القبلة]٤٣٤[(٣٣) ویحل العقدة]٤٣٥[ (٣٤) و یسوی اللبن علی اللحد]٤٣٦[(٣٥) ویکرہ الآجر والخشب ولا بأس بالقصب۔
وجہ زندگی میں قبلہ کی طرف نماز پڑھتا رہا اب موت کے بعد بھی قبلہ ہی کی طرف چہرہ ہو (٢) ان رجلا سألہ فقال یا رسول اللہ ۖ ما الکبائر ؟ قال ھن تسع فذکر معناہ وزاد وعقوق الوالدین المسلمین واستحلال البیت الحرام قبلتکم احیاء و امواتا (الف) (ابو داؤد شریف ، باب ماجاء فی التشدید فی اکل مال الیتیم ج ثانی ص ٤١ نمبر ٢٨٧٥ سنن للبیھقی ، باب ماجاء فی استقبال القبلة بالموتی ج ثالث ص ٥٧٣،نمبر٦٧٢٤) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ میت کو بھی قبلہ کی طرف لٹایا جائے۔
]٤٣٤[(٣٣)گرہ کھول دے۔
تشریح کفن دیتے وقت کھلنے کا خظرہ ہو تو گرہ لگانے کے لئے کہا تھا ۔اب قبر میں میت کو لٹانے کے بعد کفن کے گرہ کھول دے۔اس کی دلیل یہ اثر ہے۔عن ابراھیم قال اذا ادخل المیت القبر حل عنہ العقد کلھا (ب) (مصنف ابن ابی شیبہ ١٢٠ ، ما قالوا فی حل العقد عن المیت ج ثالث ص ١٧،نمبر١١٦٦٩)اس اثر سے معلوم ہوا کہ کفن کی گرہ کھول دی جائے۔
]٤٣٥[(٣٤)اور لحد میں کچی اینٹ برابر کرکے ڈالی جائے۔
تشریح لحد کے دائیں کنارے میں میت کو رکھ دی جاتی ہے اس لئے لحد کے منہ پر کچی اینٹ برابر کر کے ڈالی جائے جس سے لحد کا منہ بند ہو جائے۔
وجہ اس کی دلیل یہ حدیث ہے ان سعد بن ابی وقاص قال فی مرضہ الذی ھلک فیہ الحدوا لحدا وانصبوا علی لبنا نصبا کما صنع برسول اللہ ۖ (ج) (مسلم شریف ، کتاب الجنائز ، فصل فی استحباب اللحد ص ٣١١ نمبر ٩٦٦) عن علی ابن حسین انھم علی قبر رسول اللہ ۖ نصبوا اللبن نصبا (د) (مصنف ابن ابی شیبة ١٢٩ ،فی اللبن ینتصب علی القبر او یبنی بناء ج ثالث ص٢٣،نمبر١١٧٢٩) اس اثر سے اور حدیث سے معلوم ہوا کہ لحد میں کچی اینٹ ڈالی جائے۔
]٤٣٦[(٣٥)مکروہ ہے پکی اینٹ اور تختے، اور کوئی حرج کی بات نہیں ہے بانس ڈالنے میں۔
تشریح قبر بوسیدہ ہونے اور ویران ہونے کے لئے ہے۔اس لئے اس پر ایسی چیزیں بنانا جو دیر پا ہو اور آگ سے پکی ہو وہ مکروہ ہے۔ اس لئے پکی اینٹیں دینا مکروہ ہے۔کیونکہ اس میں آگ کا اثر ہے اور دیرپا ہوتی ہے۔اسی طرح مضبوط قسم کا تختہ دینا مکروہ ہے کیونکہ وہ دیر پا رہتا ہے۔ البتہ بانس چونکہ دیرپا نہیں ہے اس لئے وہ جائزہے۔
حاشیہ : (الف) ایک آدمی نے پوچھا یا رسول اللہ کبائر کیا ہیں ؟ کہا وہ نو ہیں۔پس اوپر کے معنی کو ذکر کیا اور زیادہ کیا مسلمان والدین کی نافرمانی اور بیت حرام کو حلال کرناجو تمہارے زندوں اور مردوں کا قبلہ ہے(ب) ابراہیم نے فرمایا جب میت قبر میں داخل کر دیا جائے تو اس کے تمام گرہ کھول دیئے جائیں(ج) سعد بن وقاص نے اس مرض میں کہا جس میں وہ ہلاک ہوئے میرے لئے لحد بنانا اور میرے اوپر کچی اینٹ ڈالنا جیسا کہ حضورۖ کے ساتھ کیا گیا ہے (د) حسین نے فرمایا کہ حضورکی قبر پر کچی اینٹ ڈالی گئی ہے۔