Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 1 - یونیکوڈ

380 - 493
]٥٩٩[ (٤) ولا یخرج المعتکف من المسجد الا لحاجة الانسان او للجمعة]٦٠٠[ (٥) ولا بأس  بان یبیع و یبتاع فی المسجد من غیر ان یحضر السلعة۔

عائشة قالت کان رسول اللہ ۖ ... ثم اخر الاعتکاف الی العشر الاول یعنی من شوال (الف) (ابو داؤد شریف ، باب الاعتکاف ص ٣٤١ نمبر ٢٤٦٤) آپۖ نے رمضان میں اعتکاف نہیں کیا تو اس کی قضا شوال میں کی ۔جس سے معلوم ہوا کہ اعتکاف کی قضا ہے۔حدیث میں ہے کہ نفلی روزہ توڑ دے تو اس کی قضا لازم ہوگی اسی طرح نفلی اعتکاف یوڑ دے ۔
]٥٩٩[(٤) اور معتکف مسجد سے نہیں نکلے گا مگرانسانی ضرورت کے لئے یا جمعہ کے لئے۔  
تشریح  ضرورت چاہے شرعی ہو یا طبعی دونوں کے لئے معتکف نکلے گا طبعی ضرورتوں میں کھانا ، پینا ، پیشاب ، پاخانہ ، جنابت کا غسل اور وضو کرنا وغیرہ ہے۔ اور شرعی ضرورت میں مثلا جمعہ کے لئے جامع مسجد کے لئے نکلنا ہے۔ ان ضرورتوں کے لئے بقدر ضرورت نکل سکتا ہے۔ اور ضرورت پوری ہونے کے بعد فورا مسجد واپس ہو جائے۔  
وجہ  ان عائشة زوج النبی ۖ قالت ... وکان لا یدخل البیت الا لحاجة اذا کان معتکفا (ب) (بخاری شریف ، باب المعتکف لا یدخل البیت الا لحاجة ص ٢٧٢ نمبر ٢٠٢٩ ترمذی شریف ، باب المعتکف یخرج لحاجتہ ام لا ص ١٦٥ نمبر ٨٠٤) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ معتکف ضرورت انسانی کے لئے نکل سکتا ہے۔ اس سے اعتکاف نہیں ٹوٹے گا۔  
نوٹ  امام ابو حنیفہ کی رائے ہے کہ بغیر ضرورت کے ایک گھنٹہ مسجد سے باہر رہے گا تو اعتکاف ٹوٹ جائے گا۔ اور صاحبین فرماتے ہیں کہ آدھا دن سے زیادہ بغیر ضرورت کے باہر رہے تو اعتکاف ٹوٹے گا۔ کیونکہ اکثر کا کل حکم ہوتا ہے۔ 
]٦٠٠[(٥)کوئی حرج کی بات نہیں ہے کہ مسجد میں بیچے یا خریدے بغیر اس کے کہ سامان بیع حاضر کرے۔  
تشریح  خریدو فروخت کا سامان حاضر کئے بغیر  معتکف کا بیچنا اور خریدنا جائز ہے۔ البتہ اچھا نہیں ہے۔  
وجہ  (١) بعض مرتبہ معاشیت کے ٹھیک رکھنے کے لئے آدمی کو خریدو فروخت کرنے کی ضرورت پڑ جاتی ہے۔ اس لئے اس کی گنجائش ہے ۔البتہ مسجد میں سامان کا حاضر کرنا مکروہ ہے ۔کیونکہ اس سے توحش ہوگا(٢) قلت لعطاء ... فاتی مجاورہ ایبتاع فیہ ویبیع ؟قال لا بأس بذلک (ج) ( مصنف عبد الرزاق ، باب المعتکف وابتیاعہ وطلب الدنیا ج رابع ص ٣٦٣ نمبر ٨٠٧٨) اس اثر سے معلوم ہوا کہ معتکف کے لئے خریدنے بیچنے کی گنجائش ہے۔ لیکن اچھا نہیں ہے۔ اس کی وجہ  عن عطاء قال لا یبیع المعتکف ولا یبتاع (د) (مصنف عبد الرزاق ، باب المعتکف وابتیاعہ وطلب الدنیا ج رابع ص ٣٦١ نمبر ٨٠٦٩) اس اثر سے معلوم ہوا کہ عام حالات میں خرید و فروخت کرنا اچھا نہیں ہے ۔
 لغت  یبتاع  :  خریدے۔  سلعة  :  بیچنے کا سامان۔

حاشیہ  :  (الف) پھر اعتکاف کو عشر اول تک مؤخر کیا یعنی شوال کے عشرۂ اول تک مؤخر کیا(ب) حضر ت عائشہ نے فرمایا ... آپۖ گھر میں داخل نہیں ہوتے مگر ضرورت کی بنا پر جبکہ معتکف ہوتے(ج) میں نے عطا سے پوچھا ...کیا معتکف مسجد میں خرید سکتا ہے ؟ اور بیچ سکتا ہے ؟ حضرت عطاء نے فرمایا اس میں کوئی حرج کی بات نہیں ہے(د) حضرت عطا نے فرمایا معتکف نہ بیچے اور نہ خریدے۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 ( کتاب الطھارة ) 35 1
3 ( باب التیمم ) 73 2
4 (باب المسح علی الخفین) 82 2
5 (باب الحیض) 90 2
6 (باب الانجاس) 101 2
7 (کتاب الصلوة) 113 1
8 (باب الاذان) 121 7
9 (باب شروط الصلوة التی تتقدمھا) 127 7
10 (باب صفة الصلوة) 134 7
11 (باب قضاء الفوائت) 192 7
12 (باب الاوقات التی تکرہ فیھا الصلوة) 195 7
13 (باب النوافل) 200 7
14 (باب سجود السھو) 209 7
15 (باب صلوة المریض) 216 7
16 (باب سجود التلاوة) 221 7
17 (باب صلوة المسافر) 226 7
18 (باب صلوة الجمعة) 238 7
19 (باب صلوة العدین ) 250 7
20 ( باب صلوة الکسوف) 259 7
21 ( باب صلوة الاستسقائ) 263 7
22 ( باب قیام شہر رمضان) 265 7
23 (باب صلوة الخوف) 268 7
24 ( باب الجنائز) 273 7
25 ( باب الشہید) 291 7
26 ( باب الصلوة فی الکعبة) 295 7
27 ( کتاب الزکوة) 298 1
28 (باب زکوة الابل ) 303 27
29 (باب صدقة البقر ) 308 27
30 ( باب صدقة الغنم) 312 27
31 ( باب زکوة الخیل) 314 27
32 (باب زکوة الفضة) 322 27
33 ( باب زکوة الذھب ) 325 27
34 ( باب زکوة العروض) 326 27
35 ( باب زکوة الزروع والثمار ) 328 27
36 (باب من یجوز دفع الصدقة الیہ ومن لایجوز) 337 27
37 ( باب صدقة الفطر) 347 27
38 ( کتاب الصوم) 354 1
39 ( باب الاعتکاف) 378 38
40 ( کتاب الحج ) 383 1
41 ( باب القران ) 426 40
42 ( باب التمتع ) 433 40
43 ( باب الجنایات ) 442 40
44 ( باب الاحصار ) 471 40
45 ( باب الفوات ) 478 40
46 ( باب الھدی ) 481 40
Flag Counter