]٤٥٧[ (٦) ومن تصدق بجمیع مالہ ولا ینوی الزکوة سقط فرضھا عنہ۔
بھی نیت ہونی چاہئے (٢) حدیث میں ہے انما الاعمال بالنیات الخ (بخاری شریف ، باب کیف کان بدء الوحی الی رسول اللہ ۖ ص ٢ نمبر ١) اس حدیث کی وجہ سے تمام عبادات اصلیہ کی ادائیگی کے لئے عبادت کے ساتھ ہی نیت کرنا ضروری ہے۔
]٤٥٧[(٦) جس نے اپنے تمام مال کو صدقہ کر دیا اور زکوة کی نیت نہیں کی تو اس کا فرض ساقط ہو جائے گا۔
تشریح تمام مال کو صدقہ کی نیت سے دیدیا لیکن اس میں زکوة کی نیت نہیں کی تو جتنا مال زکوة میں دینا تھا اس کی ادائیگی ہو گئی اور فرض ساقط ہو گیا۔
وجہ تمام مال کے صدقۂ نافلہ میں فرض داخل ہو گیا اس لئے الگ سے نیت کرنے کی ضرورت نہیں رہی۔ زکوة کی ادائیگی ہو جائے گی۔