Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 1 - یونیکوڈ

287 - 493
القبر ویلحد]٤٣١[ (٣٠) ویدخل المیت مما یلی القبلة ]٤٣٢[(٣١) فاذا وضع فی لحدہ قال الذی یضعہ بسم اللہ و علی ملة رسول اللہ ]٤٣٣[(٣٢) ویوجھہ الی 

بھی کم ہے۔لحد مسنون ہونے کی وجہ یہ حدیث ہے  ان سعد بن وقاص قال فی مرضہ الذی ھلک فیہ الحدوا لی لحدا وانصبوا علی اللبن نصبا کما صنع برسول اللہ ۖ (الف) (مسلم شریف ، کتاب الجنائز ،فصل فی استحباب اللحد ص ٣١١ نمبر ٩٦٦)اس حدیث سے معلوم ہوا کہ لحد زیادہ بہتر ہے اور سنت ہے(٢) ترمذی میں ہے  عن ابن عباس قال النبی ۖ اللحد لنا والشق لغیرنا (ب) (ترمذی شریف ، باب ماجاء فی قول النبی اللحد لنا والشق لغیرنا ،ص ٣٠٣، نمبر١٠٤٥ ابو داؤد شریف ، باب فی اللحد ج ثانی ص ١٠٢ نمبر ٣٢٠٨)اس حدیث سے بھی معلوم ہوا کہ لحد مسنون ہے۔
]٤٣١[(٣٠) میت کو قبلہ کی جانب سے داخل کیا جائے۔  
تشریح  میت کو قبر میں داخل کرنے کی دو شکلیں ہیں (١)یہ کہ میت کو قبر کے قبلہ کی جانب رکھی جائے اور وہاں سے قبر میں داخل کرے۔یہی حنفیہ کے یہاں مستحب ہے۔اور دوسری شکل یہ ہے کہ میت کو قبر کی پاتا نے کی طرف رکھی جائے اور وہاں سے سرکا کر قبر میں داخل کیا جائے۔  
وجہ  عن ابن عباس ان النبی ۖ دخل قبرا لیلا فاسرج لی سراج فاخذہ من قبل القبلة (ج) (ترمذی شریف ، باب ماجاء فی الدفن باللیل ص ٢٠٤ نمبر ١٠٥٧)اس حدیث سے معلوم ہوا کہ قبلہ کی جانب سے میت کو قبر میں داخل کیا جائے۔  
فائدہ  امام شافعی کے نزدیک پاتانے کی جانب سے میت کو ڈالا جائے گا۔ ان کی دلیل یہ اثر ہے  عن ابی اسحاق قال اوصی الحارث ان یصلی علیہ عبد اللہ بن یزید فصلی علیہ ثم ادخلہ القبر من قبل رجلی القبر وقال ھذا من السنة (د) (ابو داؤد شریف ، باب کیف یدخل المیت قبرہ ص ١٠٢ نمبر ٣٢١١) اس اثر سے معلوم ہوا کہ پاؤں کی جانب سے داخل کیا جائے۔
]٤٣٢[(٣١)پس جب قبر میں رکھے تو رکھنے والا کہے بسم اللہ و علی ملة رسول اللہ۔  
وجہ  عن ابن عمر ان النبی ۖ اذا ادخل المیت القبر قال مرة بسم اللہ وباللہ و علی ملة رسول اللہ وقال مرة وباسم اللہ وعلی سنہ رسول اللہ ۖ (ہ) (ترمذی شریف ، باب ماجاء ما یقول اذادخل ا  لمیت قبر،ص ٢٠٢ نمبر ١٠٤٦ ابو داؤد شریف،باب فی الدعاء للمیت اذا وضع فی قبرہ ج ثانی ص ١٠٢ نمبر ٣٢١٣)اس حدیث سے معلوم ہوا کہ قبر میں رکھنے والا بسم اللہ و علی ملة رسول اللہ پڑھے۔
]٤٣٣[(٣٢) اور میت کا چہرہ قبلہ کی طرف پھیر دے۔  

حاشیہ  :  (الف)سعد بن وقاص نے فرمایا اس مرض میں جس میں ان کا انتقال ہوا ،میرے لئے لحد بناؤ اور میری لحد پر کچی اینٹ رکھ دینا جیسا کہ حضورۖ کے ساتھ کیا گیا(ب) آپۖ نے فرمایا لحد ہمارے لئے ہے اور شق ہمارے علاوہ کے لئے ہے(ج) حضورۖ قبر میں رات میں داخل ہوئے۔آپۖ کے لئے چراغ جلایا گیا تو میت کو قبلہ کی جانب سے لیا(د) حضرت حارث نے وصیت کی کہ ان پر عبد اللہ بن زید نماز پڑھائے ۔پس ان پر نماز پڑھائی پھر قبر میں قبر کے پاؤں کی جانب سے داخل کیا اور فرمایا یہ سنت ہے(ہ)آپۖ جب میت کو قبر میں داخل فرماتے تو کبھی بسم اللہ وباللہ وعلی ملة رسول اللہ پڑھتے اور کبھی بسم اللہ وباللہ وعلی سنة رسول اللہ پڑھتے۔ 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 ( کتاب الطھارة ) 35 1
3 ( باب التیمم ) 73 2
4 (باب المسح علی الخفین) 82 2
5 (باب الحیض) 90 2
6 (باب الانجاس) 101 2
7 (کتاب الصلوة) 113 1
8 (باب الاذان) 121 7
9 (باب شروط الصلوة التی تتقدمھا) 127 7
10 (باب صفة الصلوة) 134 7
11 (باب قضاء الفوائت) 192 7
12 (باب الاوقات التی تکرہ فیھا الصلوة) 195 7
13 (باب النوافل) 200 7
14 (باب سجود السھو) 209 7
15 (باب صلوة المریض) 216 7
16 (باب سجود التلاوة) 221 7
17 (باب صلوة المسافر) 226 7
18 (باب صلوة الجمعة) 238 7
19 (باب صلوة العدین ) 250 7
20 ( باب صلوة الکسوف) 259 7
21 ( باب صلوة الاستسقائ) 263 7
22 ( باب قیام شہر رمضان) 265 7
23 (باب صلوة الخوف) 268 7
24 ( باب الجنائز) 273 7
25 ( باب الشہید) 291 7
26 ( باب الصلوة فی الکعبة) 295 7
27 ( کتاب الزکوة) 298 1
28 (باب زکوة الابل ) 303 27
29 (باب صدقة البقر ) 308 27
30 ( باب صدقة الغنم) 312 27
31 ( باب زکوة الخیل) 314 27
32 (باب زکوة الفضة) 322 27
33 ( باب زکوة الذھب ) 325 27
34 ( باب زکوة العروض) 326 27
35 ( باب زکوة الزروع والثمار ) 328 27
36 (باب من یجوز دفع الصدقة الیہ ومن لایجوز) 337 27
37 ( باب صدقة الفطر) 347 27
38 ( کتاب الصوم) 354 1
39 ( باب الاعتکاف) 378 38
40 ( کتاب الحج ) 383 1
41 ( باب القران ) 426 40
42 ( باب التمتع ) 433 40
43 ( باب الجنایات ) 442 40
44 ( باب الاحصار ) 471 40
45 ( باب الفوات ) 478 40
46 ( باب الھدی ) 481 40
Flag Counter