سریرہ اخذوا بقوائمہ الاربع ویمشون بہ مسرعین دون الخبب ]٤٢٩[(٢٨) فاذا بلغوا الی قبرہ کرہ للناس ان یجلسوا قبل ان یوضع من اعناق الرجال ]٤٣٠[(٢٩) ویحفر
وفی ابی داؤد' عن ابن مسعود قال سألنا نبینا ۖ عن المشی مع الجنازة فقال مادون الخبب (الف) (ابو داؤد شریف ، باب الاسراع بالجنازة ج ثانی ص٩٧ نمبر ٣١٨٤) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جنازہ کو تیزی سے قبرستان کی طرف لے جانا چاہئے ۔لیکن دوڑنا نہیں چاہئے۔ اور چاروں پائے پکڑنے کے لئے یہ اثر ہے قال عبد اللہ بن مسعود من اتبع جنازة فلیحمل بجوانب السریر کلھا فانہ من السنة (ب) (ابن ماجہ شریف ، باب ماجاء فی شھود الجنائز ص ٢١١،نمبر١٤٧٨٧) اور اثر میں ہے رأیت ابن عمر فی جنازة فحملوا بجوانب السریر الاربع فبدأ بالمیامن ثم تنحی عنھا (ج) (مصنف ابن ابی شیبة ٦٨ ،بای جوانب السریر یبدأ فی الحمل،ج ثانی، ص ٤٨٠،نمبر١١٢٧٧) اس اثر سے معلوم ہوا کہ چاروں پایوں کو پکڑنا چاہئے۔اور میت کی دائیں جانب سے پکڑنا شروع کرنا چاہئے ۔
لغت الخبب : دوڑنا۔
]٤٢٩[(٢٨)پس جب قبر تک پہنچ جائے تو لوگوں کے لئے مکروہ ہے کہ بیٹھے مردوں کے گردنوں سے رکھنے سے پہلے۔
تشریح ابھی میت کو اٹھانے والوں نے اپنے کندھے سے زمین پر رکھا نہیں ہے اس سے پہلے عام لوگ بیٹھ جائیں یہ مکروہ ہے۔
وجہ (١)یہ میت کی شان کے خلاف ہے (٢) اٹھانے والوں کو ضرورت پڑ سکتی ہے کہ چار پائی کو پکڑے۔اس لئے میت کو رکھنے سے پہلے عام لوگوں کو نہیں بیٹھنا چاہئے ۔البتہ مجبوری ہوتو بیٹھ سکتا ہے۔ اس کی دلیل یہ اثر ہے عن ابی ھریرة انہ لم یکن یقعد حتی یوضع السریر ،و عن ابی سعید قال اذا کنتم فی جنازة فلا تجلسوا حتی یوضع السریر (د) ( مصنف ابن ابی شیبة ٩٩ ،فی الرجل یکون مع الجنازة من قال لا یجلس حتی یوضع ج ثالث، ص ٣،نمبر ١١٥١١١١٥١٠) اس سے معلوم ہوا کہ جنازہ کے رکھنے سے پہلے نہیں بیٹھنا چاہئے۔
]٤٣٠[(٢٩)قبر کھودی جائے اور لحد بنائی جائے۔
تشریح قبر دو طرح سے کھودی جاتی ہے۔ایک لحد یعنی سیدھی کھود کر پھر دائیں جانب کنارہ کھود کر میت کو رکھنے کی جگہ بنائی جائے اور اس میں میت کو رکھ کر کنارہ پر کچی اینٹ رکھ دی جائے۔اور دوسری شکل شق کی ہے یعنی سیدھی کھود ی جائے اور گہرا کر کے اس میںمیت کو رکھا جائے اور اوپر سے لکڑی ڈال کر پاٹ دی جائے۔ دونوں قسم جائز ہے۔ اور مٹی حالت دیکھ کر قبر کھودی جاتی ہے۔البتہ لحد زیادہ بہتر ہے اور اس میں خرچ
حاشیہ : (الف) میں نے حضورۖ کو جنازہ کے ساتھ چلنے کے بارے میں پوچھا تو فرمایا دوڑنے سے تھوڑا کم ( لے کر چلو) (ب) عبد اللہ بن مسعود نے فرمایا جو جنازہ کے پیچھے چلے تو چار پائی کے چاروں جانب اٹھائے اس لئے کہ وہ سنت ہے (ج)حضرت ابن عمر کو جنازہ میں دیکھا کہ وہ چار پائی کے چاروں جانب اٹھاتے تھے اور دائیں جانب سے شروع کرتے پھر اس سے الگ ہو جاتے (د) ابوہریرہ سے منقول ہے کہ وہ نہیں بیٹھتے تھے یہاں تک کہ چار پائی رکھی جائے۔اور ابو سعید سے منقول ہے کہ فرمایا کہ جب تم جنازہ میں ہو تو مت بیٹھو جب تک کہ چار پائی نہ رکھی جائے۔