Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 1 - یونیکوڈ

344 - 493
محمد رحمھما اللہ تعالی اذا دفع الزکوة الی رجل یظنہ فقیرا ثم بان انہ غنی او ھاشمی او کافر او دفع فی ظلمة الی فقیر ثم بان انہ ابوہ او ابنہ فلا اعادة علیہ ]٥٣١[(١٩) وقال ابو یوسف رحمہ اللہ تعالی وعلیہ الاعادة]٥٣٢[ (٢٠) ولو دفع الی شخص ثم علم انہ عبدہ او مکاتبہ لم یجز فی قولھم جمیعا۔

وجہ  ان معن بن یزید حدثہ ... وکان ابی یزید اخرج دنانیر یتصدق بھا فوضعھا عند رجل فی المسجد فجئت فاخذتھا فاتیتہ بھا فقال واللہ ما ایاک ارددت فخاصمتہ الی رسول اللہ فقال لک مانویت یا یزید ولک ما اخذت یا معن (الف)(بخاری شریف، باب اذا تصدق علی ابنہ وھو لایشعر ص ١٩١ نمبر ١٤٢٢) اس حدیث میں باپ کی زکوة بھول سے بیٹے کو پہنچ گئی پھر بھی آپۖ نے باپ سے فرمایا کہ تم نے جو نیت کی ہے اس کی ادائیگی ہو جائے گی (٢) عن الحسن فی الرجل یعطی زکوتہ الی فقیر ثم یتبین لہ انہ غنی قال اجزی عنہ (ب) (مصنف ابن ابی شیبة ٩٧ ماقالوا فی الرجل یعطی زکوتہ لغنی وھو لایعلم ج ثانی ص٤١٣،نمبر١٠٥٤٣) اس اثر سے معلوم ہوا کہ بھول سے غریب سمجھ کر مالدار کو زکوة دے تو زکوة کی ادائیگی ہو جائے گی۔
]٥٣١[(١٩)امام ابویوسف نے فرمایا اس پر زکوة کو لوٹانا ہے۔  
تشریح  یعنی بھول کر غیر مستحق کو دی دی اور بعد میں ظاہر ہوا تو امام ابو یوسف کے نزدیک زکوة کی ادائیگی نہیں ہوئی،دو بارہ ادا کرنی ہوگی۔  
وجہ  (١) غریب کو مالک بنانا ضروری تھا اور وہ نہیں ہوا اور مستحْ تک زکوة نہیں پہنچی اس لئے زکوة دوبارہ ادا کرنی ہوگی (٢) عن ابراھیم فی الرجل یعطی زکوتہ الغنی وھو لایعلم قال لایجزیہ (ج) (مصنف ابن ابی شیبة ٩٥ ماقالوا فی الرجل یعطی زکوتہ لغنی وھو لا یعلم ج ثانی ص ٤١٣،نمبر١٠٥٤٤) اس اثر سے معلوم ہوا کہ زکوة بھول کر غیر مستحق کو دیدی تو زکوة کی ادائیگی نہیں ہوگی۔  
اصول  زکوة مستحق کو نہ پہنچے چاہے بھول کر بھی ہو تو زکوة کی ادائیگی نہیں ہوگی۔
]٥٣٢[(٢٠)اور اگر زکوة کسی شخص کو دی پھر معلوم ہوا کہ کہ وہ اس کا غلام ہے یا اس کا مکاتب ہے تو بالاتفاق جائز نہیں ہوگی۔  
وجہ  اپنے غلام یا مکاتب کے ہاتھ میں زکوة گئی تو گویا کہ اپنے ہی ہاتھ میں رہی کیونکہ غلام کی ملکیت خود اپنی ملکیت ہے۔ اس لئے گویا کہ ایک جیب سے نکال کر دوسری جیب میں رکھی۔اس لئے زکوة کی ادائیگی بالاتفاق نہیں ہوگی۔  
اصول  غلام کی ملکیت خود مولی کی ملکیت ہے۔

حاشیہ  :  (الف) معن بن یزید نے بیان کیا ... میرے باپ یزید نے کچھ دنانیر صدقہ کے لئے نکالے اور اس کو مسجد میں ایک آدمی کے پاس رکھا تو میں گیا اور اس زکوة کو لے لیا۔ اس کو لیکر آیا تو باپ نے کہا خدا کی قسم تم کو دینے کی نیت نہیں تھی۔ تو میں والد صاحب کو حضورۖ کے پاس لے گیا۔ تو آپۖ نے فرمایا اے یزید تم نے جو نیت کی وہ مل گئی اور اے معن تم نے جو لیا وہ ٹھیک ہے (ب) ایک آدمی کے بارے میں حضرت حسن سے پوچھا کہ اس کو فقیر سمجھ کر زکوة دی پھر پتہ چلا کہ وہ مالدار ہے تو فرمایا کہ کافی ہو جائے گا(ج) حضرت ابراہیم سے پوچھا گیا ایک آدمی کے بارے میں کہ زکوة مالدار کو دیدے  اور وہ جانتا نہیں ہے، حضرت ابراہیم نے فرمایا کہ اس کو کافی نہیں ہوگی۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 ( کتاب الطھارة ) 35 1
3 ( باب التیمم ) 73 2
4 (باب المسح علی الخفین) 82 2
5 (باب الحیض) 90 2
6 (باب الانجاس) 101 2
7 (کتاب الصلوة) 113 1
8 (باب الاذان) 121 7
9 (باب شروط الصلوة التی تتقدمھا) 127 7
10 (باب صفة الصلوة) 134 7
11 (باب قضاء الفوائت) 192 7
12 (باب الاوقات التی تکرہ فیھا الصلوة) 195 7
13 (باب النوافل) 200 7
14 (باب سجود السھو) 209 7
15 (باب صلوة المریض) 216 7
16 (باب سجود التلاوة) 221 7
17 (باب صلوة المسافر) 226 7
18 (باب صلوة الجمعة) 238 7
19 (باب صلوة العدین ) 250 7
20 ( باب صلوة الکسوف) 259 7
21 ( باب صلوة الاستسقائ) 263 7
22 ( باب قیام شہر رمضان) 265 7
23 (باب صلوة الخوف) 268 7
24 ( باب الجنائز) 273 7
25 ( باب الشہید) 291 7
26 ( باب الصلوة فی الکعبة) 295 7
27 ( کتاب الزکوة) 298 1
28 (باب زکوة الابل ) 303 27
29 (باب صدقة البقر ) 308 27
30 ( باب صدقة الغنم) 312 27
31 ( باب زکوة الخیل) 314 27
32 (باب زکوة الفضة) 322 27
33 ( باب زکوة الذھب ) 325 27
34 ( باب زکوة العروض) 326 27
35 ( باب زکوة الزروع والثمار ) 328 27
36 (باب من یجوز دفع الصدقة الیہ ومن لایجوز) 337 27
37 ( باب صدقة الفطر) 347 27
38 ( کتاب الصوم) 354 1
39 ( باب الاعتکاف) 378 38
40 ( کتاب الحج ) 383 1
41 ( باب القران ) 426 40
42 ( باب التمتع ) 433 40
43 ( باب الجنایات ) 442 40
44 ( باب الاحصار ) 471 40
45 ( باب الفوات ) 478 40
46 ( باب الھدی ) 481 40
Flag Counter