القبر ویلحد]٤٣١[ (٣٠) ویدخل المیت مما یلی القبلة ]٤٣٢[(٣١) فاذا وضع فی لحدہ قال الذی یضعہ بسم اللہ و علی ملة رسول اللہ ]٤٣٣[(٣٢) ویوجھہ الی
بھی کم ہے۔لحد مسنون ہونے کی وجہ یہ حدیث ہے ان سعد بن وقاص قال فی مرضہ الذی ھلک فیہ الحدوا لی لحدا وانصبوا علی اللبن نصبا کما صنع برسول اللہ ۖ (الف) (مسلم شریف ، کتاب الجنائز ،فصل فی استحباب اللحد ص ٣١١ نمبر ٩٦٦)اس حدیث سے معلوم ہوا کہ لحد زیادہ بہتر ہے اور سنت ہے(٢) ترمذی میں ہے عن ابن عباس قال النبی ۖ اللحد لنا والشق لغیرنا (ب) (ترمذی شریف ، باب ماجاء فی قول النبی اللحد لنا والشق لغیرنا ،ص ٣٠٣، نمبر١٠٤٥ ابو داؤد شریف ، باب فی اللحد ج ثانی ص ١٠٢ نمبر ٣٢٠٨)اس حدیث سے بھی معلوم ہوا کہ لحد مسنون ہے۔
]٤٣١[(٣٠) میت کو قبلہ کی جانب سے داخل کیا جائے۔
تشریح میت کو قبر میں داخل کرنے کی دو شکلیں ہیں (١)یہ کہ میت کو قبر کے قبلہ کی جانب رکھی جائے اور وہاں سے قبر میں داخل کرے۔یہی حنفیہ کے یہاں مستحب ہے۔اور دوسری شکل یہ ہے کہ میت کو قبر کی پاتا نے کی طرف رکھی جائے اور وہاں سے سرکا کر قبر میں داخل کیا جائے۔
وجہ عن ابن عباس ان النبی ۖ دخل قبرا لیلا فاسرج لی سراج فاخذہ من قبل القبلة (ج) (ترمذی شریف ، باب ماجاء فی الدفن باللیل ص ٢٠٤ نمبر ١٠٥٧)اس حدیث سے معلوم ہوا کہ قبلہ کی جانب سے میت کو قبر میں داخل کیا جائے۔
فائدہ امام شافعی کے نزدیک پاتانے کی جانب سے میت کو ڈالا جائے گا۔ ان کی دلیل یہ اثر ہے عن ابی اسحاق قال اوصی الحارث ان یصلی علیہ عبد اللہ بن یزید فصلی علیہ ثم ادخلہ القبر من قبل رجلی القبر وقال ھذا من السنة (د) (ابو داؤد شریف ، باب کیف یدخل المیت قبرہ ص ١٠٢ نمبر ٣٢١١) اس اثر سے معلوم ہوا کہ پاؤں کی جانب سے داخل کیا جائے۔
]٤٣٢[(٣١)پس جب قبر میں رکھے تو رکھنے والا کہے بسم اللہ و علی ملة رسول اللہ۔
وجہ عن ابن عمر ان النبی ۖ اذا ادخل المیت القبر قال مرة بسم اللہ وباللہ و علی ملة رسول اللہ وقال مرة وباسم اللہ وعلی سنہ رسول اللہ ۖ (ہ) (ترمذی شریف ، باب ماجاء ما یقول اذادخل ا لمیت قبر،ص ٢٠٢ نمبر ١٠٤٦ ابو داؤد شریف،باب فی الدعاء للمیت اذا وضع فی قبرہ ج ثانی ص ١٠٢ نمبر ٣٢١٣)اس حدیث سے معلوم ہوا کہ قبر میں رکھنے والا بسم اللہ و علی ملة رسول اللہ پڑھے۔
]٤٣٣[(٣٢) اور میت کا چہرہ قبلہ کی طرف پھیر دے۔
حاشیہ : (الف)سعد بن وقاص نے فرمایا اس مرض میں جس میں ان کا انتقال ہوا ،میرے لئے لحد بناؤ اور میری لحد پر کچی اینٹ رکھ دینا جیسا کہ حضورۖ کے ساتھ کیا گیا(ب) آپۖ نے فرمایا لحد ہمارے لئے ہے اور شق ہمارے علاوہ کے لئے ہے(ج) حضورۖ قبر میں رات میں داخل ہوئے۔آپۖ کے لئے چراغ جلایا گیا تو میت کو قبلہ کی جانب سے لیا(د) حضرت حارث نے وصیت کی کہ ان پر عبد اللہ بن زید نماز پڑھائے ۔پس ان پر نماز پڑھائی پھر قبر میں قبر کے پاؤں کی جانب سے داخل کیا اور فرمایا یہ سنت ہے(ہ)آپۖ جب میت کو قبر میں داخل فرماتے تو کبھی بسم اللہ وباللہ وعلی ملة رسول اللہ پڑھتے اور کبھی بسم اللہ وباللہ وعلی سنة رسول اللہ پڑھتے۔