Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 1 - یونیکوڈ

305 - 493
]٤٥٩[(٢) فیکون فی الخمس شاة مع الحقتین وفی العشر شاتان و فی خمس عشرة ثلث شیاہ و فی عشرین اربع شیاہو فی خمس و عشرین بنت مخاض الی مائة و خمسین فیکون فیھا ثلث حقاق]٤٦٠[(٣) ثم تستانف الفریضة ففی الخمس شاة و فی العشر شاتان و فی خمس عشرة ثلث شیاہ و فی عشرین اربع شیاہ و فی خمس و عشرین بنت 

]٤٥٩[(٢)پس ہوگا پانچ اونٹ میں ایک بکری دو حقہ کے ساتھ اور دس اونٹ میں دو بکریاں اور پندرہ اونٹ میں تین بکریاں اور بیس اونٹ میں چار بکریاں اور پچیس اونٹ میں ایک بنت مخاض ایک سو پچیس تک، پس ایک سو پچاس اونٹ میں تین حقے ہوںگے۔ پھر فرض شروع سے کیا جائے گا۔  
تشریح  ایک سو بیس کے بعدہر پانچ اونٹ میں ایک بکری لازم ہوگی۔ اور پچیس اونٹ میں اونٹنی کا بچہ لازم ہوگاجس کو بنت مخاض کہتے ہیںیعنی ایک سال گزر کر دوسرے سال میں قدم رکھا ہو۔ اب اوپر کا ایک سو بیس اور پچیس مل کر ایک سو پینتالیس ہوئے ۔لیکن جوں ہی دونوں ملا کر ڈیڑھ سو ہوںگے تو تین حقے لازم ہو جائیںگے۔ کیونکہ شروع میں چھیالیس پر ایک حقہ لازم ہوا تھا۔اور اکانوے میں دو حقے تھے تو گویا کہ ہر پچاس میں ایک حقہ لازم ہوا۔ اس اعتبار سے ایک سو پچاس  تین مرتبہ پچاس ہوئے تو تین حقے لازم ہو ںگے۔  
وجہ  اس کا ثبوت اس حدیث میں ہے جو اوپر گزری۔ اس کا آخری جملہ ہے  ففی کل خمسین حقة و فی کل اربعین ابنة لبون (حوالہ بالا)اور ابو داؤد شریف میں ہے  فاذا کانت خمسین ومائة ففیھا ثلاث حقاق ... فاذا کانت مائتین ففیھا اربع حقاق او خمس بنت لبون (الف)(ابو داؤد شریف ، باب فی زکوة السائمة ص ٢٢٧ نمبر ١٥٧٠،حدیث حدثنا محمد بن العلاء انا ابن المبارک کا ٹکڑا ہے)اس حدیث سے ثابت ہوا کہ ہر پچاس اونٹ میں ایک حقہ لازم ہوگا اور ایک سو پچاس میں تین حقے اور دوسو اونٹ میں چار حقے لازم ہوںگے۔ اور ایک سو بیس کے بعد ہر پانچ اونٹ میں ایک بکری اور پچیس اونٹ میں ایک بنت مخاض لازم ہوگا۔ اس کی دلیل یہ اثر ہے  عن علی قال اذا زادت علی عشرین و مائة یستقبل بھا الفریضة (ب) (مصنف ابن ابی شیبة ١١ من قال اذا زادت علی عشرین و مائة استقبل بھا الفریضة ج ثانی، ص ٣٦١،نمبر٩٩١١) اس استقبل بھا الفریضة سے معلوم ہوا کہ ایک سو بیس اونٹ کے بعد پھر شروع سے حساب کیا جائے گا یعنی ہر پانچ اونٹ میں ایک بکری اور پچیس اونٹ میں ایک بنت مخاض لازم ہوگا۔
]٤٦٠[(٣)پھر فرض شروع سے کیا جائے گا،پس پانچ اونٹ میں ایک بکری،دس میں دو بکریاں اور پندرہ میں تین بکریاں اور بیس میں چار بکریاں اور پچیس میں ایک بنت مخاض اور چھتیس میں ایک بنت لبون پس جبکہ پہنچ جائے ایک سو چھیانوے تو اس میں چار حقے ہیں دوسو اونٹ تک۔  تشریح  ایک سو پچاس اونٹ کے بعد پھر شروع سے حساب کیا جائے گا یعنی ہر پانچ اونٹ میں ایک بکری اور پچیس میں ایک بنت مخاض 

حاشیہ  :  (الف) پس جب کہ ایک سو پچاس ہو تو اس میں تین حقے ہیں ۔ پس جب کہ دوسو ہوں تو اس میں چار حقے یا پانچ بنت لبون ہوںگے(ب) حضرت علی سے منقول ہے فرمایا جب ایک سو بیس اونٹ پر زیادہ ہو جائے تو حساب شروع سے کیا جائے گا۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 ( کتاب الطھارة ) 35 1
3 ( باب التیمم ) 73 2
4 (باب المسح علی الخفین) 82 2
5 (باب الحیض) 90 2
6 (باب الانجاس) 101 2
7 (کتاب الصلوة) 113 1
8 (باب الاذان) 121 7
9 (باب شروط الصلوة التی تتقدمھا) 127 7
10 (باب صفة الصلوة) 134 7
11 (باب قضاء الفوائت) 192 7
12 (باب الاوقات التی تکرہ فیھا الصلوة) 195 7
13 (باب النوافل) 200 7
14 (باب سجود السھو) 209 7
15 (باب صلوة المریض) 216 7
16 (باب سجود التلاوة) 221 7
17 (باب صلوة المسافر) 226 7
18 (باب صلوة الجمعة) 238 7
19 (باب صلوة العدین ) 250 7
20 ( باب صلوة الکسوف) 259 7
21 ( باب صلوة الاستسقائ) 263 7
22 ( باب قیام شہر رمضان) 265 7
23 (باب صلوة الخوف) 268 7
24 ( باب الجنائز) 273 7
25 ( باب الشہید) 291 7
26 ( باب الصلوة فی الکعبة) 295 7
27 ( کتاب الزکوة) 298 1
28 (باب زکوة الابل ) 303 27
29 (باب صدقة البقر ) 308 27
30 ( باب صدقة الغنم) 312 27
31 ( باب زکوة الخیل) 314 27
32 (باب زکوة الفضة) 322 27
33 ( باب زکوة الذھب ) 325 27
34 ( باب زکوة العروض) 326 27
35 ( باب زکوة الزروع والثمار ) 328 27
36 (باب من یجوز دفع الصدقة الیہ ومن لایجوز) 337 27
37 ( باب صدقة الفطر) 347 27
38 ( کتاب الصوم) 354 1
39 ( باب الاعتکاف) 378 38
40 ( کتاب الحج ) 383 1
41 ( باب القران ) 426 40
42 ( باب التمتع ) 433 40
43 ( باب الجنایات ) 442 40
44 ( باب الاحصار ) 471 40
45 ( باب الفوات ) 478 40
46 ( باب الھدی ) 481 40
Flag Counter