]٤٤١[(٣) واذا استشھد الجنب غسل عند ابی حنیفة رحمہ اللہ وکذلک الصبی وقال
کے ساتھ ہی رکھے جائیں۔ اور کفن میں جو کمی رہ جائے اس کو پوری کی جائے۔
شہید پر نماز پڑھی جائے اس کی دلیل یہ حدیث ہے عن ابن عباس قال اتی بھم رسول اللہ ۖ یوم احد فجعل یصلی علی عشرة عشرة و حمزة ھو کما ھو یرفعون وھو کما ھو موضوع (الف) (ابن ماجہ شریف ، باب ماجاء فی الصلوة علی الشہداء و دفنھم ص ٢١٦،نمبر١٥١٣ سنن للبیھقی ، باب من زعم ان النبی ۖعلی شہداء احد ج رابع ص ١٨،نمبر٦٨٠٤)اس حدیث سے معلوم ہوا کہ شہداء احد پر آپۖ نے نماز پڑھی(٢) نماز ترقی درجات کے لئے اور استغفار کے لئے ہے۔اور یہ بچوں اور نبی کے لئے بھی جائز ہے۔ اس لئے شہید کے لئے بھی کیا جائے (٣) خود بخاری میں اس حدیث میں موجود ہے۔ عن عقبة بن عامر ان النبی ۖ خرج یوما فصلی علی اھل احد صلواتہ علی المیت ثم انصرف الی المنبر (ب) (بخاری شریف ، باب الصلوة علی الشہید ص ١٧٩ نمبر ١٣٤٤) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ شہید پر نماز پڑھی جا سکتی ہے۔مصنف عبد الرزاق ، باب الصلوة علی الشہید و غسلہ ج ثالث ص ٥٤٢ نمبر ٦٦٣٦ ٦٦٣٧ میں شہید پر نماز پڑھنے کے بارے میں تفصیل موجود ہے۔فلیراجع !
فائدہ امام شافعیکے نزدیک شہید پر نماز جنازہ نہیں پڑھی جائے گی۔ان کی دلیل یہ حدیث ہے ۔ عن جابر بن عبد اللہ ... وامر بدفنھم فی دمائھم ولم یغسل ولم یصل علیھم (ج) (بخاری شریف ، باب الصلوة علی الشہید ص ١٧٩ نمبر ١٣٤٣ ابو داؤد شریف ، باب فی الشید یغسل ج ثانی ص ٩١ نمبر ٣١٣٥) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ شہید پر نماز جنازہ نہیں پڑھی جائے گی۔
نوٹ ہمارا عمل پہلی احادیث پر ہے۔
]٤٤١[(٣) جنبی اگر شہید ہوجائے تو غسل دیا جائے گا امام ابو حنیفہ کے نزدیک ۔ایسے بچے کو بھی اور صاحبین نے فرمایادونوں کو غسل نہیں دیا جائے گا وجہ امام ابو حنیفہ کے نزدیک اس لئے غسل دیا جائے گا کہ اگر چہ وہ شہید ہے لیکن غسل جنابت واجب ہے اس لئے غسل جنابت دیا جائے گا۔ کیونکہ حضرت حنظلہ کو فرشتوں نے غسل دیا تھا۔ ان کی بیوی نے بتایا کہ وہ جنبی تھے۔ حدیث میں ہے حدثنی یحیی بن عباد بن عبداللہ ... حنظلة بن ابی عامر قال فقال رسول اللہ ان صاحبکم تغسلہ الملائکة فاسئلوا صاحبتہ فقالت خرج وھو جنب لما سمع الھائعة فقال رسول اللہ ۖ لذلک غسلتہ الملائکة (د) سنن للبیھقی ، باب الجنب یستشھد فی المعرکة ج رابع ص٢٢،نمبر٦٨١٤،کتاب الجنائز) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حضرت حنظلہ جنبی تھے اور فرشتوں نے ان کو غسل دیا اسلئے حنفیہ کے
حاشیہ : (الف) آپۖ نے فرمایا شہداء احد کو حضورۖ کے پاس لائے گئے تو ان پر دس دس آدمیوں کے ساتھ نماز پڑھتے اور حضرت حمزہ رکھے ہی رہتے اور باقی شھداء اٹھائے جاتے اور حمزہ رکھے ہی رہتے(ب) آپۖ ایک دن نکلے اور شہداء احد پر نماز پڑھی جیسے میت پر نماز پڑھتے ہیں پھر آ پ منبر کے پاس آئے(ج)جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ ... حضورۖ نے شہداء احد کو ان کے خون میں دفن کرنے کا حکم دیا اور نہ غسل کیا اور نہ ان پر نماز پڑھی(د) آپۖ نے فرمایا تمہارے ساتھی حضرت حنظلہ کو فرشتے غسل دے رہے ہیں۔اس لئے ان کی بیوی سے پوچھو ۔تو ان کی بیوی نے کہا وہ نکلے ہیں اس حال میں کہ وہ جنبی تھے جب اعلان سنا۔آپۖ نے فرمایا اسی لئے ان کو فرشتے غسل دے رہے ہیں۔