(٤)قال الشیخ الامام الاجل الزاھدابوالحسن احمد بن محمد بن جعفر البغدادی
استغفار کرنا۔ اور انسان کی طرف ہو تو اس کے معنی دعا ہے۔ سلام : ہر قسم کی سلامتی ، صلوة اور سلام کا ثبوت اس آیت میں ہے۔ ان اللہ و ملائکتہ یصلون علی النبی یایھا اللذین آمنوا صلواعلیہ وسلموا تسلیما آیت ٥٦ سورة الاحزاب ٣٣۔ ترجمہ : اللہ اور فرشتے حضور ۖ پر درود بھیجتے ہیں اس لئے ایمان والو تم بھی ان پر درود اور سلام بھیجو۔ اس آیت میںصلوة و سلام دونوں پڑھنے کا حکم دیا گیا ہے۔ بلکہ فضیلت کی بات یہ ہے کہ خود اللہ تعالی اس کام کو کرتے ہیں۔ پھر تو فضیلت کاکیا کہنا! علماء فرماتے ہیں کہ حضرت آدم کو فرشتوں سے سجدہ کروایا اس سے زیادہ فضیلت درودوسلام میں ہے۔ کیونکہ درود اور سلام خود اللہ تعالی فرماتے ہیں۔ ع بعد از خدا توئی بزرگ قصہ مختصر۔حدیث میں ہے ۔اخبرنی ابو حمید الساعدی انھم قالوا یا رسول اللہ ! کیف نصلی علیک؟ قال قولوا اللھم صل علی محمد وعلی ازواجہ وذریتہ الخ (مسلم شریف، باب الصلوة علی النبی ۖ ،ص ١٧٥،نمبر ٤٠٧ ابوداؤد شریف۔باب الصلوة علی النبی ۖ ،ص ١٤٧، نمبر ٩٧٩)
رسولہ : جس نبی پر نئی شریعت آئی ہو ، کتاب آئی ہو اس کو رسول کہتے ہیں۔ اور نبی اس کو کہتے ہیں جس پر نئی شریعت نہ آئی ہو۔ اس لئے رسول نبی سے افضل ہوتے ہیں۔ اس لئے مصنف علیہ الرحمة نے رسولہ کا جملہ استعمال کیاتاکہ ادب و احترام زیادہ ہو۔
محمد : حمد سے مشتق ہے، تعریف کیا ہوا۔ یعنی جس میں فضائل محمودہ جمع ہوں۔ الذی جمعت فیہ الخصال المحمودة آپ کے بہت سے نام صفاتی ہیں۔ لیکن محمد اور احمد سب سے مشہور نام ہیں۔ یہ نام آپ کے دادا نے رکھا تھا۔ آپۖ میں تمام اچھی خصلتیں جمع ہیں اس لئے آپۖ اسم بامسمی بن گئے۔
الہ : یہ اہل سے مشتق ہے۔اس کا مصداق کون کون ہیں اس میں اختلاف ہے۔ ایک معنی ہے آپ کے اہل و عیال اور اولاد، دوسرے معنی ہیں آپ کے خاندان میں جن افراد پر صدقہ لینا حرام تھا وہ حضرات آپ کی آل میں داخل ہیں۔ جیسے آل علی ، آل جعفر وغیرہ۔
اصحابہ : صاحب کی جمع ہیں۔ آپکے ساتھی، جن حضرات نے ایمان کے ساتھ آپ کو دیکھا اور ایمان ہی پر ان کا خاتمہ ہوا وہ تمام آپ کے اصحاب ہیں۔ ان تمام حضرات پر درود اور سلام ہو۔
(٤) شیخ وقت ، قوم کے پیشوا ، جلیل القدر نیک شعار ابو الحسن بن احمد بن محمد بن جعفر بغدادی جو قدوری سے مشہور ہیں وہ فرماتے ہیں۔
تشریح الشیخ : بوڑھا، قابل تعظیم آدمی، پچاس سال سے زیادہ عمر کے آدمی کو شیخ کہتے ہیں۔اور کبھی علم و فضل کے اعتبار سے قابل تعظیم آدمی کو بھی شیخ کہتے ہیں ۔ شیخین بولا جائے تو اہل سیرت کے یہاں حضرت ابوبکر اور حضرت عمر مراد ہوتے ہیں۔ محدثین کے یہاں امام بخاری اور امام مسلم مراد ہوتے ہیں۔ اور فقہائے احناف کے یہاں امام ابو حنیفہ اور امام ابو یوسف مراد ہوتے ہیں۔
الامام : جس کی اقتدا کی جائے اس کو امام کہتے ہیں۔ اَمَّ یَؤُمُّ اِمَامَةً باب نصر سے، امام بننا۔ لفظ ہجان کی طرح امام میں بھی مذکر اور مؤنث، مفرد اور جمع برابر ہیں۔
الاجل : جلیل القدر ، بزرگ ، الزاہد : نیک ، پرہیزگار ۔