غنی اذا کان صغیرا]٥٢٩[ (١٧) ولا یدفع الی بنی ھاشم وھم آل علی و آل عباس وآل جعفر و آل عقیل وآل الحارث بن عبد المطلب وموالیھم]٥٣٠[ (١٨) وقال ابوحنیفة و
غریب کے ہاتھ میں زکوة دی ۔
اصول چھوٹا بچہ باپ کے ساتھ شمار کیا جاتا ہے۔
]٥٢٩[(١٧)اور زکوة نہ دے بنی ہاشم کو اور وہ آل علی ، آل عباس، آل جعفر،آل عقیل اور آل حارث بن عبد المطلب ہیں اور ان کے آزاد کردہ غلام ہیں۔
وجہ پہلے حدیث میں گزر چکا ہے کہ آل ہاشم اور ان کے آزاد کردہ غلام کے لئے زکوة جائز نہیں ہے۔ اس لئے کہ یہ لوگوں کا میل ہے اور میل آل رسول کے لئے کھانا اچھا نہیں ہے(٢) عن عبد اللہ بن نوفل الھاشمی ... ثم قال رسول اللہ لنا ان ھذہ الصدقات انما ھی اوساخ الناس وانھا لا تحل لمحمد ولا لآل محمد (الف) (مسلم شریف ، باب تحریم الزکوة علی رسول اللہ ۖ وعلی آلہ وھم بنو ہاشم و بنو عبد المطلب دون غیرھم ص ٣٤٥ نمبر ١٠٧٢ ترمذی شریف ، باب ماجاء فی کراہیة الصدقة للنبی ۖ واہل بیتہ وموالیہ ص ١٤٢ نمبر ٦٥٧)اس حدیث سے معلوم ہوا کہ محمدۖ اور آل محمدۖ جس کا تذکرہ اوپر ہوا ان کے لئے زکوة جائز نہیں ہے۔
اور ان کے آزاد کردہ غلام کے لئے ناجائز ہونے کی دلیل یہ حدیث ہے عن ابی رافع ان رسول اللہ ۖ بعث رجلا من بنی مخزوم علی الصدقة ... فقال ان الصدقة لا تحل لنا وان موالی القوم من انفسھم (ب) (ترمذی شریف ، باب ماجاء فی کراہیة الصدقة للنبی واہل بیتہ وموالیہ ص ١٤٢ نمبر ٦٥٧) اس سے معلوم ہوا کہ آزاد کردہ غلام کا شمار اسی قوم میں ہوتا ہے ۔اس لئے بنو ہاشم کے آزاد کردہ غلام کے لئے زکوة جائز نہیں۔
نوٹ اس زمانے میں حالت ابتر ہو گئی ہے اور کوئی راستہ نہیں ہو تو بنو ہاشم کو زکوة دینے کی گنجائش بعض مفتیان کرام نے دی ہے۔آزاد کردہ غلام باندی کو صدقہ دینے کی یہ حدیث ہے عن انس ان النبی ۖ اتی ملحم تصدق بہ علی بریرة فقال ھو علیھا صدقة وہو لنا ھدیة (بخاری شریف، باب اذا تحولت الصدقة ص ٢٠٢ نمبر ١٤٩٥)
لغت آل علی : علیۖ کے خاندان کے لوگ۔ موالی : جمع ہے مولی کی آزاد کردہ غلام۔
]٥٣٠[(١٨) امام ابو حنیفہ اور امام محمد نے فرمایا اگر زکوة ایک آدمی کو دے یہ گمان کرتے ہوئے کہ وہ فقیر ہے پھر ظاہر ہوا کہ وہ مالدار ہے، یا ہاشمی ہے ، یا کافر ہے، یا اندھیرے میں فقیر کو دیا پھر ظاہر ہوا کہ وہ اس کا باپ ہے،یا اس کا بیٹھا ہے تو اس پر زکوة کا لوٹانا نہیں ہے۔
تشریح کسی نے فقیر گمان کرتے ہوئے دیا کہ یہ مستحق ہے لیکن بعد میں معلوم ہوا کہ یہ مستحق نہیں ہے پھر بھی اگر تحقیق کے بعد دیا تھا اور بعد میں خطا ظاہر ہو گئی تو زکوة کی ادائیگی ہو جائے گی۔ حنفیہ کے نزدیک دو بارہ دینے کی ضرورت نہیں۔
حاشیہ : (الف) آپۖ نے ہم سے کہا یہ صدقات لوگوں کے میل ہیں وہ محمد اور آل محمد کے لئے حلال نہیں ہے(الف) اآپۖ نے بنی مخزوم کے ایک آدمی کو زکوة وصول کرنے کے لئے بھیجا ... تو آپۖ نے فرمایا صدقہ ہمارے لئے حلال نہیں ہے اور یہ کہ قوم کا آزاد کردہ غلام قوم ہی میں سے شمار ہوتا ہے۔