بعد الولادة سمی و غسل و صلی علیہ وان لم یستھل ادرج فی خرقة ودفن ولم یصل علیہ۔
بھی پڑھی جائے گی۔ دلیل یہ حدیث ہے عن المغیرة بن شعبة انہ ذکر ان رسول اللہ قال الراکب خلف الجنازة والماشی حیث شاء منھا والطفل یصلی علیہ (الف) ( نسائی شریف، باب الصلوة علی الاطفال ص ٢١٤،نمبر١٩٥٠) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بچے کا انتقال ہو جائے تو اس پر نماز پڑھی جائے گی۔اور طفل اسی وقت کہتے ہیں جب کہ اس میں زندگی ہو ورنہ تو وہ گوشت کا لوتھڑا ہے۔عن عن جابر بن عبد اللہ قال قال رسول اللہ ۖ اذا استھل الصبی صلی علیہ وورث(ب)(ابن ماجہ شریف، باب ماجاء فی الصلوة علی الطفل،ص ٢١٥،نمبر ١٥٠٨مصنف عبد الرزاق ، باب الصلوة علی الصغیر والسقط ومیراثہ ص ٥٣٠ نمبر ٦٥٩٥ سنن للبیھقی، باب السقط یغسل ویکفن ویصلی علیہ ان استھل او عرفت لہ الحیاة ج رابع ص ١٣،نمبر٦٧٨٣)اس اثر سے اوپر کے مسئلے کی تائید ہوتی ہے۔
حاشیہ : (الف) آپۖ نے فرمایا سوار جنازہ کے پیچھے رہے اور پیدل چلنے والا جدھر چاہے چلے، اور بچے پر نماز پڑھی جائے گی(ب) رسول اللہ ۖ نے فرمایا جب بچہ روئے تو اس پر نماز پڑھی جائے اور وہ وارث ہوگا۔