Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 1 - یونیکوڈ

345 - 493
]٥٣٣[(٢١) ولا یجوز دفع الزکوة الی من یملک نصابا من ای مال کان]٥٣٤[ (٢٢) ویجوز دفعھا الی من یملک اقل من ذلک وان کان صحیحا مکتسبا]٥٣٥[ (٢٣) ویکرہ نقل الزکوة من بلد الی بلد آخر۔

]٥٣٣[(٢١) زکوة کا دینا جائز نہیں ہے اس آدمی کو جو نصاب کا مالک ہو چاہے جس مال کا ہو۔  
تشریح  اپنی حاجت اصلیہ سے زیادہ ہو اور کوئی بھی مال نصاب زکوة کے برابر ہو تو اس کو زکوة دینے سے زکوة کی ادائیگی نہیں ہوگی۔  
وجہ  کیونکہ وہ غنی اور مالدار ہے اور پہلے گزر چکا ہے کہ غنی کو دینے سے زکوة کی ادائیگی نہیں ہوگی ۔عن عطاء بن یسار ان رسول اللہ ۖ قال لا تحل الصدقةلغنی الا لخمسة (ابو داؤد شریف نمبر ١٦٣٥١٦٣٤)
]٥٣٤[(٢٢)اور جائز ہے زکوة دینا ایسے آدمی کو جو نصاب سے کم کا مالک ہو چاہے وہ تندرست ہو اور کمانے والا ہو۔  
تشریح  جو آدمی نصاب سے کم کا مالک ہو وہ شریعت کی نگاہ میں غنی نہیں ہے بلکہ وہ فقیر ہے اس لئے اس کو زکوة دی جا سکتی ہے۔ چاہے وہ تندرست ہو اور کما کر کھا سکتا ہو۔ کیونکہ فی الحال وہ فقیر ہے اور فقیر کے لئے زکوة جائز ہے۔  
وجہ  سمعت حمادا یقول من لم یکن عندہ مال یبلغ فیہ الزکوة اعطی من الزکوة (الف) (مصنف ابن ابی شیبة٨١ من قال لا تحل لہ الصدقة اذا ملک خمسین درھما ج ثانی، ص ٤٠٤،نمبر ١٠٤٣٥) اس اثر سے معلوم ہوا کہ جو نصاب کا مالک نہ ہو اس کو زکوة دی جا سکتی ہے  نوٹ  البتہ  ایک آدمی کو اتنا روپیہ دے کہ وہ خود صاحب نصاب ہو جائے ایسا کرنا مکروہ ہے۔  
وجہ  اثر میں ہے عن عامر قال اعط من الزکوة ما دون ان یحل علی من تعطیہ الزکوة (ب) (مصنف ابن ابی شیبة ٨٠ ماقالوا فی الزکوة قدر ما یعطی منھا ج ثانی ص٤٠٣،نمبر ١٠٤٣٠)اس اثر سے معلوم ہوا کہ ایک آدمی کو اتنی زکوة نہ دے کہ خود اس پر زکوة واجب ہو جائے  لغت  مکتسبا  :  کسب سے اسم فاعل ہے، کام کرنے والا۔
]٥٣٥[(٢٣)مکروہ ہے زکوة کو ایک شہر سے دوسرے شہر کی طرف منتقل کرنا۔  
وجہ  (١) حدیث میں ہے کہ مالداروں سے زکوة لو اور انہیں لوگوں کے غرباء پر تقسیم کردو۔ اس لئے زکوة کو پہلے اسی شہر کے غرباء پر تقسیم کی جائے گی۔ وہاں سے بچے تب دوسرے شہر کے غرباء کو دیں۔ البتہ اگر دوسرے شہر کے غرباء اس شہر سے زیادہ محتاج ہوں تو اس شہر کو چھوڑ کر دوسرے شہر کے غرباء پر زکوة تقسیم کی جا سکتی ہے (٢) حدیث میں ہے  عن ابن عباس قال قال رسول اللہ لمعاذ بن جبل حین بعثہ الی الیمن ... قد افترض علیھم صدقة توخذ من اغنیائھم فترد علی فقرائھم (ج) (بخاری شریف ، باب اخذ الصدقة من الاغنیاء وترد فی الفقراء حیث کانوا ص ٢٠٣٢٠٢ نمبر ١٤٩٦) اس حدیث میں ہے کہ اس شہر کے مالداروں سے لیں اور انہیں کے غرباء پر تقسیم کر دیں۔ 

حاشیہ  :  (الف) حضرت حماد نے فرمایا جس کے پاس اتنا مال نہ ہو جس میں زکوة واجب ہو تو اس کو زکوة کے مال سے دیا جائے گا(ب) حضرت عامر نے فرمایا کہ زکوة کی رقم اتنی کم دو کہ جس کو زکوة دی اس پر زکوة واجب نہ ہو جائے(ج) آپۖ نے معاذ بن جبل کو یمن روانہ کرتے ہوئے فرمایا ... ان لوگوں پر زکوة فرض کی گئی ہے۔ان کے مالداروں سے لی جائے اور انہیں کے فقراء پر تقسیم کردی جائے۔ 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 ( کتاب الطھارة ) 35 1
3 ( باب التیمم ) 73 2
4 (باب المسح علی الخفین) 82 2
5 (باب الحیض) 90 2
6 (باب الانجاس) 101 2
7 (کتاب الصلوة) 113 1
8 (باب الاذان) 121 7
9 (باب شروط الصلوة التی تتقدمھا) 127 7
10 (باب صفة الصلوة) 134 7
11 (باب قضاء الفوائت) 192 7
12 (باب الاوقات التی تکرہ فیھا الصلوة) 195 7
13 (باب النوافل) 200 7
14 (باب سجود السھو) 209 7
15 (باب صلوة المریض) 216 7
16 (باب سجود التلاوة) 221 7
17 (باب صلوة المسافر) 226 7
18 (باب صلوة الجمعة) 238 7
19 (باب صلوة العدین ) 250 7
20 ( باب صلوة الکسوف) 259 7
21 ( باب صلوة الاستسقائ) 263 7
22 ( باب قیام شہر رمضان) 265 7
23 (باب صلوة الخوف) 268 7
24 ( باب الجنائز) 273 7
25 ( باب الشہید) 291 7
26 ( باب الصلوة فی الکعبة) 295 7
27 ( کتاب الزکوة) 298 1
28 (باب زکوة الابل ) 303 27
29 (باب صدقة البقر ) 308 27
30 ( باب صدقة الغنم) 312 27
31 ( باب زکوة الخیل) 314 27
32 (باب زکوة الفضة) 322 27
33 ( باب زکوة الذھب ) 325 27
34 ( باب زکوة العروض) 326 27
35 ( باب زکوة الزروع والثمار ) 328 27
36 (باب من یجوز دفع الصدقة الیہ ومن لایجوز) 337 27
37 ( باب صدقة الفطر) 347 27
38 ( کتاب الصوم) 354 1
39 ( باب الاعتکاف) 378 38
40 ( کتاب الحج ) 383 1
41 ( باب القران ) 426 40
42 ( باب التمتع ) 433 40
43 ( باب الجنایات ) 442 40
44 ( باب الاحصار ) 471 40
45 ( باب الفوات ) 478 40
46 ( باب الھدی ) 481 40
Flag Counter