معتکف نے رات یا دن کو بھول کر یا جان کر جماع کر لیا تو اس کا اعتکاف باطل ہو جائے گا۔  
تشریح  رات میں بھی معتکف ہے۔اس لئے رات میں بھی جماع کرے گا تو اعتکاف باطل ہو جائے گا۔اس لئے کہ اعتکاف یاد دلانے والی چیز ہے اس لئے اس حال میں بھول معاف نہیں ہے۔اور بھول کر بھی اعتکاف میں جماع کرے گا تو اعتکاف فاسد ہو جائے گا۔  
وجہ  ولا تباشروھن وانتم عاکفون فی المساجد  اس آیت سے معلوم ہوا کہ اعتکاف کی حالت میں مباشرت کرنے سے اعتکاف ٹوٹ جائے گا۔اثر میں ہے  عن ابن عباس قال اذا جامع المعتکف ابطل اعتکافہ واستأنف ((ب) (مصنف ابن ابی شیبة ٩٢ ماقالوا فی المعتکف یجامع ما علیہ فی ذلک ج ثانی ص٣٣٨،نمبر٩٦٨٠) اس اثر میں بھول کر اور جان کر کا تذکرہ نہیں ہے اس لئے بھول کر بھی جماع کرے گا تو اعتکاف باطل ہو جائے گا۔
]٦٠٣[(٨) اگر معتکف مسجد سے ایک گھڑی بغیر عذر کے نکل جائے تو امام ابو حنیفہ کے نزدیک اس کا اعتکاف باطل ہو جائے گا۔اور صاحبین نے فرمایا نہیں فاسد ہوگا یہاں تک کہ آ دھا دن سے زیادہ ہو جائے۔  
وجہ  امام ابو حنیفہ فرماتے ہیں کہ معتکف کے لئے مسجد سے نکلنا خلاف قیاس ہے۔البتہ مجبوری کے طور پر ضرورت سے نکلنے کی گنجائش دی گئی ہے۔اس لئے ضرورت سے زیادہ ایک گھنٹہ بھی نکلے گا تو اعتکاف فاسد ہو جائے گا۔ اور صاحبین فرماتے ہیں کہ تھوڑی بہت دیر تو ہوہی جاتی ہے۔اس لئے اگر تھوڑی سی دیر ہونے پر یا تھوڑی دیر کے لئے نکلنے پر اعتکاف فاسد کریں تو بہت تنگی ہو جائے گی۔ البتہ آدھا دن کوئی نہیں نکلتا اس لئے آدھے دن کا معیار ٹھیک ہے کہ آدھا دن سے زیادہ نکلے تو اعتکاف فاسد ہوگا (٢) اوپر حدیث گزر چکی ہے  ولا یخرج لحاجتہ الا لما لا بد منہ (ج) (ابو داؤد شریف، المعتکف یعود المریض ص ٣٤٢ نمبر ٢٤٧٣) اس سے معلوم ہوا کہ بہت ضروری حاجت کے لئے نکلے۔

حاشیہ  :  (الف) حضورۖ معتکف تھے تو رات میں آپ کی زیارت کرنے کے لئے  میں آئی ۔میں آپ سے بات کرتی رہی پھر کھڑی ہوئی(ب) حضرت ابن عباس نے فرمایا معتکف جماع کرے تو اس کا اعتکاف باطل ہو جائے گا اور شروع سے اعتکاف کرے(ج) نہ نکلے مگر ایسی ضرورت کے لئے جس کا کوئی چارہ نہ ہو۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 ( کتاب الطھارة ) 35 1
3 ( باب التیمم ) 73 2
4 (باب المسح علی الخفین) 82 2
5 (باب الحیض) 90 2
6 (باب الانجاس) 101 2
7 (کتاب الصلوة) 113 1
8 (باب الاذان) 121 7
9 (باب شروط الصلوة التی تتقدمھا) 127 7
10 (باب صفة الصلوة) 134 7
11 (باب قضاء الفوائت) 192 7
12 (باب الاوقات التی تکرہ فیھا الصلوة) 195 7
13 (باب النوافل) 200 7
14 (باب سجود السھو) 209 7
15 (باب صلوة المریض) 216 7
16 (باب سجود التلاوة) 221 7
17 (باب صلوة المسافر) 226 7
18 (باب صلوة الجمعة) 238 7
19 (باب صلوة العدین ) 250 7
20 ( باب صلوة الکسوف) 259 7
21 ( باب صلوة الاستسقائ) 263 7
22 ( باب قیام شہر رمضان) 265 7
23 (باب صلوة الخوف) 268 7
24 ( باب الجنائز) 273 7
25 ( باب الشہید) 291 7
26 ( باب الصلوة فی الکعبة) 295 7
27 ( کتاب الزکوة) 298 1
28 (باب زکوة الابل ) 303 27
29 (باب صدقة البقر ) 308 27
30 ( باب صدقة الغنم) 312 27
31 ( باب زکوة الخیل) 314 27
32 (باب زکوة الفضة) 322 27
33 ( باب زکوة الذھب ) 325 27
34 ( باب زکوة العروض) 326 27
35 ( باب زکوة الزروع والثمار ) 328 27
36 (باب من یجوز دفع الصدقة الیہ ومن لایجوز) 337 27
37 ( باب صدقة الفطر) 347 27
38 ( کتاب الصوم) 354 1
39 ( باب الاعتکاف) 378 38
40 ( کتاب الحج ) 383 1
41 ( باب القران ) 426 40
42 ( باب التمتع ) 433 40
43 ( باب الجنایات ) 442 40
44 ( باب الاحصار ) 471 40
45 ( باب الفوات ) 478 40
46 ( باب الھدی ) 481 40
Flag Counter