تشریح ایک آدمی نصاب کا مالک ہے لیکن اس نصاب پر سال نہیں گزرا ہے اور وہ ابھی زکوة ادا کر دینا چاہتا ہے تو جائز ہے۔ اکوة ادا ہو جائیگی۔
وجہ مال نصاب اصل سبب ہے اور وہ پایا گیا تو گویا کہ سبب پایا گیا اس لئے زکوة کی ادائیگی ہو جائیگی(٢) حدیث میں ہے عن علی ان العباس سأل النبی ۖفی تعجیل الصدقة قبل ان تحل فرخص لہ فی ذلک (الف) (ابو داؤد شریف، باب فی تعجیل الزکوة ص ٢٣٦ نمبر ١٦٢٤ ترمذی شریف ، باب ماجاء فی تعجیل الزکوة ص ١٤٦ نمبر ٦٧٨) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ سال گزرنے سے پہلے زکوة ادا کرسکتا ہے کیونکہ حضرت عباس کو اس کی اجازت دی تھی۔
حاشیہ :(الف)حضرت عباس نے حضورۖ سے زکوة جلدی دینے کے بارے میں پوچھا وقت آنے سے پہلے تو آپۖ نے اس بارے میں رخصت دیدی۔