(٢)ففرض الطھارة غسل الاعضاء الثلثةومسح الرأس(٣) والمرفقان والکعبان تدخلان
الاعقاب ص ٢٨ نمبر ١٦٥) ایڑی پانی سے تر نہ ہو تو اس کو آگ چھوئے گی۔ تو اگر پاؤں پر مسح کریں تو ایڑی پر پانی نہیں آئے گا جس کی وجہ سے وہ جہنم کی آگ کے قابل ہوگی۔ اس لئے پاؤں پر مسح کرنا کافی نہیں ہوگا۔(٣) خود حضرت علی سے روایت ہے کہ انہوں نے وضوء فرمایا اور پاؤں کو دھویا ۔ قال اتانا علی وقد صلی ثم غسل رجلہ الیمنی ثلاثا و رجلہ الیسری ثلاثا (الف)(ابوداؤد ، باب صفة وضوء النبیۖ ص ١٥ نمبر ١١٤١١١)
ارجلکم :کی دوسری قرأت لام کے کسرہ کے ساتھ ہے۔ یہ قرأت عام مشہور نہیں ہے۔ اس صورت میں ارجلکم کا عطف برء وسکم پر ہوگا۔ اور مطلب یہ ہوگا کہ پاؤں پر بھی سر کی طرح مسح کرو۔ امام شافعی فرماتے ہیں کہ ارجلکم کا عطف برء وسکم پر کرکے یہ مطلب لیا جائے کہ پاؤں پر بھی مسح کرو تو یہ اس وقت ہوگا جب کہ پاؤں میں موزہ ہو تو پاؤں پر مسح کرو۔ اور اس قرأت سے موزہ پر مسح کرنے کا ثبوت ہوگا یا صرف جوار اور قریب ہونے کی وجہ سے جر پڑھا جائے گا۔ حکم کے اعتبار سے دھونا ہی ہے۔
رافضیوں کا مذہب ہے کہ وہ پاؤں پر مسح کرنا کافی سمجھتے ہیں اور میں نے دیکھا کہ وہ اس پر شدت سے عمل کرتے ہیںکہ وضوء سے پہلے پاؤں دھوتے ہیں اور وضوء کرتے وقت صرف مسح کرتے ہیں۔ ان کا استدلال یہی ہے کہ ارجلکم جر کے ساتھ اس کا عطف رء وسکم پر ہے اور سر کے مسح کی طرح پاؤں پر مسح کرنا کافی ہے۔ لیکن ان کا جواب وہی ہے جو اوپر گزر چکا ہے۔ اور معلوم نہیں کہ حضرت علی کی حدیث کو وہ کیوں نہیں مانتے ہیں۔
کعبین : کعب کا تثنیہ ہے۔ ابھری ہوئی ہڈی یعنی ٹخنہ۔ پاؤں میں دو جگہ ابھری ہوئی ہڈی ہے۔ ایک قدم کے اوپر ہے جو صرف ایک ہی ہے۔ اور دوسری جوڑ کے پاس ہے جو ہر پاؤں میں دو دو ہیں۔ یہاں یہی مراد ہے۔ کیوں کہ کعبین تثنیہ کا صیغہ استعمال کیا ہے جس کا مطلب ہے کہ ہر پاؤں میں دو دو ابھری ہوئی ہڈیاں ہوں۔
(٢)پس طہارت وضوء کے فرض تین اعضاء کو دھونا ہے اور سر کا مسح کرنا ہے ۔
وجہ آیت میں گزر چکا ہے کہ تین اعضاء کو دھونا ہے اور سر پر مسح کرنا ہے۔ اور بہت سی احادیث سے بھی ثابت ہے کہ ان تین اعضاء کو دھونا ہے اور سر پر مسح کرنا فرض ہے۔
(٣) دونوں کہنیاں اور دونوں ٹخنے دھونا فرض میں شامل ہیں ہمارے تینوں علماء کے نزدیک بر خلاف امام زفر کے (ان کے نزدیک کہنیاں اور ٹخنے دھونے میں داخل نہیں ہے)
وجہ ائمہ ثلاثہ امام ابو حنیفہ ، امام ابو یوسف اور امام محمد کے دلائل یہ ہیں (١) عن نعیم بن عبد اللہ المجمر قال رأیت ابا ھریرة یتوضأ فغسل وجہہ فأسبع الوضوء ثم غسل یدہ الیمنی حتی اشرع فی العضد ثم یدہ الیسری حتی اشرع فی العضد ثم مسح برأسہ ثم غسل رجلہ الیمنی حتی اشرع فی الساق ثم غسل رجلہ الیسری حتی اشرع فی الساق ثم قال
حاشیہ : (الف) دائیں پاؤں کو تین مرتبہ دھویا اور بائیں پاؤں کو تین مرتبہ دھویا۔