والعامل یدفع الیہ الامام ان عمل بقدر عملہ ]٥١٨[(٦) وفی الرقاب ان یعان المکاتبون
تشریح جتنا کام کیا ہو اس کے مطابق حاکم کام کرنے والے کو اس کے کام کے مطابق زکوة میں سے رقم دے گا۔اور اس سے بھی زکوة کی ادائیگی ہو جائے گی۔
فائدہ آل رسول اور آل رسول کے آزاد کردہ غلام کو زکوة کے روپے سے مزدوری دینا اچھا نہیں ہے۔کیونکہ زکوة اور صدقہ انسانوں کا میل ہے اور یہ آل رسول اور اس کے آزاد کردہ غلام کے لئے مناسب نہیں ہے۔کیونکہ آزاد کردہ غلام بھی آل رسول کی قوم میں داخل ہے۔
وجہ اس کی دلیل یہ حدیث ہے حدثنا بھز بن حکیم عن ابیہ عن جدہ قال کان رسول اللہ اذا اتی بشیء سأل اصدقہ ھی ام ھدیة؟ فان قالوا صدقة لم یأکل وان قالوا ھدیة اکل (الف) ترمذی شریف ، باب ماجاء فی کراہیة الصدقة للنبی واھل بیتہ وموالیہ ص ١٤١ نمبر ٦٥٦ بمعناہ ابو داؤد شریف ، باب الصدقة علی بنی ھاشم ص ٢٤٠ نمبر ١٦٥٢)اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اہل بیت کے لئے صدقہ جائز نہیں ہے۔اور زکوة کے مال سے اجرت لینے کی کراہیت اس حدیث سے معلوم ہوئی۔اور آل محمد کے آزاد کردہ غلام کے لئے زکوة کے مال سے مزدوری لینے کی کراہیت اس حدیث سے معلوم ہوئی عن ابی رافع ان رسول اللہ ۖ بعث رجلا من بنی مخزوم علی الصدقة فقال لابی رافع اصحبنی کیما تصیب منھا فقال لا حتی اتی رسول اللہ ۖ فاسألہ فانطلق الی النبی ۖ فسألہ فقال ان الصدقة لا تحل لنا وان مولی القوم من انفسھم (ب) (ترمذی شریف ، باب ماجاء فی کراہیة الصدقة للنبی ۖ واہل بیتہ وموالیہ ص ١٤٢ نمبر ٦٥٧ ابو داؤد شریف ، باب الصدقة علی بنی ھاشم ص ٢٤٠ نمبر ١٦٥٠)اس حدیث سے معلوم ہوا کہ آزاد کردہ غلام کا شمار بھی اسی قوم میں ہوتا ہے۔ اور ان کو بھی زکوة کے مال میں سے مزدوری نہیں لینی چاہئے۔ یہ تقوی کا تقاضا ہے۔ لیکن لے لے تو جائز ہے۔اس لئے کہ آپ کے آل نے زکوة کے مال میں سے مزدوری لی ہے۔ابو داؤد کی حدیث نمبر ١٦٥٣ میں ہے۔عن کویب مولی ابن عباس عن ابن عباس قال : بعثنی ابی الی النبی ۖ فیابل اعطاھا ایاہ من الصدقة (ابوداؤد شریف،باب الصدقة علی بنی ہاشم ، ص ٢٤٠، نمبر ١٦٥٣) اس حدیث میں ہے کہ صڈقہ کا اونٹ ابن عباس کو دیا۔
]٥١٨[(٦) اور گردن چھڑانے کا مطلب یہ ہے کہ مکاتب غلام کو اس کی گردن چھڑانے میں مدد کی جائے۔
تشریح مکاتب غلام پر مال کتابت واجب ہو تو مال کتابت ادا کرنے کے لئے مکاتب کو زکوة کا مال دیا جائے تاکہ وہ مال کتابت ادا کرے۔ کیونکہ یہ بھی غریب ہے اور اسی طرح یہ بھی مستحق زکوة ہے۔
لغت فک رقاب : مکاتب کی گردن چھڑوانا۔
حاشیہ : (الف) حضورۖ کے پاس جب صدقہ لیکر آتے تو آپۖ پوچھتے یہ صدقہ ہے یا ہدیہ ہے ؟ اگر کہتے یہ صدقہ ہے تو نہیں کھاتے اور گر کہتے یہ ہدیہ ہے تو اس کو کھاتے(ب) بنی مخزوم کے ایک آدمی کو صدقہ وصول کرنے کے لئے بھیجا تو انہوں نے ابو رافع سے کہا کہ تم میرے ساتھ ہو جاؤ تاکہ تم کو بھی کچھ ملے۔ فرمایا نہیں! یہاں تک کہ میں حضورۖ کے پاس جاؤں اور سوال کروں تو وہ حضورۖ کے پاس گئے اور پوچھا تو فرمایا کہ صدقہ ہمارے لئے حلال نہیں ہے اور قوم کا آزاد کردہ غلام بھی قوم میں سے ہے۔