Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 1 - یونیکوڈ

37 - 493
(٢)ففرض الطھارة غسل الاعضاء الثلثةومسح الرأس(٣) والمرفقان والکعبان تدخلان 
الاعقاب ص ٢٨ نمبر ١٦٥) ایڑی پانی سے تر نہ ہو تو اس کو آگ چھوئے گی۔ تو اگر پاؤں پر مسح کریں تو ایڑی پر پانی نہیں آئے گا جس کی وجہ سے وہ جہنم کی آگ کے قابل ہوگی۔ اس لئے پاؤں پر مسح کرنا کافی نہیں ہوگا۔(٣)  خود حضرت علی سے روایت ہے کہ انہوں نے وضوء فرمایا اور پاؤں کو دھویا ۔ قال اتانا علی وقد صلی ثم غسل رجلہ الیمنی ثلاثا و رجلہ الیسری ثلاثا (الف)(ابوداؤد ، باب صفة وضوء النبیۖ ص ١٥ نمبر ١١٤١١١)
ارجلکم :کی دوسری قرأت لام کے کسرہ کے ساتھ ہے۔ یہ قرأت عام مشہور نہیں ہے۔ اس صورت میں ارجلکم کا عطف برء وسکم پر ہوگا۔ اور مطلب یہ ہوگا کہ پاؤں پر بھی سر کی طرح مسح کرو۔ امام شافعی  فرماتے ہیں کہ ارجلکم کا عطف برء وسکم پر کرکے یہ مطلب لیا جائے کہ پاؤں پر بھی مسح کرو تو یہ اس وقت ہوگا جب کہ پاؤں میں موزہ ہو تو پاؤں پر مسح کرو۔ اور اس قرأت سے موزہ پر مسح کرنے کا ثبوت ہوگا یا صرف جوار اور قریب ہونے کی وجہ سے جر پڑھا جائے گا۔ حکم کے اعتبار سے دھونا ہی ہے۔
رافضیوں کا مذہب ہے کہ وہ پاؤں پر مسح کرنا کافی سمجھتے ہیں اور میں نے دیکھا کہ وہ اس پر شدت سے عمل کرتے ہیںکہ وضوء سے پہلے پاؤں دھوتے ہیں اور وضوء کرتے وقت صرف مسح کرتے ہیں۔ ان کا استدلال یہی ہے کہ ارجلکم جر کے ساتھ اس کا عطف رء وسکم پر ہے اور سر کے مسح کی طرح پاؤں پر مسح کرنا کافی ہے۔ لیکن ان کا جواب وہی ہے جو اوپر گزر چکا ہے۔ اور معلوم نہیں کہ حضرت علی کی حدیث کو وہ کیوں نہیں مانتے ہیں۔
کعبین  :  کعب کا تثنیہ ہے۔ ابھری ہوئی ہڈی یعنی ٹخنہ۔ پاؤں میں دو جگہ ابھری ہوئی ہڈی ہے۔ ایک قدم کے اوپر ہے جو صرف ایک ہی ہے۔ اور دوسری جوڑ کے پاس ہے جو ہر پاؤں میں دو دو ہیں۔ یہاں یہی مراد ہے۔ کیوں کہ کعبین تثنیہ کا صیغہ استعمال کیا ہے جس کا مطلب ہے کہ ہر پاؤں میں دو دو ابھری ہوئی ہڈیاں ہوں۔ 
(٢)پس طہارت وضوء کے فرض تین اعضاء کو دھونا ہے اور سر کا مسح کرنا ہے ۔
 وجہ  آیت میں گزر چکا ہے کہ تین اعضاء کو دھونا ہے اور سر پر مسح کرنا ہے۔ اور بہت سی احادیث سے بھی ثابت ہے کہ ان تین اعضاء کو دھونا ہے اور سر پر مسح کرنا فرض ہے۔
(٣) دونوں کہنیاں اور دونوں ٹخنے دھونا فرض میں شامل ہیں ہمارے تینوں علماء کے نزدیک بر خلاف امام زفر کے (ان کے نزدیک کہنیاں اور ٹخنے دھونے میں داخل نہیں ہے)  
وجہ  ائمہ ثلاثہ امام ابو حنیفہ ، امام ابو یوسف اور امام محمد کے دلائل یہ ہیں (١) عن نعیم بن عبد اللہ المجمر قال رأیت ابا ھریرة یتوضأ فغسل وجہہ فأسبع الوضوء ثم غسل یدہ الیمنی حتی اشرع فی العضد ثم یدہ الیسری حتی اشرع فی العضد ثم مسح برأسہ ثم غسل رجلہ الیمنی حتی اشرع فی الساق ثم غسل رجلہ الیسری حتی اشرع فی الساق ثم قال
حاشیہ  :  (الف) دائیں پاؤں کو تین مرتبہ دھویا اور بائیں پاؤں کو تین مرتبہ دھویا۔ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 ( کتاب الطھارة ) 35 1
3 ( باب التیمم ) 73 2
4 (باب المسح علی الخفین) 82 2
5 (باب الحیض) 90 2
6 (باب الانجاس) 101 2
7 (کتاب الصلوة) 113 1
8 (باب الاذان) 121 7
9 (باب شروط الصلوة التی تتقدمھا) 127 7
10 (باب صفة الصلوة) 134 7
11 (باب قضاء الفوائت) 192 7
12 (باب الاوقات التی تکرہ فیھا الصلوة) 195 7
13 (باب النوافل) 200 7
14 (باب سجود السھو) 209 7
15 (باب صلوة المریض) 216 7
16 (باب سجود التلاوة) 221 7
17 (باب صلوة المسافر) 226 7
18 (باب صلوة الجمعة) 238 7
19 (باب صلوة العدین ) 250 7
20 ( باب صلوة الکسوف) 259 7
21 ( باب صلوة الاستسقائ) 263 7
22 ( باب قیام شہر رمضان) 265 7
23 (باب صلوة الخوف) 268 7
24 ( باب الجنائز) 273 7
25 ( باب الشہید) 291 7
26 ( باب الصلوة فی الکعبة) 295 7
27 ( کتاب الزکوة) 298 1
28 (باب زکوة الابل ) 303 27
29 (باب صدقة البقر ) 308 27
30 ( باب صدقة الغنم) 312 27
31 ( باب زکوة الخیل) 314 27
32 (باب زکوة الفضة) 322 27
33 ( باب زکوة الذھب ) 325 27
34 ( باب زکوة العروض) 326 27
35 ( باب زکوة الزروع والثمار ) 328 27
36 (باب من یجوز دفع الصدقة الیہ ومن لایجوز) 337 27
37 ( باب صدقة الفطر) 347 27
38 ( کتاب الصوم) 354 1
39 ( باب الاعتکاف) 378 38
40 ( کتاب الحج ) 383 1
41 ( باب القران ) 426 40
42 ( باب التمتع ) 433 40
43 ( باب الجنایات ) 442 40
44 ( باب الاحصار ) 471 40
45 ( باب الفوات ) 478 40
46 ( باب الھدی ) 481 40
Flag Counter