Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 1 - یونیکوڈ

341 - 493
]٥٢٥[(١٣) ولا یدفع المزکی زکوتہ الی ابیہ وجدہ وان علا ولا الی ولدہ وولد ولدہ وان سفل ولا الی امہ وجداتہ وان علت ولا الی امرأتہ]٥٢٦[ (١٤) ولا تدفع المرأة الی زوجھا عند ابی حنیفة رحمہ اللہ تعالی وقالا تدفع الیہ۔

وجہ  حدیث میں ہے  عن ابی سعید قال قال رسول اللہ لا تحل الصدقة لغنی الا فی سبیل اللہ او ابن السبیل او جار فقیر یتصدق علیہ فیھدی لک او یدعوک (الف) (ابو داؤد شریف ،باب من یجوز لہ اخذ الصدقة وھو غنی ص ٢٣٨ نمبر ١٦٣٧) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مالدار کے لئے عام حالات میں زکوة لینا جائز نہیں ہے مگر یہ کہ وہ مجاہد ہو یا مسافر ہو۔
]٥٢٥[(١٣) زکوہ دینے والا زکوة نہ دے اپنے باپ کو، اپنے دادا کو اگر چہ اوپر تک ہو، اپنی اولاد کو نہ اولاد کی اولاد کو اگرچہ نیچے تک ہو، نہ اپنی ماں کو نہ اپنی دادی کو اگر چہ اوپر تک ہو،اور نہ اپنی بیوی کو۔  
وجہ  (١) ان لوگوں کے ساتھ اتنا گہرا رابطہ ہوتا ہے کہ ان کا نان و نفقہ بھی اپنے ہی ذمہ ہوتا ہے۔ اس لئے ان لوگوں کو دینا گویا کہ زکوة کا مال اپنے ہی پاس رکھ لینا ہے۔ اس لئے زکوة کا مال ان لوگوں کو دینے سے زکوة کی ادائیگی نہیں ہوگی(٢) اثر میں ہے کہ جن لوگوں کی کفالت کرتا ہو اور اصول و فروع میں سے ہو ں ان کو زکوة دینے سے زکوة کی ادائیگی نہیں ہوگی  عن ابن عباس قال لا بأس ان تجعل زکوتک فی ذوی قرابتک مالم یکونوا فی عیالک (ب) ( مصنف ابی ابی شیبة ٩٦ ماقالوا فی الرجل یدفع زکوتہ الی قرابتہ ج ثانی ص٤١٢، نمبر١٠٥٣١ مصنف عبد الرزاق ،باب لمن الزکوة ج رابع ص ١١٢نمبر ٧١٦٤) اس اثر سے معلوم ہوا کہ جو قریب کے رشتہ دار ہوں اور اس کی قدرتی طور پر کفالت بھی کرتا ہو تو اس کو زکوة دینے سے زکوة کی ادائیگی نہیں ہوگی  نوٹ  باپ ، دادا ، ماں ، دادی اصول ہیں اور بیٹا ،پوتا فروع ہیں۔
]٥٢٦[(١٤)اور زکوة نہ دے عورت اپنے شوہر کو امام ابو حنیفہ کے نزدیک اور صاحبین نے فرمایا کہ شوہر کو دے۔  
وجہ  (١) امام اعظم کی دلیل اوپر کے مسئلہ نمبر ١٣ کا اثر ہے کہ جو کفالت میں ہو ان کو زکوة نہیں دے سکتے۔ اور بیوی شوہر کی کفالت میں ہے اس لئے زکوة اس پر ہی لوٹ آئے گی۔ اس لئے اس کو زکوة دینے سے زکوة کی ادائیگی نہیں ہوگی(٢) شوہر کو دینے سے نان و نفقہ کے طور پر مال خود بیوی پر لوٹ آئے گا۔اور بعد میں خود بیوی اس مال سے کھائے گی۔ اس لئے گویا کہ اپنی ہی جیب میں زکوة کا رکھنا ہوا۔ اس لئے شوہر کو زکوة کا مال دینا جائز نہیں۔ البتہ نفلی صدقہ شوہر کو دے سکتی ہے۔ اور صاحبین فرماتے ہیں کہ بیوی اپنی زکوة شوہر کو دے سکتی ہے۔  
وجہ  (١) شوہر بیوی کے عیال  میں نہیں ہے۔ یعنی بیوی پر شوہر کا نان و نفقہ لازم نہیں ہے (٢) حدیث میں ہے  عن ابی سعید الخدری ... قالت یا نبی اللہ انک امرت الیوم بالصدقة وکان عندی حلی لی فاردت ان اتصدق بہ فزعم ابن مسعود انہ 

حاشیہ  :  (الف) آپۖ نے فرمایا زکوة حلال نہیں ہے مالدار کے لئے مگر اللہ کے راستے میں ہو یا مسافر ہو یا فقیر پڑوسی ہو اس پر صدقہ کیا جائے تو وہ آپ کو ہدیہ دے یا آپ کو کھلائے پلائے تو حلال ہے(ب) ابن عباس نے فرمایا ہاں جب کہ وہ رشتہ دار اس کے عیال میں نہ ہوں۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 ( کتاب الطھارة ) 35 1
3 ( باب التیمم ) 73 2
4 (باب المسح علی الخفین) 82 2
5 (باب الحیض) 90 2
6 (باب الانجاس) 101 2
7 (کتاب الصلوة) 113 1
8 (باب الاذان) 121 7
9 (باب شروط الصلوة التی تتقدمھا) 127 7
10 (باب صفة الصلوة) 134 7
11 (باب قضاء الفوائت) 192 7
12 (باب الاوقات التی تکرہ فیھا الصلوة) 195 7
13 (باب النوافل) 200 7
14 (باب سجود السھو) 209 7
15 (باب صلوة المریض) 216 7
16 (باب سجود التلاوة) 221 7
17 (باب صلوة المسافر) 226 7
18 (باب صلوة الجمعة) 238 7
19 (باب صلوة العدین ) 250 7
20 ( باب صلوة الکسوف) 259 7
21 ( باب صلوة الاستسقائ) 263 7
22 ( باب قیام شہر رمضان) 265 7
23 (باب صلوة الخوف) 268 7
24 ( باب الجنائز) 273 7
25 ( باب الشہید) 291 7
26 ( باب الصلوة فی الکعبة) 295 7
27 ( کتاب الزکوة) 298 1
28 (باب زکوة الابل ) 303 27
29 (باب صدقة البقر ) 308 27
30 ( باب صدقة الغنم) 312 27
31 ( باب زکوة الخیل) 314 27
32 (باب زکوة الفضة) 322 27
33 ( باب زکوة الذھب ) 325 27
34 ( باب زکوة العروض) 326 27
35 ( باب زکوة الزروع والثمار ) 328 27
36 (باب من یجوز دفع الصدقة الیہ ومن لایجوز) 337 27
37 ( باب صدقة الفطر) 347 27
38 ( کتاب الصوم) 354 1
39 ( باب الاعتکاف) 378 38
40 ( کتاب الحج ) 383 1
41 ( باب القران ) 426 40
42 ( باب التمتع ) 433 40
43 ( باب الجنایات ) 442 40
44 ( باب الاحصار ) 471 40
45 ( باب الفوات ) 478 40
46 ( باب الھدی ) 481 40
Flag Counter