مخاض و فی ست و ثلثین بنت لبون فاذا بلغت مائة و ستا و تسعین ففیھا اربع حقاق الی مائتین]٤٦١[ (٤) ثم تستانف الفریضة ابدا کما تستانف فی الخمسین التی بعد المائة والخمسین]٤٦٢[ (٥)والبخت والعِراب سوائ۔
اور چھتیس میں ایک بنت لبون۔ پس ایک سو بچاس اور چھتیس مل کر ایک سو چھاسی ہوئے، تو گویاکہ ایک سو چھیاسی میں تین حقے اور ایک بنت لبون لازم ہوتے ہیں اور ایک سو چھیانوے میں چار حقے لازم ہوئیں۔ اور دو سو تک چار حقے ہی لازم ہوتے رہیںگے۔
وجہ دلیل اوپر گزر گئی ہے۔
]٤٦١[(٤)پھر فرض شروع کیا جائے گا جیسا کہ ایک سو پچاس کے بعد پچاس میں شروع کیا گیا تھا۔
تشریح جس طرح ایک سو پچاس کے بعد جو پچاس تھا اس میں ہر پانچ میں ایک بکری لازم ہوئی تھی اور پچیس میں ایک بنت مخاض اور چھتیس میں ایک بنت لبون اور پچاس میں ایک حقہ لازم ہواتھا اسی طرح دو سو اونٹ کے بعد جو پچاس ہے اس میں کیا جائے گا۔
فائدہ امام مالک کے نزدیک ایک سو بیس کے بعد ہر چالیس میں ایک بنت لبون اور ہر پچاس اونٹ میں ایک حقہ ہے۔ اور اس کے درمیان میں کچھ نہیں ہے۔ان کی دلیل مسئلہ نمبر ایک کی حدیث ہے جس کے اخیر میں تھا فاذا زادت علی عشرین و مائة ففی کل اربعین بنت لبون و فی کل خمسین حقة (الف) (ابو داؤد شریف ،باب فی زکوة السائمة ص ٢٢٦ نمبر ١٥٦٧) اس حدیث میں تصریح ہے کہ ایک سو بیس کے بعد ہر چالیس اونٹ میں ایک بنت لبون اور ہر پچاس میں ایک حقہ لازم ہوگا۔ اور چونکہ درمیان میں جو پانچ یا دس یا پندرہ یا بیس اونٹ ہیں اس کی زکوة کا کوئی تذکرہ نہیں ہے اس لئے اس میں زکوة واجب نہیں ہوگی۔
]٤٦٢[(٥) بختی اور عربی اونٹ برابر ہیں۔
تشریح دونوں چونکہ اونٹ ہی ہیں اس لئے دونوں کا مسئلہ ایک ہی ہے۔
(اونٹ کی زکوة کے نصاب کا نقشہ اگلے صفحہ پر ملاحظہ کیجئے)
حاشیہ : (الف) پس جب ایک سو بیس پر زیادہ ہو جائے تو ہر چالیس میں ایک بنت لبون اور ہر پچاس میں ایک حقہ لازم ہوگا۔