بلغت ستا و ثلثین ففیھا بنت لبون الی خمس واربعین فاذا بلغت ستا واربعین ففیھا حقة الی ستین فاذا بلغت احدی و ستین ففیھا جذعہ الی خمس و سبعین فاذا بلغت ستا و سبعین ففیھا بنتا لبون الی تسعین واذا کانت احدی و تسعین ففیھا حقتان الی مائة و عشرین ثم تستانف الفریضة۔
فرض شروع سے شروع ہوگا ۔
وجہ اس حساب کا ثبوت اس حدیث میں موجود ہے عن سالم عن ابیہ ان رسول اللہ ۖ کتب کتاب الصدقة فلم یخرجہ الی عمالہ حتی قبض فقرنہ بسیفہ فلما قبض عمل بہ ابو بکر حتی قبض و عمر حتی قبض وکان فیہ فی خمس من الابل شاة وفی عشر شاتان و فی خمس عشرة ثلث شیاہ و فی عشرین اربع شیاہ و فی خمس وعشرین بنت مخاض الی خمس و ثلثین فاذا زادت ففیھا بنت لبون الی خمس و اربعین فاذا زادت ففیھا حقة الی ستین فاذا زادت ففیھا جذعة الی خمس و سبعین فاذا زادت ففیھا بنتا لبون الی تسعین فاذا زادت ففیھا حقتان الی عشرین و مائة فاذا زادت علی عشرین و مائة ففی کل خمسین حقة وفی کل اربعین ابنة لبون (الف) (ترمذی شریف ، باب ماجاء فی زکوة الابل و الغنم ص ١٣٥ نمبر ٦٢١ ابو داؤد شریف ، باب فی زکوة السائمة ص ٢٢٥ نمبر ١٥٧٠ بخاری شریف ، باب شکوة الغنم ص ١٩٥ نمبر ١٤٥٤) اس حدیث سے اوپر کا پورا حساب ثابت ہوتا ہے کہ کتنے اونٹ میں کتنے جانور دیئے جائیںگے۔اور کب بکری دیجائے گی اور کب اونٹ کا بچہ دیا جائے گا۔
لغت سائمة : چر کر زندگی گزارنے والا جانور۔ بنت مخاض : مخاض کہتے ہیں اس اونٹنی کو جو حاملہ ہو،تو بنت مخاض کے معنی ہوئے حاملہ اونٹنی کی بچی ،یہ اس بچے کو کہتے ہیں جس پر ایک سال گزر کر دوسرا سال چڑھ چکا ہو۔ بنت لبون : دودھ دینے والی اونٹنی کا بچہ، یعنی وہ بچہ جس پر دو سال گزر کر تیسرا سال چڑھ چکا ہو۔ حقة : وہ بچہ جس پر سوار ہونے کا حق ہو گیا ہو،یعنی تین سال گزر کر چوتھے سال میں قدم رکھا ہو۔ جذعة : جس کے اگلے دونوں دانت نکل گئے ہوں ،یعنی چار سال گزر کر پانچویں سال میںقدم رکھا ہو۔ ایسے بچے کا دانت نکل کر دوسرا نیا دانت نکل آتا ہے اور بالغ ہو جاتا ہے۔
حاشیہ : (الف)آپۖ نے زکوة کے لئے خط لکھوایا اس کو عمال کے لئے ابھی نہیں نکالا تھاکہ آپ کا انتقال ہو گیا۔اس لئے اس خط کو تلوار کے ساتھ رکھ دیا پس جب آپ کا انتقال ہوا تو اس خط پر حضرت ابو بکر نے عمل کیا یہاں تک کہ ان کا انتقال ہو گیا۔ اور حضرت عمر نے بھی عمل کیا یہاں تک کہ ان کا انتقال ہو گیا۔اس خط میں یہ بات تھی کہ پانچ اونٹ میں ایک بکری، اور دس میں دو بکریاں، اور پندرہ میں تین بکریاں، اور بیس میں چار بکریاں، اور پچیس میں ایک بنت مخاض پینتیس تک، پس جب کہ زیادہ ہو جائے تو اس میں بنت لبون ہے پینتالیس تک، پس چھیالیس میں ایک حقہ اونٹ ہے ساٹھ تک، پس جب کہ زیادہ ہو جائے تو اس میں ایک جذعہ ہے پچھتر تک، پس جب کہ زیادہ ہو جائے تو اس میں دو بنت لبون ہے نوے تک، پس جب کہ زیادہ ہو جائے تو اس میں دو حقے ہیں ایک سو بیس اونٹ تک، پس جب کہ زیادہ ہو جائے ایک سو بیس پر تو ہر پچاس میں ایک حقہ اور ہر چالیس میں ایک بنت لبون ہے