Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 1 - یونیکوڈ

353 - 493
]٥٤٩[ (١٣) والمستحب ان یخرج الناس الفطرة یوم الفطر قبل الخروج الی المصلی فان قدموھا قبل یوم الفطر جاز ]٥٥٠[(١٤) وان اخروھا عن یوم الفطر لم تسقط وکان علیھم اخراجھا۔

]٥٤٩[(١٣) اور مستحب ہے کہ آدمی صدقة الفطر عید کے دن عیدگاہ کی طرف نکلنے سے پہلے نکالے۔پس اگر عید الفطر کے دن سے پہلے نکالے تو جائز ہے۔
 وجہ  (١) عن ابن عمر ان النبی ۖ امر بزکوة الفطر قبل خروج الناس الی الصلوة (الف) (بخاری شریف ، باب الصدقة قبل العید ص ٢٠٤ نمبر ١٥٠٩)اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عید گاہ کی طرف نکلنے سے پہلے عید کے دن صدقة الفطر نکالے، اس سے بھی پہلے نکالے تو جائز ہے کیونکہ صدقة الفطر کا سبب اصلی مالداری ہے اور وہ موجود ہے اس لئے اگر صبح صادق سے پہلے ادا کردیا تو ادائیگی ہو جائے گی۔جیسے زکوة جلدی دے تو ادا ہو جاتی ہے۔(٢) اثر میں ہے  فکان ابن عمر یودیھا قبل ذلک بالیوم والیومین (ب) (ابو داؤد شریف ، باب متی تودی ص ٢٣٤ نمبر ١٦١٠) اس اثر میں ہے کہ حضرت عبد اللہ بن عمر صدقة الفطر عید کے ایک دن یا دو دن قبل ہی نکال دیتے تھے۔ جس سے معلوم ہوا کہ سبب تو عید الفطر کے صبح صادق کا وقت ہے لیکن اگر دو چار روز قبل ہی نکال دے تو ادائیگی ہو جائے گی۔
]٥٥٠[(١٤) اور اگر صدقة الفطر کو عید الفطر کے دن سے مؤخر کیا تو وہ ساقط نہیں ہوگا اور ان پر اس کا نکالنا ضروری ہوگا۔  
تشریح  اگر عید الفطر کے دن تک صدقة الفطر نہیں نکالا تو واجب ہونے کے بعد ساقط نہیں ہوگا۔ جیسے نماز واجب ہونے کے بعد ساقط نہیں ہوتی ہے۔ اور بعد میں بھی اس کا نکالنا واجب ہوگا۔اور چونکہ ایک صاع یا آدھا صاع گیہوں ہی دینا پڑے گا اس لئے بوجھ بھی کوئی زیادہ نہیں ہے۔ 

حاشیہ  :  (الف)آپۖ نے صدقة الفطر نکالنے کا حکم دیا نماز کی طرف لوگوں کے نکلنے سے پہلے (ب) ابن عمر صدقة الفطر ادا کیا کرتے تھے عید الفطر سے ایک دن یا دو دن پہلے۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 ( کتاب الطھارة ) 35 1
3 ( باب التیمم ) 73 2
4 (باب المسح علی الخفین) 82 2
5 (باب الحیض) 90 2
6 (باب الانجاس) 101 2
7 (کتاب الصلوة) 113 1
8 (باب الاذان) 121 7
9 (باب شروط الصلوة التی تتقدمھا) 127 7
10 (باب صفة الصلوة) 134 7
11 (باب قضاء الفوائت) 192 7
12 (باب الاوقات التی تکرہ فیھا الصلوة) 195 7
13 (باب النوافل) 200 7
14 (باب سجود السھو) 209 7
15 (باب صلوة المریض) 216 7
16 (باب سجود التلاوة) 221 7
17 (باب صلوة المسافر) 226 7
18 (باب صلوة الجمعة) 238 7
19 (باب صلوة العدین ) 250 7
20 ( باب صلوة الکسوف) 259 7
21 ( باب صلوة الاستسقائ) 263 7
22 ( باب قیام شہر رمضان) 265 7
23 (باب صلوة الخوف) 268 7
24 ( باب الجنائز) 273 7
25 ( باب الشہید) 291 7
26 ( باب الصلوة فی الکعبة) 295 7
27 ( کتاب الزکوة) 298 1
28 (باب زکوة الابل ) 303 27
29 (باب صدقة البقر ) 308 27
30 ( باب صدقة الغنم) 312 27
31 ( باب زکوة الخیل) 314 27
32 (باب زکوة الفضة) 322 27
33 ( باب زکوة الذھب ) 325 27
34 ( باب زکوة العروض) 326 27
35 ( باب زکوة الزروع والثمار ) 328 27
36 (باب من یجوز دفع الصدقة الیہ ومن لایجوز) 337 27
37 ( باب صدقة الفطر) 347 27
38 ( کتاب الصوم) 354 1
39 ( باب الاعتکاف) 378 38
40 ( کتاب الحج ) 383 1
41 ( باب القران ) 426 40
42 ( باب التمتع ) 433 40
43 ( باب الجنایات ) 442 40
44 ( باب الاحصار ) 471 40
45 ( باب الفوات ) 478 40
46 ( باب الھدی ) 481 40
Flag Counter